اہم شخصیت کو انگریزی مخفف کر کے وی آئی پی کہا جاتاہے بہت اہم شخصیت کے لئے وی آئی پی کے حروف آتے ہیں اہم شخصیت کے آنے جانے کے آداب کو انگریزی میں پروٹوکول کہا جاتاہے سرکاری دفاتر میں پروٹوکول کی کتاب ’’ بلیو بک‘‘ یعنی نیلی کتاب کے نام سے یاد کیا جاتاہے جن لوگوں کی عمر یں60 سال کے قریب یا اس سے اوپر ہیں اُن لوگوں نے فیلڈفارشل ایوب خان اور ذولفقار علی بھٹو کا زمانہ دیکھا ہے محترمہ بے نظیر بھٹو اور جنرل مشرف کا دور ملک کے نوجوان طبقے نے بھی دیکھا ہے 2013 ء سے پہلے وی وی آئی پی معز ز مہمان ہوتا تھا 2013 ء کے بعد وی وی آئی پی کو پروٹوکول کے بہانے سے قیدی بنا یا گیا ہے 80 ہزار کی آبادی والے چھوٹے ٹاؤں میں وی وی آئی پی شخصیت کی آمد پر سڑکول کو 8 گھنٹوں تک بند کر کے ٹریفک کو روک دیا جاتاہے پولیس اور فوج کی 2000 دوہزار نفری سڑکوں پر تعینات کی جاتی ہے صبح 8 بجے سڑکیں بند ہوتی ہیں سہ پہر 3 بجے وی وی آئی پی کا جہاز اترتا ہے ساڑھے 4 بجے وی وی آئی پی کا جہاز واپس اڑان بھرتا ہے تو فوج اور پولیس کو ہٹا کر سڑکوں کو کھول دیا جاتاہے شکر کا مقام ہے کہ وی وی آئی پی کے پاس وقت نہیں وہ ائیر پورٹ سے ڈی سی ہاؤس جاتاہے ڈی سی ہاؤس سے واپس ائیرپورٹ جاتاہے ڈیڑھ گھنٹہ گذار کر واپس روانہ ہوتا ہے تو ٹاؤں کو ٹریفک کے لئے کھول دیا جاتاہے لوگوں کو وی وی آئی پی شخصیت کے آنے کی خوشی نہیں ہوتی اُس کے واپس جا نے کی بہت خوشی ہوتی ہے وی وی آئی پی زلزلہ زدگان کیساتھ ہمدردی کے اظہار کے لئے آیا تھا مگر اس کو زلزلہ کے متاثرین سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی وی وی آئی پی شخصیت کو ایک کھلنڈرے قسم کے ناظم نے بتا یا کہ 3 ماہ پہلے سیلاب زدگان کے لئے آپ نے جس امداد کا اعلان کیا تھا وہ اب تک نہیں ملا اس پر اہم شخصیات کو کسی قسم کی حیرت نہیں ہوئی تعجب نہیں ہوا عوام سے اُس کا رشتہ کٹ چکا ہے وہ پروٹوکول والوں کے ہاتھوں میں قید ہے اس کو کیا خبر وہ جو اعلانات کرتا ہے ان اعلانات کو ردی کی کن کن ٹوکریوں میں ڈالا جاتاہوگا ہم جیسے لوگوں کو وی وی آئی پی شخصیت پر خاص کر اس کی معصومیت پر بہت ترس آتا ہے چترال ، شانگلہ ، جیسے چھوٹے چھوٹے قصبے زلزلہ سے متاثر ہوئے ان قصبوں کی 70 یا 80 ہزار آبادی میں دس بارہ علماء ہونگے ،دس بارہ سیاسی جماعتوں کے قائدین ہونگے ،دس بارہ پریس کلب کے ممبران ہونگے دس بارہ وکلاء کے نمائیندے ہونگے یہ لوگ اگر وی وی آئی پی شخصیت کی میٹنگ میں آئینگے تو ٹاؤن کی نمائیندگی ہوگی زلزلہ کو وی وی آئی پی شخصیت سے ملنے کی اجازت دی جائے تو قیامت برپا نہیں ہوگا آسمان ٹوٹ کر نہیں گرے گا مگر ایسا ممکن نہیں ہے وی وی آئی پی چاہے ملک کا وزیراعظم ہو یا صوبے کا وزیر اعلیٰ ہو اس کو قیدی کی طرح لایا جاتاہے اور قیدی کی طرح رخصت کیاجاتاہے ان چھوٹے قصبوں کے لوگوں نے اکرم خان درانی ،امیر حید ر خان ہوتی ،ذولفقار علی بھٹو،جنرل (ر) پرویز مشرف ،محترمہ بے نظیر بھٹو ،ارباب جہانگیر ،آفتا ب شیر پاؤ اور نواب امیر محمد خان کا لا باغ کو آتے جاتے دیکھا ہے سڑک کھلی ہوتی تھی دونوں طرف لوگ کھڑے ہوکر معز ز مہمان کا استقبال کرتے تھے اگر چار دیواری کے اندر میٹنگ ہو تو ہزار بارہ سوعمایدین یا متاثرین کو بلا یا جاتا تھا اگر کھلی جگہ جلسہ ہوتو 20 ہزار لوگ شریک ہوتے تھے اُس شام گھروں میں ،وی وی آئی پی شخصیت کا ذکر ہوتا تھا اور یہ ذکر مہینوں تک جاری رہتا تھا ذولفقار علی بھٹوراستے میں گاڑی رکوارکر لوگوں سے ملتے تھے درخواستیں لیتے تھے جنرل مشرف لوگوں کے ساتھ گُھل مل جاتے تھے سب کی خیریت دریافت کرتے تھے اکرم خان درانی آفتا ب شیر پاؤ اور امیر حیدر خان ہوتی لوگوں کی عرفیان سنتے تھے ایک ایک سائل کووقت دیتے تھے پارٹی کارکنوں کی عزت کرتے تھے اور اچھا تاثر چھوڑ کرجاتے تھے سیاسی اور سماجی کارکن ، اخبار نویس ،علماء اور عمائد ین آج بھی وی وی آئی پی شخصیت سے اس طرح کی توجہ اور عزت کا تقاضا کرتے ہیں ٹاؤں کا پڑھا لکھا اور دانشور طبقہ و ی وی آئی پی شخصیت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتا ہے
بقول مزا غالب
وہ زندہ ہم ہیں کہ ہیں روشنا س خلق اے خضر
نہ تم کہ چو ر بنے عمر جاو داں کے لئے
اب تک ہم نہیں مانتے تھے کہ کارگل کی جنگ میاں نواز شریف کی اجازت کے بغیر لڑی گئی تھی ا ب اپنے وزیر اعظم کی معصومیت اور بے چارگی کو دیکھ کر ہمیںیقین ہوگیا ہے کہ موصوف کو کارگل کی لڑائی کا کوئی پتہ نہیں تھا وہ اُس وقت بھی وی وی آئی پی کے روپ میں پروٹوکول کا قیدی اور خوشامد کا مارا ہوا تھا آج بھی وہی حا ل ہے