چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) پاکستان اور چترال کی آخری سرحد گلیشئرز اور جھیلوں کی سر زمین بروغل کے عمائدین نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے خصوصی اپیل کی ہے ۔ کہ اُن کی زندگیوں کو بچانے کیلئے فوری طور پرراشن اور دیگر ضروریات کا انتظام کیا جائے ۔ بصورت دیگر بڑے پیمانے پر جانی نقصانات کا خدشہ حقیقت میں بدل سکتا ہے ۔ چترال شہر سے 250کلومیٹر دور بروغل سے تین دن پیدل اور ایک روز گاڑی میں سفر کرکے چترال پہنچنے کے بعد چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علاقے کے عمائدین ، بروغل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے چیر مین عمر رفیع ، چیرمین وی سی بروغل امین جان تاجک ، وائس چیرمین الیاس ، (ر) صوبیدار نادر خان اور نیک بخت وغیرہ نے کہا ۔ کہ بروغل میں اس وقت خلاف معمول برفباری ہوئی ہے ۔ اور تین فٹ برف نے پورے علاقے کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے ۔ سیلاب کی وجہ سے سرکاری گرین گودام میں ابھی تک راشن نہیں پہنچایا جا سکا ہے ۔جو کہ سالانہ ستمبر کے مہینے میں سٹور کیا جاتا تھا ۔ حالیہ شدید بارش اور برفباری کی وجہ سے انسانی خوراک کے ساتھ ساتھ مال مویشیوں کو بھی خوراک کا مسئلہ درپیش ہے ۔ اور لوگوں پر قحط کا خوف طاری ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ یہ علاقہ ضلعی ہیڈ کوارٹر سے انتہائی دوری پر ہونے کی وجہ سے تمام تر مراعات اور حکومتی توجہ سے محروم ہے ۔ شدید برفباری کی وجہ سے گلگت کے ساتھ لگنے والے تمام درے بند ہو چکے ہیں ۔ جہاں وہ اپنا مال مویشی لے جا کر فروخت کرکے خوارک اور دیگر اشیاء خریدتے تھے ۔ جبکہ دوری طرف انہیں چترال شہر پہنچنے کیلئے اب چار دن سفر کرنا پڑ رہا ہے ۔ جو کہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں ۔ عمر رفیع نے کہا ۔ کہ یہ علاقہ اسماعیلی فرقے کے پیرو کاروں کی جگہ ہو نے کے باوجود آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی توجہ سے بھی محروم ہے ۔ اور اے کے ڈی این کے کسی ادارے نے یہاں کے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا ۔ اور یہاں کے اسماعیلی فرقے کے لوگ اُن کے کام سے بالکل مطمئن نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ حکومت نے ہماری مشکلات حل کرنے پر توجہ نہیں دی ۔ تو ہمیں اپنی جان بچانے کیلئے واخان اور تاجکستان کی طرف ہجرت کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے حالیہ زلزلہ میں بھی اس علاقے کو نظر انداز کرنے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔ جبکہ اس علاقے کے کچے مکانات بُری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اگر ہم پاکستانی ہیں ۔ تو ہماری بات سنی جائے ۔ اگر نہیں تو ہمیں راستہ دیکھا یا جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا ۔ کہ بروغل کے دو ہزار ایک سو گھرانوں کو پانچ مہینے کا راشن فراہم کیا جائے ۔ تاکہ اُن کی زندگی بچ سکے ۔ واضح رہے ۔ کہ 1975میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بروغل میں اسی قسم کی خلاف معمول برفباری اور قحط سالی پر بذریعہ سی ون تھرٹی جہاز خوراک اور مال مویشیوں کیلئے بھوسہ گرا کر ان لوگوں کی جان بچائی تھی ۔