چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال) ویلج کونسل بلچ کے کسان کونسلر حمید علی شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب اور حالیہ زلزلے کے نتیجے میں چترال میں لائیواسٹاک کی بقا خطرے میں پڑگئی ہے لیکن حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی ہے جبکہ آبادی کی اسی فیصد سے ذیادہ کا لائیواسٹاک پر ا نحصا ر ہے ۔ ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ اس سال جولائی اور اگست کے بدترین سیلاب کے باعث لوگوں کے فصلین سیلاب میں بہہ گئے جس کی وجہ سے گندم کا بھوسہ بھی جمع نہ ہوسکا جوکہ چارہ جات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جبکہ حالیہ زلزلے میں مویشی خانے بڑی تعداد میں زمین بوس ہوگئے ہیں اور یوں مال مویشی پالنا بھی ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ زرعی ملک کہلائے جانے کے باوجود نیچرل ڈیزاسٹر میں مال مویشیوں اور ان کے لئے قائم مویشی خانوں کی بربادی کا کوئی معاوضہ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ جہاں انسانوں کے لئے فوڈ پیکج کا انتظام کیا جارہا ہے ،وہاں چترال کے لئے خصوصی طور پر لائیو اسٹاک کے لئے پیکج دیا جائے اور سب سڈائزڈ ریٹ پر چارہ جات کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ زلزلے میں متاثر مویشی خانوں کی تعمیر نو کے لئے بھی خصوصی امداد کسانوں کو دی جائے۔ حمید علی شاہ نے کہاکہ اگر لائیو اسٹاک کی بقا کے لئے بروقت قدم نہ اٹھایا گیا تو علاقے میں غذائی قلت کا شدید بحران پید ا ہوگا جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ انہوں نے چترال میں لائیواسٹاک اور محکمہ زراعت کی کارکردگی پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا