442

ترمیمی بل کو ایکٹ کا درجہ نہ دینے پر مولاناعبدالاکبر چترالی کااحتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ

اسلام آباد(نمائندہ ڈیلی چترال)۔بدھ کو اسلام آباد میں راجہ خرم نواز کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں ایم این اے چترال مولانا عبدالاکبر چترالی کی طرف سے نادرا قانون میں ترمیمی بل زیرغور لایا گیا تاہم ڈی جی نادرا نے بل کی مخالفت کردی۔ سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی کے پیش کردہ ترمیمی بل 2019نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ قومی شناختی کارڈ کے اجراء اور بلاک شدہ شناختی کارڈز کلیرنس کیلئے درج ذیل ایک یا ایک سے زائد دستاویزات پیش کرنے پر بلاک شدہ شناختی کارڈ اوپن ہوگا۔تیس سال قبل رجسٹرڈ شدہ اراضی ریکارڈ،تیس سال قبل جاری شدہ ڈومیسائل،محکمہ مال سے تصدیق شدہ شجرہ نصب،پچیس سال قبل خونی رشتہ دار کا ملازمت شرٹیفیکٹ،پاسپورٹ،ڈرائیونگ لائسنس اور اسلحہ لائسنس ان تجاویز سے تمام ممبران سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ اور نادرا کے ذمہ داران کے اتفاق کے باوجود اس ترمیمی بل کو ایکٹ کا درجہ نہ دینے پر مولاناعبدالاکبر چترالی جوکہ اس بل کے محرک تھے نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم این اے عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ مذکورہ ترمیمی بل عوام کی سہولت اور مشکلات سے نکالنے کیلئے پیش کیا گیاتھا لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کو ریلیف نہیں دینا چاہتی اس لیے ترمیمی بل مسترد کیا گیا۔ڈی جی نادرا نے کمیٹی کو بتایا بل کی مخالفت اس لیے کررہے ہیں کہ اس میں شامل شرائط پر ضلعی سطح پر قائم کمیٹیاں پہلے ہی عمل کررہی ہیں، اس حوالے سے پہلے ہی پارلیمانی کمیٹی اصول طے کرچکی ہے، اگر ارکان پارلیمنٹ متفق ہوں تو ترمیم کی جاسکتی ہے۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے بل مسترد ہونے پر کمیٹی اجلاس سے احتجاجاً واک آئوٹ کردیا۔

قائم مقام چیئرمین نادرا ذوالفقارعلی نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سال 17-2016 میں شناختی کارڈز کی قومی سطح پر تصدیق کا عمل شروع کیا گیا، یہ ساری کارروائی ملا منصوراختر کے واقعہ کے بعد عمل میں لائی گئی تھی، ری ویری فکیشن کا عمل شروع کیا گیا، تمام شناختی کارڈ ہولڈرز کو ان کے خاندان کے افراد کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

قائم مقام چیئرمین نادرا نے مزید بتایا کہ ابتدا میں 3 لاکھ 55ہزار لوگوں کے کارڈ بلاک کیے گئے تھے، اب ملک میں ایک لاکھ 55ہزار لوگوں کے کارڈ بلاک ہیں، اس وقت تک 38 ہزار 682افراد کے بلاک کارڈ کلیئر کرد یئے جبکہ اب ایک لاکھ 23ہزار بلاک کارڈ زیر التوا ہیں، التوا کی وجہ اجلاسوں کی تاخیر اور متاثرہ افراد کی عدم حاضری ہے، اس وقت 148 ملین لوگ نادرا کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔چیئرمین نے کہا کہ جن کے بارے میں خفیہ ادارے رپورٹ کرتے ہیں ان کے کارڈ بلاک کیے جاتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں