257

تمام سرکاری ملازمین اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرائیں اساتذہ خود بخود داخل کرئیں گے/ دلاورشاہ

گلگت (نامہ نگار)وزیراعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ ارحمن کا وزراء تمام گورنمنٹ ملازمین اور اساتذہ کے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرانے کا اعلان کو سراہتے ہوے یہ عمل معیار تعلیم،نظام تعلیم کی بہتری ، میرٹ کی بالا دستی، عدل و انصاف کی فراہمی اور طبقاتی نظام تعلیم کو ختم کرنے میں نہ صرف سنگ میل قرار دیتے ہیں بلکہ ریاست مدینہ کے قیام کے مترادف قرار دیتے ہیں۔ بشرطیکہ اس پر عمل درآمد کرایا جائے اور اس کے لئے سب سے پہلے وزراء اور آفیسر ز قربانی دے دیں ۔ان خیالات کا اظہار ٹیچرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کے سکرٹیری اطلاعات دلاورشاہ نے ھ ا ئی سکول نمر۱ میں استاتذہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا۔ تمام سرکاری ملازمین اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرائیں اساتذہ خود بخود داخل کرئیں گے خصوصاوزراء اور آفیسرز کے بچوں کے سرکاری سکولوں میں داخلے سے معیار تعلیم کو فروغ ملے گا۔صرف اساتذہ کو پابند کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔وزیراعلی ،وزراء اور آفیسرز کے بچے سرکاری سکول میں ہونے کا فائدہ یہ ہوگا کہ بچے کا اور استاد کے کار کردگی کے ساتھ ساتھ سکولوں میں کمی پیشی کا بھی بھر وقت ذمدار سیاسی اور سرکاری شخصیات کو پتہ چلے گا اورّ اس کمی کوتاہی کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ تمام سیاسی وزرا اور دیگر آفیسرز کی توجہ سرکاری سکولوں کی طر ف ہوگااور یہ بھی پتہ چلے گا کہ سرکاری سکولو ں کا تعلیمی نظام کیا ہے امتحانی نظام کیا ہے پرائمری سطح کے امتحان کب ہوتے ہیں مڈل سطح کے امتحانات کب ہوتے ہیں ورنہ ان کو کوئی پتہ نہیں ہے اور نہ ہی جمہوری اقدار کا پتہ ہے یہی تو جمہوریت کی خوبصورتی ہے اسی سے طلباء اور عوام کے اندر سیاسی شعور پیدا ہوتا ہے بھائی چارگی کو فروغ ملتا ہے تعصبات ختم ہوجاتا ہے پائیدار امن آما ن کا قیام ممکن ہوجاتاہے اساتذہ کو پتہ ہوتا ہے کہ کون سا وقت کس عمل کے لیے موزوں ہوگا اساتذہ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کے موسمی حالات سے بھی واقف ہیں بد قسمتی سے ہمارے ڈپٹی سپیکر کو نہ تو تعلیی نظام کا پتہ ہے نہ ہی علاقے کے موسمی حالات سے آگاہی ہے بس أستاد کے ہر عمل پر تنقید کرنا وطرہ بن چکا ہے اگرچہ پورے پاکستان میں تمام اداروں میں یونیینز اور ایسوسی ایشنز کے ایلکشنز ہوتے ہیں گلگت بلتستان ٹیچرز اسوسی ایشن کا ایلکشن کوئی غیرجمہوری یا غیرقانونی عمل نہیں ہے اسی لیے ٹیچرز ایسو سی ایشن گلگت بلتستان وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ ارحمن کا حالیہ وزراء، تمام آفیسرز ،اساتذہ اور تمام گورنمنٹ ملازمین کے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرنے کے اعلان کو سراہتے ہوے بھر پور تعاون کا اعلان کیا ہے تاکہ ان تمام ذمداروں کو تعلیمی ں نظام و عمل سے آگاہی حاصل ہو یہ تپ ممکن ہے کہ ان بے جا نقیید کرنے والوں کے بچے بھی سرکاری سکولوں میں پڑتے ہوں جب ان کے بچے سرکاری سکولوں داخل ہونگے تو ان کو تعلیمی نظام سے آگاہی ہو گی چنکہ بچہ ہر شام کو کارکردگی رپورٹ پیش کرے گا جس کے نتیجے میں سکولوں کے اور اساتذہ کے مسائل حل کرنے میں بھی خاطر خواہ آسانی ہوگی۔جب اساتذہ کے مسائل حل ہونگے سکولوں کے اندر ہر قسم کی سہولتیں موجود ہوں ضرورت کے مطابق اساتذہ کی تعداد موجود ہوتو کوئی وجہ نہیں کہ معیار تعلیم میں بہتری نہ آئے۔عام لوگوں کا رجحان یہ ہے کہ سرکار ی سکولوں کے اساتذہ پڑھاتے نہیں ہیں اگرچہ یہ بات سراسر غلطہ ہے سرکاری سکولوں کے اساتذہ قابل ترین تجربہ کار اور تمام اساتذہ اعلی تعلیم یافتہ ہیں سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی خدمات سے نہ صرف محکمہ تعلیم مستفید ہورہا ہے بلکہ ینورسٹی کی سطح پر سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔اصل وجہ یہی ہے کہ سرکاری سکولوں میں ہمارے وزراء اور آفیسرز کے بچے نہیں پڑتے جس کی وجہ سے سرکاری سکولوں کی طرف خاص توجہ نہیں ہوتا ہے اور نہ ان کے سامنے استاد کی کوئی حیثیت ہوتی ہے جب ان کے بچے بھی سرکاری سکولوں میں داخل ہونگے تو ہر لحاظ سے ہر کسی کو سکولوں اور اساتذہ کا بھی احساس ہوگا۔دوسری طرف عدل و انصاف اور میرٹ کا بھول بالا ہوگا طبقاتی نظام تعلیم کا رجحان معاشرے سے ختم ہوگا۔وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن اس پر عمل درآمد کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ نہ صرف معیار تعلیم کو بہتر بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگا بلکہ ریاست مدینہ کے قیام کے مترادف ہوگا۔جو جہاں چاہے اپنے بچے کو داخل کرانے کا حق رکھتا ہوگا۔اس سلسلے میں ٹیچرز ایسو ی ایشن گلگت بلتستان بھر پور تعاون کرنے کو تیار ہے اگرچہ ذیادہ تر اساتذہ کے بچے گورنمنٹ سکولوں میں ہی پڑتے ہیں تاہم اگر کسی استاد کا بچہ پرائیویٹ سکول میں ہے تو ضرور سرکاری سکول میں داخل کرے گا جس کی ہم گرنٹی دیتے ہیں لیکن اس پر عمل درآمد کا آغاز وزراء اور آفیسرز سے ہونا چاہے اس کے بعد استاد خود بخود اپنے بچوں کو سرکاری سکول میں لانے پر مجبور ہوگاپھر نطام تعلیم معیار تعلیم میرٹ،عدل انصاف کا بھول بالا ہونے کے ساتھ ساتھ طبقاتی نظام تعلیم کا رجحان معاشرے سے ختم ہوجائے گا ۔ اور اساتذہ پر تنقید کرنے والوں کو جو کہ تعلیمی نظام و عمل سے بلکل نابلد ہیں ان کو تعلیمی عمل کے بارے میں کچھ آگاہی بھی حاصل ہو جاے گی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں