504

یورپین یونین کی مالی معاونت سے چلنے والی سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ کے تحت 75لاکھ روپے کی لاگت سے آبپاشی کے نہروں کی بحالی کاکام دھرے کا دھرا رہ 

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) یورپین یونین کی مالی معاونت سے چلنے والی سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ کے تحت 75لاکھ روپے کی لاگت سے آبپاشی کے نہروں کی بحالی کاکام دھرے کا دھرا رہ گیا جوکہ 2015ء کے بدترین سیلاب میں شدید متاثر ہوگئے تھے۔ ضلع کونسل چترال کے وارڈ نمبر 1کے چار ویلج کونسلوں کے دیہات ژانگ بازار ، موڑدہ، مغلاندہ، ڈانگریکاندہ، ہون کمسریٹ اور اواڑیان کو سیراب کرنے والی چترال گول سے نکلنے والے دو نہریں چار سال قبل سیلاب سے شدید متاثر ہونے پر سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ میں ان کی بحالی کاکام شامل کیا گیا تھا لیکن پراجیکٹ میں بدنظمی کی وجہ سے نہروں کی بحالی اب بھی ایک خواب بن کر رہ گئی ہے۔ علاقے کے عمائیدیں شاہ عالم لال،ضیاء اللہ، نصیر الدین، شرافت خان، عزیز احمد، نذیر اللہ اور دیگر نے مقامی میڈیا کو بتایاکہ ان کے علاقوں میں ابپاشی کے لئے پانی کی شدید قلت ہے اور 75لاکھ روپے کی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود کاشت کاروں کا پانی کی ایک ایک بوند کو ترسنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ اصل مسئلہ ان نہروں کی ہیڈ کا چترال گول سے کٹ جانا تھا جبکہ نہروں کی ٹیک آف پائنٹ کے بعد آدھے سے ذیادہ فاصلے پر محیط پہاڑی سلسلے میں پہاڑی ملبے کا نہروں میں بھرجانے کی وجہ سے اس کی بندش ہے جس کے لئے کنکریٹ سلیب سے اس کو ڈھانکنا تھا۔ انہوں نے کہاکہ سی ڈی ایل ڈی کے طریقہ کار کے تحت پراجیکٹ کو دیہی تنظیم کے ذریعے مکمل کیا جاتا ہے اور ادائیگی بھی ان ہی کو ہوتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ تنظیم کے صدرنے ایک ٹھیکہ دار کے ذریعے کام کرایا جوکہ نامکمل ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی ناقص بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ نہروں کا ہیڈ ورک پر بھی کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ SRSPنے نے DCہاؤس کے لئے نہر بالا اور نہر پایان کے بیچوں بیچ پن بجلی گھر بنا کر پانی کا مسلہ مزید گھبیر کر دیا ہے کیونکہ نہر پایان کو بجلی گھر تک ختم کرکے اس کے حصے کے پانی کو بھی نہر بالا میں شامل کیا گیا ہے ا ور مذکورہ نہر اس قبل نہیں کہ اس میں مطلوبہ مقدار میں پانی چھوڑا جا سکے۔اُنہوں نے ا س بات پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ کے ذمہ داران نے ناقص اور نامکمل کام کے لئے تنظیم کو کیوں ادائیگی کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نصف کلومیٹر تک نہرمیں پہاڑی ملبہ گرجانے کی وجہ سے نہر مکمل بند ہے اور اپنی مدد آپ کے تحت علاقے کے عوام گزشتہ ایک عرصے سے سے ملبہ ہٹا نے میں مصروف ہیں اوپر سے مزید ملبہ گرنے سے کام میں خلل پڑنے کے ساتھ ساتھ جانی نقصان کا بھی خطرہ موجود ہے اور اس سال بھی فصل ربیع اور فصل حریف کے شدید متاثر ہونا یقینی ہے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری اور کمشنر ملاکنڈ سے اپیل کی ہے کہ اس بے قاعدگی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے نہروں کی بحالی کرائی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں