چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال) ایون کے عوامی حلقوں نے گذشتہ سیلاب میں بنے ہوئے ڈیم کی صفائی میں مسلسل تاخیر پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ دانستہ طور پر اس کی صفائی میں ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے ۔ جبکہ ابھی پانی کی دوبارہ طغیانی میں دو مہینے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے ۔ جس کے بعد ڈیم اور نالے کی صفائی کا کام کرنا مشکل ہو جائے گا ۔ اور اس کی صفائی کیلئے منظور ہونے والے فنڈ بھی ضائع ہو جائیں گے ۔ علاقے کے معززین غلام ابرار ، امان اللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ ماہ جولائی میں سیلاب نے ایون نالے کو بھر دیا ہے ۔ جبکہ دریائے چترال ایون کے مقام پر ڈیم بن گیا ہے ۔ جس کے نتیجے میں درجنوں مکانات اور سینکڑوں ایکڑ آراضی سے مقامی لوگوں کو ہاتھ دھونا پڑا ۔ اب ایون کی ایک بڑی آبادی مہاجر بن چکی ہے ۔ مکانات و زمینات سیلاب برد ہوئے ہیں ۔ اور علاقے کے آباد لوگ دربدر ہو گئے ہیں ۔ لیکن متعلقہ حکومتی اداروں کے کانوں جوں تک نہیں رینگتی ۔ انہوں نے کہا ۔ اگر اس ڈیم اور نالے کی صفائی ابھی نہیں کی گئی ۔ تو ایون کی پوری آبادی کے سیلاب برد ہونے کا خدشہ یقین میں بدلنے کا قوی امکان ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ گذشتہ سال ایون پُل کے نیچے ڈیڑھ کروڑ روپے حفاظتی بند تعمیر پر ضائع کئے گئے ۔ کیونکہ جے وائرسے تعمیر شدہ یہ حفاظتی بند نالہ ایون کے تیز بہاؤ اور بڑے بڑے پتھروں کی ٹکر کو برداشت کرنے کے قابل نہیں تھا ۔ اور نتیجتا سیلاب کا پہلا ریلہ ہی اس حفاظتی بند کو تعمیر ایک ہی دن بعد بہا لے گیا ۔ جس کا کوئی فائدہ مقامی علاقے کو نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ حفاظتی پشتے کے ڈیزائن کرنے والے انجینئرز کو مقامی نالج کا فائدہ اُٹھا نا چاہیے ۔ تاکہ حکومتی خزانے سے جو خطیر رقم ان حفاظتی پشتوں پر خرچ ہوتی ہے ۔ اُس سے کمیونٹی کو فائدہ ہو ۔ جبکہ یہاں عام طور پر میدانی علاقوں پنجاب اور سندھ کے سیلابوں کو مد نظر رکھ کر حفاظتی پُشتے تعمیر کئے جاتے ہیں ۔ جس کا کوئی فائدہ علاقے کو اور لوگوں کو نہیں پہنچ رہا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایون ڈیم اور نالے کی صفائی میں مزید وقت ضائع کئے بغیرآغاز کیا جائے ۔ اگر یہ کام مزید تاخیر کا شکار ہوا ۔ تو اس میں بھی فنڈز ضائع کئے جائیں گے ۔ اور علاقے کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئے گی ۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمد وڑائچ سے خصوصی اپیل کی ۔ کہ علاقے کو بچانے کیلئے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرکے متعلقہ ادارے کو فوری کام کرنے پر مجبور کریں ۔ تاکہ لوگوں کے اندر پائی جانے والی تشویش کی لہر دور ہو ۔ درین اثنا ایون کے عوامی حلقوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے ۔ کہ چترال کے زرخیز ترین قصبہ ایون کو مزید سیلابی تباہ کاریوں سے بچانے کے لئے حفاظتی پشتے تعمیر کرنے کے سلسلے میں فنڈ کی فراہمی ممکن بنائی جائے ۔ اس حوالے سے غیر سرکاری اداروں سے بھی فنڈ میں تعاون کی کرنے کی اپیل کی ہے ۔