303

آفتاب شیرپاؤ کاکردار اور علاقائی سیاست۔۔۔۔۔۔سید ظفرعلی شاہ ساغر

آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے سیاسی قد کاٹھ سے کون واقف نہیں ،وہ سیاسی گٹھ جوڑکے ماہر اور سیاسی معاملات کو بڑی خوش اسلوبی اور افہام وتفہیم سے دیکھنے والے زیرک ،تجربہ کار،اور دوراندیش سیاستدان سمجھے جاتے ہیں جن کاقومی دھارے کی سیاست میں ہمیشہ کلیدی کردار رہاہے وہ دو دفعہ صوبہ خیبرپختونخواکی وزارت اعلیٰ اور وفاقی وزارت داخلہ کے منصب پرفائز رہے ہیں اور اس وقت اپنی سیاسی جماعت قومی وطن پارٹی کے مرکزی سربراہ کی حیثیت سے ملک کے سیاسی منظرنامے پر موجودہیں لیکن اگر ان کے طرزسیاست کاجائزہ لیاجائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پیپلزپارٹی سے راستے الگ کرنے کے بعد افتاب احمدخان شیرپاؤ کی سیاست کامرکزومحورپختون قوم اور صوبائی حقوق رہاہے۔ان کی میڈیاسے گفتگوکاذکرہویاتذکرہ ہوسیاسی اجتماعات سے ان کے خطاب کاوہ قومی سیاست اور گردوپیش کے حالات کے تناظرمیں پختون قوم کے احساس محرومی ان کے مسائل ومشکلات ، تکالیف اور صوبائی حقوق پر کھل کر اظہارخیال کرتے ہیں ۔گزشتہ دنوں دیر لوئر کے گیٹ وے چکدرہ میں قومی وطن پارٹی کے مقتول رہنماء محمد عمرکے فرزند توصیف عمرکی حالیہ ضمنی بلدیاتی الیکشن میں تحصیل کونسلر منتخب ہونے کی خوشی میں پارٹی کی جانب سے منعقدہ ایک بڑے اجتماع سے خطاب میں انہوں نے اپنے سیاسی طرزعمل کے اس تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے پختون قوم کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں،ان کی مشکلات اور تمام تر محرومیوں پر کھل کراظہارخیال کیا۔افتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہاکہ ان کی جماعت نہ صرف غریبوں کی جماعت ہے بلکہ یہ پوری پختون قوم کے حقوق کی صحیح معنوں میں ترجمانی بھی کررہی ہے اورپختون قوم کے لئے آواز بلند کرناان کی جماعت کے منشورکااہم حصہ ہے۔انہوں نے کہاکہ باچاخان یونیورسٹی پر حملہ بہت بڑاقومی سانحہ تھاجس کے مقاصددرحقیقت پختون قوم کے اندرمایوسی پیداکرناتھے۔ انہوں نے صاف الفاظ میں کہاکہ خطے میں پختون قوم کی حیثیت واہمیت اور کردارکوکسی طورنظراندازنہیں کیاجاسکتااورجب تک معاملات کے حل کے لئے پختونوں کومشاورت میں شامل نہیں کیا جاتاتب تک امن کاقیام ممکن نہیں۔ انہوں نے واضح کیاکہ پاکستان کامطلب صرف پنجاب کی آبادکاری اور وہاں کے سرمایہ کاروں کوتحفظ دینانہیں بلکہ برابری کی بنیاد پر صوبائی حقوق دیناہے اور ایسے تصور کی کوئی گنجائش نہیں کہ ایک صوبہ ترقی یافتہ اور دیگر صوبے پسماندگی کی تصویربنے رہے۔انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ پنجاب کے لیڈرز پختونوں کے مسائل سننے نہیں آتے۔پاک چین اقتصادی راہداری کاذکرکرتے ہوئے ان کاکہنا تھاکہ چین مفادات کے حصول اور مقاصدکی تکمیل کے تحت اپنے پسماندہ علاقوں کوترقی اور معیشت کی بہتری چاہتاہے تاہم اس اقتصادی راہداری کے لئے نادرن ایریاسے روڈچترال ،دیر، تیمرگرہ،چکدرہ اور بشام ،شانگلہ ،سوات سے چکدرہ میں گزارا جائے بصورت دیگر کوئی اور روٹ انہیں قابل قبول نہیں اور یہ صرف پنجاب کاحق نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ وہ ہرفورم پر اس کے لئے آواز اٹھائیں گے اور کسی کو اپنی من مانی نہیں ہونے دیں گے ۔ان کے مطابق وہ ہزارہ روٹ کے مخالف نہیں تاہم اس روٹ کومتبادل کے طورپر لیاجائے۔انہوں نے فاٹاکابھی ذکر کیااور کہاکہ فاٹاکے عوام نے بڑی تکالیف اور مصائب کاسامناکیاہے اور اب وہاں بھی مؤثراصلاحات ہونے چاہئے۔ان کے مطابق اگر فاٹاکے عوام خیبر پختونخواکے سیاسی اور جمہوری عمل میں شامل ہوناچاہتے تووہ ان کا بھرپورخیرمقدم کریں گے۔انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کااظہارکیاکہ پختون قوم پر بجلی چوری کاالزام تولگایاجاتاہے لیکن بجلی کی وولٹیج انتہائی کم ہوتی ہے جس سے ایک بلب بھی بمشکل روشن ہوجاتاہے دوسری جانب اٹھارہ سے بیس گھنٹے کی بدترین لوڈشیڈنگ ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انہیں بجلی کی کم وولٹیج اور لوڈشیڈنگ کسی صورت منظورنہیں اور جب تک یہ معاملات حل نہیں کئے جاتے ہم پر بجلی چوری کاالزام لگاناسراسرزیادتی ہے۔انہوں نے وفاق پر یہ بھی واضح کیاکہ بجلی کے خالص آمدن کی مد میں اپنے ذمے واجب الادا110ارب روپے صوبہ خیبرپختونخواکواداکرے اور اگلے این ایف سی ایوارڈمیں خیبرپختونخواکی پسماندگی کے خاتمہ اور متاثرین کی ریلیف کی غرض سے خصوصی حصہ رکھاجائے جبکہ مالاکنڈ ڈویژن غریب اور پسماندہ ہونے کیساتھ ساتھ ٹیکس فری زون ہے جس کی یہ حیثیت بہرصورت برقرار رہنی چاہئے اوراس حقیقت سے بھی روگردانی ممکن نہیں کہ یہاں کہ عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ، سیلاب اور زلزلہ میں بری طرح متاثرہوچکے ہیں ان کے مطابق وہ مالاکنڈڈویژن میں کوئی ٹیکس ماننے کوتیارنہیں۔افتاب شیرپاؤنے کہاکہ اس وقت احساس محرومی کا شکار پختون قوم گھمبیرسلگتے مسائل کے بھنورمیں ہے تاہم وہ قوم کو تنہانہیں چھوڑیں گے اور ان کے حقوق کی جنگ ہر محاذپر لڑیں گے چاہے اس کی کوئی بھی قیمت اداکرنی پڑے۔انہوں نے اپنے بھائی حیات محمد خان شیرپاؤ کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ ان کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی انہوں نے قوم کے حقوق کے لئے جان کانذرانہ دیا اور ہم ان کے مشن کوآگے بڑھاتے ہوئے قوم کوحوصلہ دیں گے اوراس میں خون کی قربانی کی ضرورت پڑی توبھی دریغ نہیں کریں گے۔ قطع نظر اس کے کہ مستقبل میں ملک بالخصوص صوبہ خیبر پختونخواکاسیاسی منظرنامہ کیابنتا ہے تاہم صوبائی حقوق اورپختون قوم کے نام پر افتاب شیرپاؤ کے جاری سیاسی طرزعمل کودیکھتے ہوئے یہ کہاجاسکتاہے کہ وہ ایک پختون سیاسی لیڈر کے طور پر سامنے آرہے ہیں اور اس لحاظ سے ان کو ملنے والی عوامی پذیرائی ان لوگوں کے کردارپربڑاسوالیہ نشان ہے جو ہمیشہ سے پختونوں کے حقوق کے نام پر سیاست کرتے آرہے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں