260

مکافات عمل……….تحریر اقبال حیات اف برغذی

اگر معاشرے میں مغنی ،مغنیہ ،گویا،گلو کار یا سنگر وغیرہ نام سے موسوم افراد حافظ قرآن،قاری،مفتی اور مولانا صفات کے حامل افراد کے مقابلے میں مشہو رومعروف ہوجائیں۔ موسیقی کے پروگراموں میں ساری رات نیند قریب نہ پٹھکے اور دینی مجالس میں بیٹھتےہی اونگھنے کا مرض لاحق ہوجائے۔
پیارومحبت بھری نظروں سے والدین کی طرف دیکھ کر “حج مبرور” کا ثواب حاصل کرنے کی بجائے اولا د”نر ” اور “مادہ” کی نظریں ہمہ وقت موبائل کی سکرین پر جمے رہیں۔ عریانیت سے لبریز مناظر سے آنکھیں اور ہیڈ فون لگا کر لغویات پر مبنی نغموں سے کان لطف اندوز ہوتے رہیں اور دل لبھانے والی آواز میں قرآن عظیم الشان کی تلاوت سننے کی رغبت ناپید ہوجائے۔ موبائل مسلمان کے ہاتھوں میں تسبیح کے دانوں کی جگہ لیلے ۔اگر شرم وحیا کا دوپٹہ سروں سے پھسل جائے۔اپنوں اور بیگانوں یعنی محرم اور نا محرم کی تمیز مٹ جائے ۔غیر محرموں کے ساتھ آزادانہ اور بیباکانہ گفتگو عام ہوجائے۔
اگر حلال اور حرام میں تمیزختم ہوجائے ۔خداخوفی پر ہوس مال وزر غالب آجائے۔جو ملے حلال نہ ملے حرام کا تصور عام ہوجائے۔
اگر شریعت کے تقاضوں پر رسم ورواج کو غلبہ حاصل ہو جائے اور ہر کام اور معاملات پر نمود و نمائش کا عنصر غالب آجائے۔کسی رسم کی ادائیگی میں کوتاہی کو ناک کٹنے کے مترادف اور دینی تقاضوں سے انحراف کو پرکاہ کی حیثیت بھی نہ دی جائے۔
اگر عزت اور ادب احترام کےلئے کثرت مال اور جاہ ومنصب کومعیار بنایا جائے اور دینی اقدار کی پاسداری کرنے والے افراد کو درخود اعتنانہ سمجھا جائے۔
اگر والدین کی تابعداری پر بیوی کی ناز برداری فوقیت حاصل کرے اگر رشتے ناطوں کی دنیا خلوص اور پیار کی بہار سے محروم اور غرض مطلب اور طمع و لالچ کی الودگی سے متعفن ہوجائے۔
اگر حصول علم کا مقصد دنیاوی امور کی انجام دہی سے مربوط اور اخلاقیات اور دینی اقدار کی پاسداری کی اہمیت سے عاری ہوجائے۔تو اس دنیا میں پیٹ انواع واقسام کی نعمتوں سے لبریز ہونے،تن بدن دیدہ زیب پوشاک سے مزین اور پیٹھ پر بھاری بوجھ اٹھائے پیدل سفر کی صعوبتوں سے چھٹکار ا حاصل ہونے کے باوجود سکوں قلب کی دولت کو ترسنے کے مرض کا لاحق ہونا یقینی امر ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں