260

چترال میں کویڈ کا دباؤ کم ہے، سکولوں کالجوں اور یونیورسٹی کو مزید لاک ڈاون میں جھونکنے سے گریز کیا جائے۔والدین کی میڈیا سے گفتگو

چترال / حکومتی اعلان کے مطابق پیر کے روز چترال بھر میں گورنمنٹ اور پرائیویٹ (پبلک) سکول کھل گئے۔ لیکن سکولوں کالجوں اور یونیورسٹی میں طلباء کی حاضری انتہائی طور پر کم رہی۔ جبکہ حکومت کی طرف سے احتیاطی تدابیر کے تحت پچاس فیصد طلبہ کی حاضری کی ہدایت کی گئی ہے۔ زیادہ تر طلبہ کو سکو ل و کالج کھلنے کے بارے میں معلومات نہیں تھے۔ یا انہیں حکومتی اعلان پر یقین ہی نہیں آرہا تھا۔ اور یہ انتظار کیا جا رہاتھا کہ کسی بھی وقت دوبارہ بندش کی خبر حکومت کی طرف سے آجائے گی۔ تاہم کئی پرائیویٹ سکولوں میں طلبہ کے والدین کو فون کرکے بچوں کی حاضری یقینی بنانے کی نہ صرف ہدایت کی گئی۔ بلکہ دن کے دس بجے بھی بہت سے بچوں کو سکول جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ جنہیں ان کے سکولوں سے فون کرکے طلب کیا گیا تھا۔ بچوں کی سکول حاضری پر جہاں والدین نے سکھ کا سانس لیا ہے۔ وہاں پرائیویٹ سکولوں کے مالکان نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ تاکہ فیسوں کی وصولی کی راہ ہموار ہو سکے۔ اکثر والدین کا کہنا ہے کہ حکومتی لاک ڈاون نے طلبہ کی زندگی کو برباد کر دیا ہے۔ اب بچوں کو دوبارہ تعلیمی سانچے میں ڈالنا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ چترال میں انٹر نیٹ کی سہولیات کی عدم دستیابی ہائیر سکینڈری کلاسوں کالجوں اور یونیورسٹی کے طلبہ کیلئے ایک درد سر بنا ہوا ہے۔ جبکہ حکومت کی طرف سے آن لائن کلاسوں کی بات کی جاتی ہے۔ جبکہ سہولت کی حالت یہ ہے کہ لوگ ایک مسیج بھیجنے کیلئے ہزاروں فٹ بلند پہاڑوں پر چڑھنے پر مجبور ہیں۔ اور کالج و یونیورسٹیوں کے طلبہ کی مشکلات اور بھی زیادہ ہیں۔ بچوں کے والدین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ چترال جیسے علاقوں میں خدا کے فضل سے کویڈ کا اتنا دباو نہیں ہے۔ اب سکولوں کالجوں اور یونیوسٹی کو مزید لاک ڈاون میں جھونکنے سے گریز کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں