375

دھاندلی سے وجود میں انے والی حکومت کے وزراء عوام کے مشکل وقت میں منظر عام سے غائب ہے۔سعدیہ دانش

گلگت(نمائندہ خصوصی ممبر گلگت بلتستان اسمبلی و صوبائی سیکریٹری اطلاعات پاکستان پیپلزپارٹی سعدیہ دانش نے کہا ہے کہ دھاندلی سے وجود میں آنے والی حکومت کے وزراء عوام کے مشکل وقت میں منظر عام سے غائب رہتے ہیں اور جب الیکشن کمیشن کو الیکشن ٹریبونل نا بنانے پر تنقید کرتے ہیں تو وہ چیف الیکشن کمشنر کے ترجمان بن کر میڈیا کے سامنے آتے ہیں۔ پہلے یہ طے کریں کہ وہ حکومت کے ترجمان ہیں یا الیکشن کمیشن کے۔حکومتی نا اہلی پر کی جانے والی تنقید پر بات کرنے سے بھی کتراتے ہیں۔گذشتہ چند ماہ میں صوبائی حکومت کی صحت، تعلیم، پانی و بجلی سمیت ہر شعبے میں کارکردگی بری طرح ناکام ہے اور وزراء اپنی نااہلی چھپانے کےلیے منظر عام سے غائب رہنے میں عافیت سمجھتے ہیں کرونا وبا سے لڑنے کے لئے عوام کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا ہے صحت کی کوئی حکومتی پالیسی نظر نہیں آرہی اور دوسری طرف جب بدترین سیلاب نے گلگت بلتستان کے طول و عرض میں تباہی پھیر دی تب بھی عوام کا کوئی پرسان حال نہیں تھا اور انکی کوئی داد رسی نہیں ہوئی اور نہ ہی ان کی بحالی کے لئے خاطر خواہ اقدامات اٹھاے گئے حکومتی بے حسی پر ہر جگہ عوامی احتجاج کیا گیا اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے بارہا حکومت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوششیں کی گئی لیکن ان کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ اس وقت بھی حکومت کے کسی بھی نمائندے نے عوام کے ساتھ دکھ اور تکلیف میں ساتھ دینا گوارہ نہیں کیا۔ جن مسائل پر بات کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ان پر بات نہیں کی جاتی لیکن الیکشن کمیشن کی بات ہو تو ترجمانی کے لئے حاضر ہوتے ہیں اسی سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کے بننے میں کون رکاوٹ ہے اور الیکشن کمیشن کس کی ڈکٹیشن پر چلتا ہے اسی لیے جعلی مینڈیٹ کے رکھوالوں پر تنقید ہورہی ہے تو ان کے دفاع کو فرض سمجھ کر ادا کیا جارہا۔ پیپلزپارٹی جیالوں کا بریگیڈ ہے تو پی ٹی آئی سیاسی بھگوڑؤں اور لوٹوں پر مشتمل چوں چوں کا مربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں دھندلی پر احتجاج کرنے پر پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت سمیت جیالے کارکنوں پر دہشت گردی کے تحت پرچے کٹوائے گئے جو سیاسی تاریخ کا بدترین واقعہ اور سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے اگر الیکشن میں دھاندلی پر احتجاج دہشت گردی ہے تو گذشتہ دنوں نگر کے ضمنی الیکشن میں احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں پر بھی اس دفعہ کے تحت پرچہ ہونا چاہیے۔ اسی طرح عام انتخابات میں بھی پی ٹی آئی والوں نے جن جن حلقوں میں احتجاج کیا ان پر بھی انہی دفعات کے تحت پرچہ ہونا چاہیے۔ تمام حلقوں کے احتجاج کو نظرانداز کرکے صرف حلقہ دو گلگت میں پیپلزپارٹی کے احتجاج کو دہشت گردی کے زمرے میں لانا سیاسی مخالفت اور سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے اور این سی پی وزیر موصوف ہمیں ایف آئی آر کی دھمکیوں سے مرعوب کرنے کی کوشش بھی نہ کریں یہ پیپلز پارٹی کے جیالے ہیں جنہیں بدترین مارشل لاء میں کال کوٹھریوں کوڑے اور پھانسی کے پھندے بھی اپنے مقصد اور نظرئے سے پیچھے نہیں ہٹا سکے۔انہوں نے نگر کے ضمنی الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کےمالی و انتظامی سپورٹ کے باوجود ، وزیر خزانہ کے خزانے کے منہ کھولنے کے باوجود، گاؤں گاؤں جا کے کھلم کھلا اجتماعی ووٹوں کی خریداری کے باوجود ترقیاتی منصوبوں کو سیاسی رشوت اور حکومتی عہدوں تک بانٹنے کے باوجود نگر کی عوام کی طرف سے مسترد کئے جانے اور شکست فاش پر شرمندگی کس کو ہونی چاہیے اس کا فیصلہ میڈیا نے پہلے ہی کیا ہے۔ نگر کے ضمنی الیکشن واضح طور پر موجودہ صوبائی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار ہے۔ تمام تر پری پول ریگنگ کے باوجود ستر فیصد ووٹ حکومت کی مخالفت میں پڑے ہیں۔ صوبائی حکومت اب ان تمام معاہدوں پر عملدرآمد کروائے جو ضلع نگر کے مختلف موضع جات کے عمائدین کے ساتھ الیکشن سے قبل کئے گئے۔ پھکر، مناپن، پسن، بڈلس اور چھلت سمیت ہر گاؤں کے ساتھ کئے گئے معاہدے عوام اور میڈیا کے سامنے ہیں۔پیپلزپارٹی اب ان معاہدوں پر عملدرآمد کےلیے حکومت کا گریبان پکڑے گی۔حکومت ضمنی الیکشن کی ہار پر کسی خوش فہمی میں نا رہے، ان معاہدوں اور سکیموں کو ایک لمحے کےلیے بھی بھولنے نہیں دینگے جنہیں سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کیا گیا۔ اگر ان معاہدوں پر عملدرآمد نا ہوا تو نگر کے عوام کو اسی جگہ لاکر احتجاج کرینگے جہاں ووٹ کے خریدوفروخت کرکے پبلک آفس کے تقدس اور قانون و آئین کو پامال کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں