304

جنگ آزادی گلگت بلتستان دراصل تکمیلِ پاکستان ہے. پروفیسر سید تہذیب الحسن

گلگت (نیوز رپورٹ : امیرجان حقانی سے) گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مناور گلگت میں جشن آزادی گلگت بلتستان کے حوالے  سے ایک  رنگارنگ پروگرام ڈائریکٹر ایجوکیشن کالجز پروفیسر سید تہذیب الحسن کی صدرات میں منعقد ہوا۔ اس پروگرام میں کالج کے طلبہ نے ملی نغمات اور تقاریر کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر کالج پروفیسر تہذیب الحسن نے کہا جنگ آزادی گلگت بلتستان دراصل تکمیل پاکستان ہے۔اور یہی پاکستان ہمارے خوابوں کی حسین تعبیر ہے۔ گلگت بلتستان کے غیور عوام نے اپنے خون جگر سےاس چمن کی آبیاری کی اور اس خطے کو بے سروسامانی کے باوجود ڈوگرہ  راج کی بڑی طاقت سے آزاد کراکر مملکت خداداد پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔مجاہدین آزادی گلگت بلتستان کی مثال انسانی دنیا میں خال خال ملتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، نومبر کا یہ خزاں رسیدہ مہینہ ہر سال گلگت بلتستان کے آزاد منش، غیور وجسور اور زندہ دل قوم کو ایک بہار نو کا پیغام دیتا ہے۔ ایک ایسی بہار جس کے لیے خزاں نہیں۔یہ بہار انسانی دنیا پر منصہ شہود پر آنے کے بعد ہمیشہ کے لیے امر ہوچکا ہے اور ہمیں بھی امر کرچکا ہے۔ ہماری زندگیوں اور ان حسین وادیوں کو بہار آزادی سے روشناش کروانے والے عظیم مجاہدین نے حب الوطنی اور قوت ایمانی سے سرشار ہوکراپنےسے کئی گناہ بڑی ڈوگرہ فوجی طاقت کو ناکوں چنے چبوائے۔

ڈائریکٹر کالجز نے طلبہ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا یہ دور سائنسی تجلیات و اکتشافات کا دور ہے۔ اس دور میں وہی قومیں اقوام عالم کی قیادت کرسکتی ہیں جو علم و سائنس میں ترقی کریں گی۔جو قومیں علم و سائنس اور محبت و اخوت سے اپنے آپ کو مزین کریں گی وہی اقوام عالم کی امامت کرسکیں گی۔ لہذا میرے عزیز طلبہ تجلیات علم و فن کے ذریعے انسانی عقول کو مسخر کریں اور محبت و اخوت کے  ذریعے انسانیت کی خدمت کریں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کالج کے پرنسپل پروفیسر محمد عالم نے کہا آزادی کے لمحات مفت میں نہیں ملتے۔بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے۔ میری دلی خواہش ہے کہ کالج کاہر طالب علم ان طلبہ کی طرح اپنے جذبات کا اظہار کرے جس طرح آج کی تقریب میں چند طلبہ نے تقاریر اور ملی نغموں کے ذریعے اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کیا۔پروفیسر اجلال حسین نے کہا تاریخ ساز ایام کو زندہ قومیں خصوصیت کیساتھ مناتی ہیں۔یہ تقریب بھی زندہ قوم ہونے کی دلیل ہے۔پروفیسراحمد سلیم سلیمی نے جنگ آزادی گلگت بلتستان کی اہمیت اجاگر کیا جبکہ لیکچرار عارف اللہ نے کہا ہمارا نظریہ آزادی وہی ہے جو اقبال اور قایداعظم کا ہے۔ اسی پیغام حریت کو کو لے کر ہم نے آزادی کا تحفظ کرنا ہے۔

جشن آزادی کے حوالے سے تقاریر میں مبارک حسین اول، فرقان احمد دوم، باقر سوم اور رحیم اللہ و عمرفاروق نے حصہ لیا، ملی نغمات میں حسنین عباس اول، وجاہت حسین دوم، سرتاج سوم اور فراز حسین نے حصہ لیا۔تلاوت کلام پاک طالب علم محمد قاسم جبکہ نعت رسول وجاہت حسین اور طالب علم انزل نے اپنی شاعری سے سامعین کو محفوظ کیا۔تقریب میں بورڈ  کے سالانہ امتحان میں پوزیشن لینے والے طلبہ اور تقاریر، ملی نغمات، تلاوت اور نعت رسول مقبول پڑھنے والے طلبہ کو نقد انعامات اور شیلڈز پیش کیے۔ ڈائریکٹر ایجوکیشن اور کالج کے سینئر اساتذہ نے انعام اور شیلڈز طلبہ میں تقسیم کیے۔ لیکچرار آصف حسین اور وائس پرنسپل اجلال حسین نے طلبہ کے مابین مقابلوں میں منصفین کے فرائض انجام دیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں