280

داد بیداد…..علم و دانش کی تلاش……ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلا عات بیرسٹر محمد علی سیف نے پشاور یو نیورسٹی کے شعبہ ابلا غیات کے دورے میں اہم بات کہی ہے انہوں نے صو با ئی حکو مت کی اس خواہش کا اظہار کیاکہ سر کا ری پا لیسی اور عملی اقدامات میں توازن پیدا کرنے کے لئے علم و دانش کی تلا ش کر کے علم و فضل والے لو گوں کو حکومت کی پا لیسیوں سے آگاہ کیا جا ئے اور جا معات میں زیر تعلیم طلبا ء اور طا لبات کو مختلف سر گر میوں میں تر بیت کے موا قع فراہم کر کے افرادی قوت سے بہتر انداز میں کا م لیا جا ئے حکومت کی یہ خواہش جا معات کے اندر تدریس اور تحقیق سے وابستہ اعلیٰ تعلیم یا فتہ شہریوں کی مدد کے بغیر ممکن نہیں یہ پہلا موقع ہے کہ حکومت کے اعلیٰ عہدے پر فائز شخصیت نے اکیڈ یمیا یعنی علم و فضل اور دانش رکھنے والے شہریوں کو توجہ کے لا ئق گردا نا اور ان کی رائے لینے پر تو جہ دی شعبہ ابلا غیات یعنی جنرنلز م ڈیپارٹمنٹ کے چیر مین پرو فیسر ڈاکٹر فیض اللہ جا ن نے شعبے کی سر گرمیوں میں تحقیق و تدریس کے معیار سے معاون خصوصی کو آگاہ کیا بیرسٹر محمد علی سیف نے حکومت کی طرف سے یو نیورسٹی کے طلبہ کے لئے کاروبار کے مواقع اور سر کاری، نیم سرکاری اداروں میں تجربے کے مواقع دینے کی پا لیسی پر روشنی ڈالی اور طلبہ کو اس پا لیسی سے فائدہ اٹھا کر انٹر پرینیورشپ اور انٹرن شپ میں حصہ لینے کی دعوت دی پشاور یو نیورسٹی کے شعبہ ابلا غیات کے ساتھ ہمارا تعلق چار دہا ئیوں پر محیط ہے یا دش بخیر ڈاکٹرشاہ جہان سید جن دنوں چیئر مین تھے اس دور سے ہمارا رابطہ رہا ہے شعبہ ابلا غیات نے کمیو نیٹی ریڈیو کے ذریعے بڑی خد مت انجا م دی ہے مختلف اداروں کے تعاون سے شعبہ ابلا غیات میں ضلعی نا مہ نگاروں کے لئے ورکشاپ، سمینار اور آگا ہی و تر بیت کے دیگر پرو گرام بھی منعقد ہوتے آرہے ہیں وزیر اعلیٰ کے معا ون خصو صی نے یو نیورسٹی کے ایک اہم شعبے کا دورہ کر کے روایت سے ہٹ کر خیر سگا لی دکھا ئی ہے اس پر مو صوف کو بھر پور داد ملنی چا ہئیے ورنہ ہمارے ہاں وزراروایت سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کرتے ایک زما نے میں مو لا نا کوثر نیا زی وفاق میں وزیر اطلاعات تھے اپنے ذا تی علم و فضل اورا پنی بے پنا ہ خطیبا نہ صلا حیتوں کے باوجود مو صوف نے حکومت اور حکمرا ن کی شان میں ایک تقریر تیار کی تھی جسے ہر شہر کی تقریب میں دہرا تے تھے ایک دن ایسا لطیفہ ہوا کہ مو لا نا نے صبح کے وقت راولپنڈی میں تقریر کی شام کو ایبٹ اباد میں تقریب سے خطاب کیا ایبٹ اباد کے نا مہ نگارنے جو خبر قو می اخبار کو بھیجی اس میں شہرکا نا م،تقریب، میز بان تنظیم کا نام لکھ کر خبر کا ابتدائیہ تحریر کیا اس کے بعد لکھا ”باقی وزیر صاحب کی پنڈی والی تقریر لگا دیجئیے“ اگلے روز اخبار میں خبر کا ابتدائیہ ہو بہو اسی طرح شائع ہوا ڈیسک انچارچ ”باقی وزیر صاحب“ والا جملہ حذف کرنا بھول گیا تھا صحا فت کو ریا ست کا چو تھا ستون کہا جا تا ہے اس لئے مقننہ، انتظا میہ اور عدلیہ کے برابر صحا فت کو اہمیت حا صل ہے معاون خصو صی برائے اطلا عات کی طرف سے جا معہ پشاور کے شعبہ ابلا غیا ت کا دورہ بارش کا پہلا قطرہ ہے خدا کرے باران رحمت کی طرح یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں