233

بجٹ سر پر مگر مرکز نے پن بجلی کی دمڑی تک ادا نہیں کی۔مظفر سید ایڈوکیٹ

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے اس حقیقت کو انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے کہ جاری مالی سال کا اختتام قریب ہونے اور بجٹ کی تیاریاں مکمل ہو جانے کے باوجود مرکز نے اپنے وعدے کے مطابق صوبے کو پن بجلی واجبات کی دمڑی تک ادا نہیں کی حالانکہ اسے حالیہ معاہدے اور گارنٹی کے مطابق 18ارب روپے سالانہ اور 25ارب بقایاجات کی مد میں فوری طور پر ادا کرنے ہیں ادھر مالی سال ختم ہونے میں صرف ایک مہینہ رہ گیا اور اس رقم کی ادائیگی کو یقینی بنا کر صوبائی بجٹ کا حصہ بناناابھی باقی ہے مرکز اسلامی پشاور میں ارکان اسمبلی اور زعماء کے وفود اور میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سال کے شروع میں 25فروری کو وفاق کی گارنٹی کے ساتھ ہونے والے تحریری معاہدے کے تحت صوبے کے پن بجلی بقایاجات کو 70ارب روپے پر لایا گیا جس کی رو سے رواں مالی سال 25ارب روپے اور اگلے تین سالوں میں پندرہ پندرہ ارب روپے کی ادائیگی کرکے حساب بے باق کرنا ہے جبکہ چھ ارب روپے کا کیپ ختم کرکے 18ارب روپے مانا گیا اور نہ صرف اس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا بلکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویزخٹک ، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے دستخط سے ہونے والے اس قومی معاہدے کی 29فروری کو وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت قومی مفادات کونسل میں توثیق بھی کی گئی مگر تب سے ہمارے محکمہ خزانہ اور توانائی کے حکام کے مسلسل رابطوں کے باوجود کوئی حوصلہ افزاء پیشرفت دیھنے میں نہیں آئی حالانکہ بجٹ سرپر آگیا ہے اور صوبے کی مالی مشکلات کا اندازہ مرکز کو ہم سے بھی زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، سیلاب و زلزلہ جیسے تباہ کن قدرتی آفات سے دوچار ہونے اور قومی سلامتی و استحکام کیلئے یہاں کے عوام کی لازوال قربانیوں کے باوجود یہاں کی ترقی اور عوامی خوشحالی کیلئے وفاق ہمیں حقوق کی ادائیگی بھول جاتا ہے اور اس کا یہ انداز تغافل نہ صرف سمجھ سے بالاتر بلکہ کافی تشویشناک بھی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں عوامی محرومی بڑھتی اور فیڈریشن کو نقصان پہنچتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں