232

یوم شہدا پولیس کے موقع پر شہدا کی لازوال قربانیوں پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے اپر چترال میں خصوصی تقریب

یوم شہداِ پولیس ہر سال 4 اگست کو ملکی سطح پر منائی جاتی ہے جس کا مقصد شہدا پولیس کے بے مثال قربانیوں پر ان کو خراج عقیدت پیش کرنا اور اہلِ خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے ۔اس دن کی اہمیت اور مناسبت سے آج اپر چترال پولیس لائن میں ڈی پی او اپر چترال نذیر خان کی سربراہی میں ایک شاندار اور پر وقار تقریب کا انعقاد ہوا۔جس میں شہدا کی ورثاء کے علاوه محکمہ جات کے سربراہاں ،منتخب عوامی نمائیندے،اور سول سوسائٹی کے نمائندہ گان نے شرکت کی۔تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔حمد پاک، نعت شریف اورملی نغمے پیش کیے گئے۔سابق ڈی پی او محمد سید خان لال تقریب سے خطاب فرماتے ہوئے پولیس کی قربانیوں پر روشنی ڈالی ۔ شہدا کے ورثاء کی طرف اظہارِ خیال کرتے ہوئے خالد خان نے محکمہ پولیس کی طرف سے ان کے ساتھ بہترین تعاون اور ہر وقت ان کے حوصلہ بڑھانے پرپولیس ڈیپارٹمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔۔141 ونگ مستوج کی نمائندگی کرتے ہوئے میجر بلال نے کہا کہ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے بشمول پولیس پاکستان کے ظاہری اور خفیہ دشمنوں سے عرصہ دراز سے نبرد ازما رہے ہیں ظاہری دشمنوں کو شکستِ فاش دینے کے ساتھ ساتھ خفیہ دشمنوں کی سرکوبی میں مصروف ہیں۔گویا ہم وطن عزیز کے دفاع کے خاطر نہ صرف ظاہری دشمن بلکہ ایک سایے کے ساتھ جنگ میں مصروف جو دیکھائی نہیں دیتا لیکن پاکستان کو کمزور کرنے کے کوشش میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی اس تقریب کے مہمان خاص شہدا کے ورثاء ہیں ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں کہ ان کےرشتہ داروں کی لازوال قربانیوں کے وجہ سے آج ہم سرخرو ہیں ۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اپر چترال نذیر خان اپنے خطاب میں فرمایا کہ کے پی پولیس کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ عرصہ دراز تک دہشت گرد اورملک دشمن عناصر کے خلاف طویل اور مشکل ترین جنگ لڑ کر شاندار کامیابی حاصل کی اور صوبہ کو ایک بار پھر امن کا گہوارہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کی۔دہشت گردی کی جو جنگ ہم پر مسلط کی گئی تھی کے پی پولیس فرنٹ لائن پر لڑتے ہوئے جانوں کا نذرانے پیش کیے۔اج کایہ دن جو پاکستان میں یوم شہدا پولیس کے طور پر منایا جاتا ہے اس کا ابتدا بھی کے پی پولیس نے کی تھی ۔اج پاکستان بھر میں کے پی پولیس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے یہ دن منایا جاتا ہے۔اپ نے کہا کہ یوم شہداِ پولیس منانے کا مقصد شہدا کے ورثاء کو باور کرانا ہے کہ ہم شہدوں کو بھولے نہیں ہیں اور ان کی لازوال قربانی سے آج ہم امن و سکون کی زندگی گزارہے ہیں انہوں نے کہا کہ اپر چترال میں شہدا کی ورثاء کے مسائل حل کرنے اور اسانیاں پیدا کرنے کے لیے خصوصی ڈیسک قائم کی گئی ہے اگر کوئی مسلہ شہدا کی ورثاء کو پیش ائیے تو ڈیسک سے رابطہ کرکے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں ۔تقریب میں موجود غازی عمر نبی کی وطن کے لیے ان کے جذبے کو سراہتے ہوئے انہیں سلام پیش کی ۔عمر نبی پشاور میں بم دھماکے کے بعد جسمانی طور پر معذور ہونے کے ساتھ بھی وطن کی محبت اور حفاظت کے لیے پر عزم ہیں۔تقریب کے اختتام پر اپر چترال پولیس کے طرف سے شہدا میں تخائف تقسیم کیے گیے ۔تقریب میں دوسروں کے علاوه سیشن جج اپر چترال،اسسٹنٹ کمشنر اپر شاہ عدنان،ایس پی انوسٹی گیشن ستار ،ایس ڈی پی او مستوج محی الدین،ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر احمد عسی ،ڈی ایچ او ارشاد احمد، تحصیل چیرمین مستوج سردار حکیم ،تحصیل چیرمین موڑکھؤ تورکھو میر جمشید بھی موجود تھے۔ہروگرام کے اختتام پر قاضی غلام ربانی نے شہدا کی درجات کے بلندی کے لیے دعا کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں