پاکستان میں بینائی سے محرومی اور آنکھوں کی بیماریوں میں کمی: قومی سروے

اسلام آباد(نامہ نگار)پاکستان میں 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد میں نابینا پن اور بصارت سے متعلق مسائل میں قابل ذکر کمی آئی ہے کیونکہ تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تناسب سات فیصد سے کم ہو کر صرف دو فیصد رہ گیا ہے۔ اس بات کا انکشاف وفاقی وزارت صحت کی جانب سے منعقد کردہ تیسرے قومی سروے برائے نابینا پن و بصارت کے نتائج میں کیا گیا ۔ نتائج کا اعلان اسلام آباد میں ایک تقریب میں کیا گیا۔
ملک کے 16 مختلف اضلاع میں کئے گئے سروے میں 50 سال یا اس سے زائد عمر کے تقریبا 44,800 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ نابینا پن کی شرح مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ پائی گئی۔ ان معلومات کا ذکر پروفیسر اسد اسلم خان (ستارہ امتیاز) ، نیشنل کوآرڈینیٹر ، پریوینشن آف بلاینڈ نس پروگرام پاکستان، اور چیئر مین نیشنل کمیٹی آف آئی ہیلتھ نے تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
سروے کے مطابق پاکستان میں 90 لاکھ سے زائد افراد ایسے ہیں جن کی بینائی میں معمولی مسائل سے لے کر مکمل نابینا پن کی کمزوری پائی جاتی ہے۔ جبکہ موتیا کی وجہ سے ہونے والا نابینا پن کل نابینا پن کے 55 فیصد سے کم ہو کر 49 فیصد رہ گیا ہے ۔
تقریب میں پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر شازیہ سومرو اور وزارت صحت کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شبانہ سلیم سمیت این جی اوز، آئی این جی اوز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نمائندوں نے شرکت کی ۔
پروفیسر اسد اسلم خان نے کہا سروے کے مطابق نابینا پن کی بڑی وجوہات غیر علاج شدہ موتیا (49 فیصد)، گلوکوما، کارنیل اوپیسٹی، غیر درست افاکیا، پٹھوں کی بیماری اور ذیابیطس ریٹینوپیتھی ہیں۔ جبکہ بینائی کی خرابی کی بڑی وجہ نظر کی کمزوری ہے۔
اس موقع پر سائٹ سیورز کی کنٹری ڈائریکٹر منزہ گیلانی، ایف ایچ ایف کے کنٹری منیجرفاروق اعوان، بی ایچ ایف کے کنٹری منیجرخالد خان اور سی بی ایم کے کنٹری ڈائریکٹر سید علی شاہ نے نجی اور سرکاری دونوں سطح پر تمام شراکت داروں کی مشترکہ کوششوں کو سراہا۔
پارلیمانی سیکرٹری صحت، ڈاکٹر شازیہ سومرو نے کہا کہ تیسرے سروے کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں۔ انہوں نے اس بات کی وجہ کامیاب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو قرار دیا۔
انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کی حکومت آئندہ سالوں میں نابینا پن اور بینائی کی کمزوری سے متعلق مسائل کے پھیلاؤ کو صفر فیصد تک لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی ۔
ڈاکٹر شبانہ سلیم، ڈائریکٹر جنرل وزارت صحت نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اس سلسلے میں مزید سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے اور یقین دلایا کہ ان کی وزارت مستقبل میں مزید سروے کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ این جی اوز، آئی این جی اوز اور این سی ای ایچ کے درمیان کامیاب اشتراک اس کامیابی کی بڑی وجہ ہے ۔