422

شموزئی فیڈراور وزیراعلیٰ کاکردار۔۔۔۔۔۔۔سیّد ظفر علی شاہ ساغرؔ

اٹھتے سوالات یہ ضرورہیں کہ کیاشموزئی فیڈر کے معاملے میں واقعی وزیراعلیٰ پرویز خٹک کاکردارجانب دار ہے،کیاواقعی دیراورملاکنڈایجنسی کے منتخب ممبران اسمبلی نے شموزئی بجلی لائن کی ترسیل بارے تحریری اجازت دے دی ہے جیساکہ بتایاجارہاہے مگر کیاکچھ ہواہے اور مسقبل میں کیاہوگا سے قطع نظراس معاملے کاپس منظرزیرقلم لاتے ہوئے بتاتاچلوں کہ چکدرہ دیرلوئر میں قائم بجلی کے گرڈسٹیشن سے سوات کے علاقہ شموزئی کوبجلی لائن کی ترسیل کا معاملہ ویسے توپچھلے ڈھائی تین سالوں سے چلا آر ہاہے تاہم پچھلے تین ہفتوں سے اس معاملہ نے باقاعدہ تنازعہ کی شکل اختیارکرلی ہے۔ بریکوٹ سوات سے پی ٹی آئی کے منتخب ایم پی اے اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکے معاون خصوصی ڈاکٹرامجد نے چکدرہ گرڈ سٹیشن سٹیشن سے بجلی لائن لینے کی ٹھان لی ہے اور’’کہ زڑہ دی خہ وی او کہ بد‘‘یعنی تم مانویانہ مانواور’’یوہ سترگہ بہ دی جاڑی اوبلہ بہ دی خاندی‘‘ یعنی تم دیکھتے رہوگے اوریہ ہوکررہے گاکے مصداق وہ بضد ہیں کہ یہ لائن توہرصورت بچھے گی مگردوسری جانب سیاسی جماعتوں،تاجربرادری کے رہنماؤں اوردیگرعلاقائی مشران پر مشتمل دیرلوئر کے علاقہ آدینزئی کاتشکیل کردہ قومی جرگہ یہ مؤقف اختیارکئے گرڈسٹیشن چکدرہ سے شموزئی سوات کو بجلی فیڈردینے کے معاملے کی پرامن اندازمیں مخالفت کرتارہاہے کہ چکدرہ گرڈسٹیشن پہلے ہی سے کافی اوورلوڈہے جس سے اس وقت کل 14 فیڈرزکے ذریعے دیرلوئر کے آدینزئی ،تالاش اورملاکنڈایجنسی کے مختلف علاقوں بٹ خیلہ، تھانہ ،الہ ڈھنڈاورطوطہ کان وغیرہ کوبجلی فراہم کی جارہی ہے اورچکدرہ میں دوسٹیل ملزکوبھی فیڈرز ابھی دینے ہیں لہٰذایہ مزیدکسی فیڈرکو برداشت کرنے کابوجھ اٹھانے سے قاصرہے کیونکہ جن علاقوں کویہاں سے بجلی دی جارہی ہے وہاں بجلی کاوولٹیج انتہائی کم اوراس پر مزیدبوجھ ڈالا گیاتویہ بالکل ہی بیٹھ جائے گا ۔پہلے تو بجلی کے فیڈرکے لئے کھمبے نصب کرنے اور تاریں بچھانے کے دوران آدینزئی کے عوام کی جانب سے کسی حد تک مزاحمت سامنے آتی رہی تاہم یہ تنازعاتی معاملہ مجموعی طورپر پرامن اندازمیں آگے بڑھتارہا اور دونوں اطراف سے محض اخباری بیانات کے ذریعے فریقین کا مؤقف اوراحتجاج سامنے آتارہاجبکہ اس معاملے میں آدینزئی قومی جرگہ ،ڈپٹی کمشنردیر لوئراورایم پی اے ڈاکٹرامجدکے مابین کئی بار میٹنگزبھی ہوئیں جن میں شریک محکمہ واپڈاکاٹیکنیکل عملہ بھی اپنی رائے دیتارہا۔دوسری جانب قومی جرگہ نے اپنی مجبوریوں اور ضروریات کوسامنے رکھنے سمیت شموزئی کے عوام کی مشکلات کوبھی پس پردہ ڈالنے اوران کے مؤقف کویکسررد کرنے کے برعکس بھرپور احساس کرتے ہوئے شموزئی فیڈردینے یانہ دینے کامعاملہ اپنے منتخب اراکین صوبائی اسمبلی جن میں آدینزئی سے ایم پی اے بخت بیدارخان،تالاش دیرلوئر سے صوبائی وزیرخزانہ مظفرسید اورملاکنڈایجنسی سے پی ٹی آئی کے منتخب ایم پی اے شکیل خان کے سپرد کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے مشیرڈاکٹرامجد کوذمہ داری تھی کہ وہ ان منتخب نمائندوں کواعتماد میں لیں اور وہ جوبھی فیصلہ کریں گے قوم کو قابل قبول ہوگا۔ادھریہ پروپیگنڈہ بھی کیاجاتارہاکہ دیرلوئراور ملاکنڈایجنسی کے منتخب عوامی نمائندوں نے فیڈردینے کی تحریری اجازت دے دی ہے مگرحقائق پر مبنی کوئی معاہدہ سامنے آیانہ ہی ڈاکٹرامجد کی جانب سے قومی جرگہ اورگرڈسٹیشن چکدرہ سے منسلک علاقوں کے عوام کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی گئی بلکہ انتظامیہ کے ذریعے زورزبردستی کے تحت معاملہ نمٹانے پرترجیح دی گئی جس سے معاملہ تصادم کی جانب بڑھااوراس میں انتہائی شدت اس وقت پیداہوئی جب پچھلے دنوں مبینہ طورپروزیراعلیٰ کے مشیر ڈاکٹر امجد کے کہنے پر شموزئی کے لوگوں نے ترخہ ولہ واٹر چینل جوکہ آدینزئی کے حدودمیں دریائے سوات سے نکالا گیاہے پر بلاجوازحملہ کرکے اسے توڑنے اور نقصان پہنچانے کی کوشش کی جس کی اطلاع ملنے پر آدینزئی دیرلوئر سے منتخب ایم پی اے بخت بیدارخان مشتعل عوام کے ساتھ موقع پر پہنچے جہاں مشتعل عوام نے بجلی کے نصب شدہ کھمبے اکھاڑپھینکے جس کی پاداش میں ایم پی اے بخت بیدارخان،سابق صوبائی وزیرشاہ رازخان ،تحصیل ناظم چکدرہ قمرزمان اورٹریڈیونین کے ڈویژنل صدر حاجی شاکراللہ سمیت کل 22سیاسی رہنماؤں اور علاقائی مشران پر پولیس سٹیشن چکدرہ میں مقدمات درج ہوئے اور ان میں بیشتر لوگ گرفتاری دینے کے لئے پولیس تھانہ بھی گئے تاہم عوامی دباؤکے پیش نظران کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی جبکہ بات یہیں پرآکر ختم نہیں ہوئی بلکہ اگلے دن دونوں اطراف کے عوام نے ایک دوسرے کوچیلنج کرتے ہوئے گوڑاگٹ راموڑہ کے مقام پر ایکدوسرے کے آمنے سامنے آگئے اس موقع پر بدترین تصادم کاخدشہ تھاتاہم دونوں طرف کی انتظامیہ اور پولیس کی بروقت مداخلت کے نتیجے میں تصادم ہوتے ہوتے رہ گیاتھا اوراس سے بڑھ کر اطمینان کی بات نہیں ہوسکتی کیونکہ اگر تصادم ہوتاتواس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوتے نہ صرف یہ کہ موقع پر ناخوشگوار واقعات پیش آجاتے بلکہ علاقائی سطح پر بھی نقصان دہ ماحول جنم لیتااوراس کے بعدشموزئی سوات کے عوام دیر لوئراوروہاں کے عوام سوات جانے میں عدم تحفظ کے شکارہوجاتے حالانکہ دونوں جانب کے عوام ایکدوسرے کے ساتھ رشتہ داریوں ،تاریخی،تہذیبی اور کاروباری معاملات میں جڑے ہوئے ہیں اور ملاکنڈڈویژن میں دہشت گردی کے خلاف ملٹری اپریشن کے پیش نظر جب مقامی لوگوں کو آئی ڈی پیز بنناپڑاتھاتوآدینزئی کے عوام نے سوات بالخصوص شموزئی کے عوام کاجس والہانہ اندازمیں استقبال کیاتھااورانہیں سرآنکھوں پر بٹھاکراپنے گھروں میں رکھ کر مشکل کی اس گھڑی میں ان کی جومثالی خدمت کی تھی اس کاایک زمانہ معترف ہے ۔بہرحال گوڑاگٹ واقعہ کے اگلے روزجب واپڈااہلکارچکدرہ میں شموزئی لائن پر تاریں بچھانے کاکام کررہے تھے تونہ صرف یہاں کے مشتعل عوام نے اہلکاروں کو کام کرنے سے روکے رکھااوردن بھربشمول ایم پی اے بخت بیدارخان قومی جرگہ کی قیادت میں مشتعل عوام سڑکوں پرموجودرہے بلکہ دن کے اختتام پرآدینزئی قومی جرگہ گرینڈجرگہ تبدیل ہوگیاجس میں تالاش دیر لوئر اورملاکنڈایجنسی کوبھی شامل کیاگیااوریہ فیصلہ کیاگیاکہ دیر لوئر اورملاکنڈایجنسی کے منتخب ممبران جن میں ایم این ایزاورسینیٹرزبھی شامل ہوں گے اورپھراگلے دن مذکورہ علاقوں کے سیاسی رہنماؤں نے پشاورمیں دیراور ملاکنڈایجنسی کے منتخب ممبران جبکہ منتخب ممبران نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی جس میں اگلے ہفتے تک کاوقت دیتے ہوئے اس بات پراتفاق کیاگیاکہ اس معاملے پر وزیراعلیٰ اور گرینڈجرگہ کی ملاقات تک فیڈرپر کام بند رہے گاجس کے بعد کوئی حتمی فیصلہ سامنے آئے گااب دیکھتے ہیں ہوتاہے کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں