298

داد بیداد …منظور شدہ سکیم …ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

حکومت جب بھی کوئی سکیم منظور کر تی ہے تو عوام میں خوشی کی لہر دوڑ جا تی ہے پھر وہ سکیم منسوخ کی جا تی ہے تو عوام کی ما یو سیوں میں اضا فہ ہوتا ہے خیبر پختونخوا کو گلگت بلتستان سے ملا نے والی سیا حتی، تجا رتی اور دفاعی شاہراہ 2020-21کے بجٹ میں منظور ہوئی تو دونوں خطوں کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی 11ما ر چ 2021کو چترال سے شندور تک چار پیکیج بنا کر ٹینڈر کھو لے گئے پہلا پیکیج چترال سے بو نی، دوسرا پیکیج بو نی سے مستوج، تیسرا پیکیج مستوج سے شیداس اور چوتھا پیکیج شیداس سے شندور تک ہے اکتوبر 2021میں مشینری پہنچ گئی، کام زور و شور سے شروع ہوا تھا اپریل 2022میں حکومت تبدیل ہوئی این ایچ اے ہیڈ کوار ٹر کو ہدا یت مل گئیں کہ عمران خا ن دور کا یہ منصو بہ ختم کیا جا ئے، جون کے بجٹ میں منصو بے کو ختم کر کے فنڈ جنو بی اضلا ع کی ایک سڑک کو دیدیے گئے تین مہینے تک ٹھیکہ داروں نے سابقہ بجٹ کے منظور شدہ گرانٹ پر کا م کیا اکتو بر کے مہینے میں ٹھیکدار وں کو آخری حکم ملا کہ مشینری ڈیرہ اسمٰعیل خا ن منتقل کر و وہاں نیا پر و جیکٹ آرہا ہے چنا نچہ مشینری چترال سے اٹھا کر ڈیرہ اسمٰعیل خا ن منتقل کی گئی گلگت چترال شاہراہ پر کا م بند ہوا سکیم کی اس طرح بند ش کے دو بڑے نقصانات ہوئے ایک نقصان یہ ہے کہ آئیندہ کوئی اچھی حکومت آئی اور سکیم پر کا م شروع ہوا تو فیزیبلیٹی سے لیکر ٹینڈر ڈاکو منٹ تک سارا کام دوبارہ کرنا پڑے گا اس پر 20کروڑ روپے کی اضا فی لا گت آئیگی اور مزید دو سال لگینگے دوسرا نقصان یہ ہوا کہ 1986ء میں چترال بو نی روڈ کا 80کلو میٹر حصہ اسفالٹ پلا نٹ کی مدد سے پا کستانی اور چینی کمپنیوں نے مل کر پختہ تعمیر کیا تھا وہ ساری سڑک برباد ہو گئی اس پر جو لا گت آئی تھی وہ ضا ئع ہو گئی کیونکہ سڑک کی کشاد گی کے لئے پہاڑوں کو کا ٹ کر سڑک کا پختہ حصہ اکھاڑ دیا گیا ہے چترال سے بو نی تک ڈیڑھ گھنٹے کا راستہ اب تین گھنٹے کا ہو گیا ہے با لکل اسی طرح عمران خا ن نے چترال سے ایون کا لا ش ویلی سڑک پر کا م کا آغاز کیا تھا مشینری کام پر لگ چکی تھی این ایچ اے ہیڈ کوار ٹر سے حکم ملا کہ یہ کام بھی فوری طور پر بند کر و اور مشینری واپس لے آؤ، اکتو بر 2022ء میں اس پر بھی کام بند ہوا، چترال گرم چشمہ دو راہ روڈ کا منصو بہ فیز یبیلٹی کے بعد ٹینڈر کے مر حلے میں تھا اس کا ٹینڈر فوری طور پر منسوخ کیا گیا ایون کا لا ش ویلی روڈ سیا حتی اعتبار سے اہم منصو بہ تھا چترال گرم چشمہ دوراہ روڈ افغانستا ن کے صوبہ بد خشان سے جا ملتا ہے اس کی سیا حتی، تجا رتی اور دفا عی اہمیت تھی اس طرح لو اری ٹنل اپروچ روڈ پر بھی کا م بند کر دیا گیا ہے، اس میں معا شی ابتری اور ملک کے دیوا لیہ ہو نے کا دخل بھی ہو سکتا ہے تا ہم سر دست معا شی دیوا لیہ پن سے زیا دہ سیا سی اور اخلا قی دیوا لیہ پن کا ہا تھ ہے این ایچ اے وزارت موا صلا ت کا ذیلی ادارہ ہے یہ وزارت پہلے تحریک انصاف کے مراد سعید کو ملی تھی اپریل 2022میں یہ وزارت جمعیتہ العلمائے اسلام (ف) کے مو لا نا اسعد محمود کو ملی چنا نچہ این ایچ اے کی تر جیحات بدل گئیں سابق صدر جنرل پرو یز مشرف اپنی تقریر وں میں بار بار کہتے تھے کہ حکومت کی پا لیسیوں میں تسلسل سے استحکام آئے گا، تر قی ہو گی، خو شحا لی ہو گی اگر دیکھا جا ئے تو اس بات کی صداقت سے انکار کی گنجا ئش نہیں اگر ملک میں ہر نیا وزیر پر انی سکیموں کو ختم کر کے اپنے مفاد کی نئی سکیمیں لا ئے گا تما م سکیموں کا حشر چترال شندور اور ایون کا لا ش ویلی روڈ جیسا ہو گا منظور شدہ سکیم کو ختم کرناملک، قوم اور عوام کے ساتھ کھلی زیا دتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں