352

اپر چترال کے علاقہ پرواک میں تین روزہ آئس ہاکی ٹورنامنٹ اختتام پریز

اپرچترال(رپورٹ: کریم اللہ )اپر چترال کے علاقہ پرواک میں جاری تین روزہ آئس ہاکی ٹورنامنٹ اختتام پریز ہوااس ٹورنامنٹ میں بالائی چترال کے بونی ، پرواک اور ڑاسپور سے تعلق رکھنے والے کھلاریوں کی کل آٹھ ٹیموں نے حصہ لیا جن میں چار لڑکوں اور چار لڑکیوں کی ٹیمیں شامل تھی۔
تین دن تک جاری رہنے والے ٹورنامنٹ کے فائنل میں لڑکوں کی جانب سے وولف اور فوکس کے درمیان مقابلہ ہوا جو وولف ٹیم نے جیت لی۔
جبکہ لڑکیوں کی جانب سے کیسٹل اور گولڈن اورپول نامی ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں گولڈن اورپول نے مقابلہ اپنے نام کر لیا۔
ٹورنامنٹ میں لڑکیوں کی جانب سے میناہل اکبر کو میچ کا بہترین کھلاڑی اور مدیحہ کو ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اسی طرح لڑکوں میں افاق میچ کا بہترین کھلاڑی اور مصور کو ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
یہ ٹورنامنٹ کینڈین حکومت نے اے کے آر ایس پی کے ذریعے منعقد کیا تھا ۔ جبکہ کھلاڑیوں کا تعلق بونی انوارئرمنٹل ایکڈمی سے تھا۔
ٹورنامنٹ کے مہمان خصوصی اسلام آباد میں کینیڈین ہائی کمشنر لیسلی سکینلن تھے جبکہ ان کی بیٹی نے ریفری کا کردار ادا کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے لیسلی سکینلون نے کہا
کہ اپر چترال کا بیشتر حصہ اس گیم کے لیے نہایت موزون ہے کہ یہاں پر اس کے لیے مناسب مقامات موجود ہیں جبکہ اس گیم کے مستقبل کا انحصار مقامی کمیونٹیز کی دلچسپی پر ہوگا۔
انہوں نے مقامی لوگوں کے تجسس اور دلچسپی کے تناسب سے علاقے میں آئس ہاکی اور برف سے متعلق دیگر کھیلوں کے فروع میں کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
بعد ازاں انہوں نے مقامی طور پر تیار کردہ دستکاری اور کھانے پینے کی اشیاء کے سٹالز کا بھی دورہ کیا ۔
اس موقع پر ڈپٹی کمیشنر اپر چترال محمد علی بھی موجود تھے انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
اس قسم کی صحت مند سرگرمیوں سے نوجوان نسل کو سیکھنے کا موقع ملے گا جو ان کے لئے مستقبل میں کارآمد ثابت ہوں گے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس قسم کے ایونٹ آنے والے دنوں میں بھی منعقد کئے جائیں گے۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے بالکل نیا کھیل ہے جسے یہاں پولو کی طرح مقبول ہونے میں وقت نہیں لگے گا اور یہ سردیوں کے موسم میں بہترین تفریح ہوگا۔
لیڈی کونسلر سارہ شاہ نے کہا کہ اس کھیل میں چھوٹی بچیوں کی شرکت انتہائی قابل تعریف ہے ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے ٹورنامنٹ علاقے میں صنفی مساوات کے روشن مستقبل کی نوید ہے جہاں لڑکیاں پہلے ہی تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر چکی ہیں۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں