326

چترال پولیس نے بروقت کاروائی کرکے کمسن بچی کی شادی ناکام بنا دی ۔ عوامی حلقوں کی طرف سے متعلقہ افراد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

چترال ( نامہ نگار) چترال لوئر کے گاؤں چمرکن سے تعلق رکھنے والی مبینہ طور پر کمسن بچی کو والدین چترال سے باہر چارسدہ کے مقام پر شادی کرنا چاہتے تھے ۔ کہ اسی دوران چترال پولیس کو اطلاع ملی ۔ جس پر ایس ایچ او تھانہ چترال شیر نواز بیگ ،ایڈیشنل ایس ایچ او جانباز شاہین پولیس ٹیم کے ساتھ موقعہ پر پہنچ کر کمسن بچی کو بازیاب کروایا اور اسے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ واضح رہے ۔ کہ چترال سے تعلق رکھنے والی کئی بچیوں کی شادیاں جو ضلع سے باہر ہو چکی تھیں ۔ ان کو مختلف گھریلو جھگڑوں کی بھینٹ چڑھا کر انتہائی بے دردی سے قتل کیاگیا ۔ اور لاتعداد لاشیں چترال کو اٹھانی پڑیں ۔ جس کی بنا پر صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا اور ضلع کونسل چترال میں متفہ طور پر منظور شدہ قراردادوں کے مطابق بلاتحقیق ضلع سے باہر شادی پر پابندی ہے۔ اور کمسن بچیوں کی شادی قانونی طور پربھی جرم ہے ۔ چترال کی کسی بیٹی کا رشتہ اس صورت میں باہر ہو سکتا ہے ۔ جب مقامی پولیس اس شخص کے بارے میں وہاں کی پولیس سےمعلومات حاصل کرکے تسلی کرلے ۔ اس سلسلے میں ڈی پی او چترال ناصرمحمود نے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ پولیس کی تحقیقات و معلومات کے بعد جتنے بھی رشتےضلع سے باہر کئے گئےہیں ۔ وہ کامیاب رہےہیں ۔ اور ان بچیوں کے گھر آباد ہیں ۔درین اثنا عوامی حلقوں نے یہ مطالبہ کیا ہے ۔ کہ کم سن بچی کی شادی قانونا جرم ہے۔ اس لئے اس شادی کی انجام دہی میں شریک تمام متعلقہ افراد کےخلاف چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت قانونی کاروائی کی جائے ۔ تاکہ دوسروں کو سبق مل سکے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں