207

وادی بروغل اور یارخون کے باشندوں کو بھوک اور فاقوں سے بچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں جوکہ شدید موسم کے باعث وادیوں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں عمائدین کاپریس کانفرنس

چترال (ڈیلی چترال نیوز ) ویلج کونسل بروغل کے چیرمین عمر رفیع نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ ملک کے انتہائی شمال میں واقع وادی بروغل اور یارخون کے باشندوں کو بھوک اور فاقوں سے بچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں جوکہ شدید موسم کے باعث وادیوں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ علاقے میں انسانوں اور جانوروں کے لئے خوراک کی قلت پیدا ہوگئی ہے جوکسی بھی وقت انسانی المیہ کا باعث بن سکتی ہے جہاں رہنے والوں کی حالت ترکیہ اور شام کے متاثریں سے بھی ابترہیں۔ جمعرات کے روز چترال پریس کلب میں اپر یارخون اور بروغل کے معززین نادر خان، فراز خان، جہان خان، باز محمد، شیر عظیم، امتیاز، زمبول خان، امین جان تاجک اور وی سی چیرمین کھوژ احمد خان کی معیت میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بروغل اور اپر یارخون گزشتہ سال ماہ اگست میں 19دن مسلسل بارش اور اس سال کی شدید برفباری کی وجہ سے شدید متاثر ہوگئے ہیں جہاں 600سے ذیادہ مکانات متاثر ہوگئے، زراعت کو مکمل نقصان پہنچا اور حیوانات کے لئے چارہ جات بھی طوفانی بارشوں کے نذر ہونے اور گزشتہ چار مہینوں سے سڑک بند ہونے سمیت حکومتی عدم توجہ کی وجہ سے ان وادیوں کے مکینوں کے لئے زندگی بہت ہی مشکل ہوکر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حالات کی سنگینی اور مشکلات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بروغل سے سات دن پیدل سفر کرنے کے بعد مستوج ٹاؤن کے قریب پہنچ کر موٹر گاڑی میں بیٹھ کر ضلعی ہیڈ کوارٹرز بونی پہنچا جاسکتا ہے جبکہ حکومت کو اب بھی سڑک کھولنے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا۔انہوں نے کہاکہ بروغل میں آمدن کا ذریعہ یاک ہیں جوکہ چارہ نہ ہونے کی وجہ سے کمزور اور لاغر ہوگئے ہیں تودرجنوں یاک سیلاب برد بھی ہوگئے جبکہ ایک یاک کی قیمت ڈھائی لاکھ روپے ہے اور افسوسناک بات یہ ہے کہ گزشتہ سال یارخون لشٹ میں مکمل طورپر بے گھر ہونے والے 40خاندان اب تک دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اور اپنے رشتہ داروں پر بوجھ بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ متاثرہ عوام ڈی سی اپر چترال سے لے کر صوبائی حکام تک سب کے دروازے پر مدد کے لئے دستک دیتے رہے مگر کہیں سے شنوائی نہیں ہوئی اور ستم ظریفی یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے نائب تحصیلدار کے عہدے کا کارندہ بھی اس وادی کے عوام کی حالت دیکھنے کے لئے تشریف نہیں لائے جبکہ اس موسم سرما کے دوران بروغل میں افغانستان کی سائیڈ پر واخان میں ایک دن کے لئے بھی سڑک کو بند ہونے نہیں دیا گیا۔انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف پر زور دیاکہ وہ زلزلے سے متاثر برادر اسلامی ممالک ترکیہ اور شام سے ہمدری اور مدد ضرور کرے لیکن بروغل میں اپنے شہریوں کو نظر انداز نہ کرے جن پر زندگی تنگ ہوگئی ہے۔ علاقے کے معززین نے اپر یارخون کے لئے ہنگامی بنیادوں پرخوراک کا پیکج انسانوں اور حیوانات کے لئے تیار کرنے، فصلوں اور تلف شدہ حیوانات کے لئے معاوضہ دینے، دربند سے بروغل تک روڈ کو سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کرنے، سو فیصد آبادی کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ کرکے انہیں آسان طریقے سے ادائیگی کا نظام متعارف کرانے اور اپر یارخون روڈ کو چپاڑی کے مقام پر دریا پار متبادل سڑک تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا علاقے کے عوام امن پسند ہیں لیکن انہیں مزید نظر انداز کرنے پر ان کی صبر ک پیمانہ لبریز ہوسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں