198

جماعت اسلامی چترال کے زیر اہتمام اتالیق پل چترال میں احتجاجی جلسہ ۔ پی ڈی ایم حکومت اور پی ٹی آئی پر شدید تنقید ۔ مسائل حل نہ ہوئے ۔ تو سنگین قدم اٹھائیں گے ۔ مولانا جمشید و حاجی مغفرت شاہ

چترال ( محکم الدین ) جماعت اسلامی چترال کے زیر اہتمام جمعرات کے روز اتالیق چوک چترال میں احتجاجی جلسہ منعقد ہوا ۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی چترال لوئر مولانا جمشید احمد ،سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ ، خان حیات اللہ خان ، مولانا اسرار الدین الہلال اور گلاب الدین نے کہا ۔ کہ پاکستان کو تباہی سے دوچار کرنے میں پی ڈی ایم اور تحریک انصاف ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں لگے ہوئےہیں ۔ قوم بھوک سے مر رہی ہے ۔ اور یہ ان کا مداوہ کرنے کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے میں لگے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت صوبے کے فنڈ کا ستیا ناس کرکے چلے گیا ہے ۔ جن کا دعوی تھا ۔ کہ ہم نے صوبہ خیبر پختونخوا میں مثالی کام کئے ۔ آج حالت یہ ہے ۔ کہ ٹی ایم او کے سنٹیشن و دیگر سٹاف چار مہینوں سے تنخواہیں نہ ملنا کا رو رہے ہیں ۔ اور ان کے گھروں میں فاقے ہیں ۔ لیکن سابق صوبائی حکومت خزانہ کھنگال کر ان بیچاروں کی تنخواہ کے پیسوں پر بھی ہاتھ صاف کیا ۔ یہ غریب ملازمین موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں ۔ انہوں نے حکومت کو خبر دار کیا ۔ کہ ان بیچارے ملازمیں کی تنخواہیں بلا تاخیر بیباق کئے جائیں ۔ بصورت دیگر جماعت اسلامی چترال سنگین احتجاج کرنے پرمجبور ہوگی ۔ انہوں ڈی ایچ کیو ہسپتال میں خدمات سر انجام دینے والے ملازمین کو فارغ کرنے کا بھی سختی سے نوٹس لیا ۔ مقررین نے بونی شندور روڈ کی پختہ سڑک کو اکھاڑ کر اپر چترال کے لوگوں کو امدورفت کے حوالے سے مشکلات سے دوچار کرنے پر پی ٹی آئی کی سابق حکومت اور این ایچ اے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ اور کہا ۔ جب روڈ بنانے کی سابق حکومت کی اہلیت نہیں تھی ۔ تو موجود تیار سڑک کو اکھاڑ کر کیون لوگوں کو مصیبت میں ڈال دیا گیا ۔ اب اپر چترال کے مسافرڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر چار سے پانچ گھنٹے گرد و غبار میں سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔ انہوں نے ایون کالاش ویلیز روڈ کے زمین مالکان کو معاوضوں کی آدائیگی میں تاخیر کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ اور مطالبہ کیا ۔ کہ فوری طور پر زمینات کے معاوضے ادا کرکے سڑک کی تعمیر کی راہ میں رکاوٹیں دور کی جائیں ۔ اور کام شروع کیا جائے ۔ انہوں نے چترال یونیورسٹی میں ملازمین کی بھرتیوں کو شفاف بنانے اور لیکچرر کی آسامیوں کیلئے چترالی امیدواروں کو ترجیح دینے کا مطالبہ کیا ۔ اور کہا۔ کہ غیر مقامی ملازمین اکثر مختلف بہانوں سے ضلع سے باہر رہتے ہیں ۔ جس سے طلبہ کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا آج ملک کے حالات یہودی سامراج کے اس سازش کا نتیجہ ہے ۔ جنہوں نے انیس سو اکسٹھ میں تیار کیا تھا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ملک میں آج بھی جمہوریت کیلئے بعض اداروں سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔ جنہوں نے مختلف طریقوں سے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے ۔ مقررین نے حکومت کی طرف سے مفت آٹا آٹاتقسیم کو لوگوں کی عزت نفس مجروح کرنے کی سازش قرار دیا۔ اور کہا ۔ کہ ملک کے لوگوں کی جس طرح تضحیک کی جارہی ہے ۔ وہ افسوسناک ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں