206

گندھارا ہندکو بورڈ اور انجمن ترقی کھوار چترال کے اشتراک سے ساتویں لینگویجز کانفرس گذشتہ روز اختتام پذیر ہوئی

چترال ( نمایندہ ڈیلی چترال ) گندھارا ہندکو بورڈ اور انجمن ترقی کھوار چترال کے اشتراک سے ساتویں لینگویجز کانفرس گذشتہ روز اختتام پذیر ہوئی ۔ جس میں گندھارا ہندکو بورڈ اور گندھارا ہندکو اکیڈ می کے ذمہ داروں کے علاوہ چترال کے زبان و ادب سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا لینگویجز کانفرنس تھا ، جس میں چترال کی چار خواتین نے نہ صرف اپنے پُر مغز مقالے پڑھیں ۔ بلکہ کھور ادب کو ترقی دینے کیلئے ” انجمن ترقی کھوار خواتین چترال” کا قیام بھی عمل میں لایا ۔ کانفرنس چار نشستوں پر مشتمل تھا ۔ جبکہ آخری نشست میں کانفرنس ثقافتی پروگرام کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ۔ جس میں چترال کے معروف گلو کارو اور موسیقاروں نے اپنے فن کا جادو جگایا ۔ اپنی نوعیت کے اس منفرد کانفرنس کی پہلی نشست کے مہمان خصوصی ایم این اے چترال شہزادہ افتخار الدین اور صدر محفل کرنل ریٹائرڈ افتخارالملک تھے ، جن کے ساتھ گندھارو ہندکو بورڈ کے مہماناں وائس چیرمین جی ایچ بی ڈاکٹر صلاح الدین اور جنرل سیکرٹری ضیاء الدین اور صدر CIMG9931انجمن ترقی کھوار چترال شہزادہ تنویرالملک نشست نشین تھے ۔ دوسری نشست میں ضلع ناظم مغفرت شاہ مہمان خصوصی ، انجنئیر خالد جمیل صدر محفل ، تیسری نشست کے مہمان خصوصی عبداللطیف ،صدر محفل میجر ریٹائرڈ احمد سعید اور چوتھی نشست کے مہمان خصوصی ضیاء الدین جنرل سیکرٹری جی ایچ بی اور محمد عرفان عرفان تھے ۔ کانفرنس میں بارہ مقالہ نگاروں نے مختلف موضوعات پر اپنے مقالات پیش کئے ، جن میں شہزادہ تنویرالملک نے” لسانی ہم آہنگی کی اہمیت اور چترال ” ظہیر الدین نے “معاشرتی امن اور قدرتی وسائل کی تقسیم ” محمد عرفان عرفان نے ” چترال کے ادب میں فارسی اور کہوار کی ہم آہنگی ” مولا نگاہ نگاہ نے ” زبان و ادب پر جدید ٹیکنالوجی کے اثرات ” شیر حیدر نے “پلولا زبان کا غیر تحریری ادب “پر اپنے مقالات پیش کئے ، اسی طرح مولانا نقیب اللہ رازی نے “زبان و ادب کے اسلامی پہلو “روبینہ بی بی نے “جدید ٹیکنالوجی اور خواتین کی مشکلات “ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے “دریائے چترال اور معدنی وسائل “فریدہ سلطانہ فری نے “کہوار ادب میں خواتین کا حصہ “نا بیگ ایڈوکیٹ نے “کالاشہ گیتوں میں ماحولیات کا پہلو “آسیہ اجمل نے “سماجی ترقی میں خواتین کا کردار “اور زائبہ عزیز نے”مادری زبان اور کلچر کی اہمیت کے موضوع پر تحریریں حاضرین کے گوش گزار کیں ۔ مقالات کی نشست میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے مہمانوں نے کہا ۔ کہ زبان و ادب ہر قوم اور قبیلے کی شناخت ہوا کرتی ہے ۔ اور جو لوگ اپنی زبان کے فروغ اور تحفظ کیلئے اقدامات نہیں کرتے ، ان کی تہذیب وتاریخ اور زبان و کلچر مٹ جاتا ہے ۔ اور گمنامی کا پردہ اُن کو ڈھانپ لیتی ہے ۔ اس لئے زبان و تہذیب و ادب کیلئے کام کرنے والے لوگ قابل تعریف ہیں ۔ جو قوموں کی شناخت کو زندہ و تابندہ رکھنے کیلئے اپنی صلاحیتیں کام میں لاتے ہیں ۔ انہوں نے چترال میں کانفرنس کے انعقاد پر گندھارا ہندکو بورڈ اور گندھارا ہندکو اکیڈمی کا شکریہ ادا کیا۔ اور توقع کا اظہار کیا ۔ کہ وہ آیندہ بھی چترال میں زبان و ادب کے فروغ کیلئے انجمن ترقی کھوار کو ساتھ لے کر اقدامات کریں گے ۔ گندھارا ہندکو بورڈ کے وائس چیرمین ڈاکٹر صلاح الدین اور جنرل سیکرٹری ضیاء الدین نے انجمن ترقی کھوار کے کردار کی تعریف کی ۔ اور کہا ۔ کہ کامیاب لینگویجز کانفرنس کا انعقاد باعث تحسین ہے ، انہوں نے کہا ۔ کہ گندھار ہندکو بورڈ چترال کے اُن شعراء کے کلام اور ادبی تحریروں کو کتابی صورت میں شائع کرے گا ۔ جو کمپوزنگ کرکے چھپائی کیلئے تیار ہو چکے ہیں ،گندھارا ہند کو بورڈ اور انجمن ترقی کھوار کا باہمی تعاون ادب کی ترقی کے حوالے سے مستقبل میں بہت مضبوط ہو گا ۔ کانفرنس میں متعدد قراردادیں منظور کی گئیں ۔ اور مطالبہ کیا گیا ، کہ اقوام متحدہ کے چارٹر ،یونیسکو کنونشن اور آئین پاکستان کے تحت انڈیجنس پیپل راٗئٹس کی روشنی میں مقامی وسائل پر مقامی لوگوں کا اختیار ، زبان و ثقافت کی ترقی کیلئے آزاد اور منصفانہ ماحول مہیا کیا جائے ۔ بائیس زبانوں کو قومی زبان قرار دینے کا بل منظور کیا جائے ، ریجنل لینگویجز پروموشن اتھارٹی پر عمل در آمد کیا جائے ، خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بُک بورڈ کی جانب سے پہلی جماعت سے بارہویں تک نصابی کُتب کی تیاری قابل تحسین ہے ۔ تاہم اساتذہ کو ٹریننگ دی جائے۔ لواری ٹنل کی تکمیل کے ساتھ ساتھ تاجکستان شاہراہ کا آغاز کیا جائے ۔ جنگلات سے متعلق جملہ حقوق مقامی آبادی کو منتقل کئے جائیں ۔دریائے چترال کو غلطی سے دریائے کا بل قرار دیا گیا ہے ۔ جسے درست کرکے دریائے چترال کے نام سے پکارا جائے ، ہندوکُش ریسرچ سنٹر کے قیام کو صوبائی بجٹ میں حصہ دیا جائے، تاکہ تحقیقی ادبی اور ثقافتی مرکز کی حیثیت سے اُس کو استعمال کیا جاسکے ۔کانفرنس میں ایک قرارداد میں گندھارا ہندکو بورڈکے اقدامات کی تعریف کی گئی اور اس امید کا اظہار کیا گیا ۔ کہ آیندہ بھی دونوں ادبی اداروں کا باہمی تعاون جاری رہے گا ۔ گندھارا ہندکو بورڈ کے جنرل سیکرٹری ضیاء الدین نے کامیاب کانفرنس منعقد کرنے پر ڈپٹی کنوئنیر و صدر انجمن ترقی کھوار شہزادہ تنویرالملک ، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، اور کنونئیر کانفرنس محکم الدین کا شکریہ ادا کیا ۔ چوتھی نشست میں محفل مشاعرہ ہوا جس میں چترال کے بیس شعرا کرام نے اپنا کلام پیش کیا ۔اور خوب داد وصول کی ۔ کانفرنس میں مقالہ نگاروں شعراء اور گلو کاروں اور موسیقاروں میں شیلڈ سرٹفیکیٹس اور نقد انعامات تقسیم کئے گئے ۔پروگرام کے آخر میں چترال کے معروف گلوکاروں منصور شباب اور انصار الہی نے اپنی آواز کا جادو جگایا ۔ جس سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں