Mr. Jackson
@mrjackson
مضامین

عنوان : خواب اور حقیقت …….. تحریر : الیاسین

مردے تھوڑے خواب دیکھتے ہیں !مستنصر حسین تارڑ اپنے سفر نامہ چترال میں راقم تراش ہے کہ "چترال کے لوگ بھی عجیب ہیں جاگتے میں خواب دیکھتے ہیں کہ ہمارے لئے لواری ٹنل بنے ۔ارے سادہ لوح لوگوں تمہارے چترال میں کیا رکھا ہے کہ کوئی آپ کے اوپر اربوں کا خرچہ کر کے ٹنل بنائے گا ۔چلو خواب دیکھنے پر تو کوئی پابندی نہیں لگا سکتا ” لیکن چشم فلک نے دیکھا لواری ٹنل بھی بنا ۔ مشرف صاحب نے جس خواب کو شرمندہ تعبیر کیا وہ ایک دن کا قصہ نہیں اسکے پیچھے خیال ،خواب اور کاوشوں کی اگر انگنت داستان نہ ہوتے تو ہزاروں مشرف آتے اور جاتے ۔
گندم کی روٹی چترال کے غریب اور متوسط طبقے کے لیے پیٹ بھرنے کا آخری سہارہ ہے۔ ایک بوری گندم بارہ ہزار 12000 کر کے وقت کے فرعونوں نے غریب کی تابوت میں آخری کیل بھی ٹھونک دی ہے۔ اس نزاکت کو دیکھتے ہوئے اگر ایک سیاسی جماعت نے غریبوں کی دکھتی رگ پر دست شفقت رکھ کر صدائے احتجاج بلند کی ہے اور ظالم حکمرانوں کو للکارا ہے تو اس عمل کو مثبت نظر سے دیکھنا چاہیے ۔
چترال میں جاری گندم بچاؤ تحریک کو سازش ،مزاحیہ بیانیہ ، بےڈھنگ مطالبہ یا گندم کے نام پر سیاست چمکانے جیسے بیہودہ باتیں کرنا غریبوں کے ساتھ سنگین مذاق ہے ۔
گندم بچاؤ تحریک کی کامیابی مستقبل میں چترال کے پر امن فضا کے لئے ضروری ہے خدا نخواستہ اگر انکے مطالبات نہ مانے گئے تو وادی کے غریب لوگ خاکم بدہن "میرے منہ میں خاک ” اپنے بھوک مٹانے کے لیے چوری ،ڈاکہ یا کوئی اور غلط راہ نہ اپنائے کیونکہ بھوک انسان کو انسانیت کے درجے سے گرا دیتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسے المیے سے بچائے ۔
آخر میں تمام سیاسی قائدین سے التماس ہے کہ خدارا وہ اپنے سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر اس تحریک کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں زندہ لوگ ہی خواب دیکھتے ہیں اور خوابوں کی تعبیر ڈھونڈتے ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button