187

سانحہ یونیورسٹی اور ہماری زمہ داریاں ۔….۔ تحریر! شہاب ثنا برغوزی ۔

پروفیسر برے ہیں کمینے ہیں تعلیمی نظام ٹھیک نہیں ،ہہ ٹھیک نہیں وہ ٹھیک نہیں ،اسے مار دو اسے مر جانا چاہیے۔۔۔یہ وہ۔۔۔
میرا لوگوں سے سوال ہے کیا قصور پروفیسروں اور تعلیمی نظام کا ہے؟کیا آپ نے اپنی بچیوں کی تربیت ایسی کی ہے ؟کیا ہراسانی اور دباؤ کی شکایت آپ سے شئیر کر سکیں ۔۔کیا آپ نے بچیوں کو یونیورسٹی میں داخل کرانے سے پہلے ایک بار بھی سوچا کہ کسی گرلز یونیورسٹی میں کرایا جائے ؟کبھی بچیوں سے پوچھتے ہیں کہ یونیورسٹی میں اتنا میک اپ اور تیار ہو کہ کیوں جاتی ہیں ؟کبھی سوال کیا ہے کہ اتنے مہنگے تحفے دے کون اور کیوں رہا ہے؟؟؟؟؟
جی کچھ سوال آپ والدین سے ہیں جو اپنی زمہ داریاں پوری نہیں کرسکے۔۔اور کچھ سوال معاشرے سے ۔۔کیا لڑکیاں بن ٹھن کر یونیورسٹی نہیں جاتیں ؟کیا وہ خود کو پروفیسر اور امیر لڑکوں کے سامنے پیش نہیں کرتیں ؟ کیا جی بی بڑھوانے کے لیے شرم و حیا کی حدیں پار نہیں کی جاتی ؟
تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی سب گناہ گار ہیں کوئی ایمان داری سے کام نہیں کر رہا۔۔نہ بچوں کی پرورش کرنے والے والدین ،نہ استاد نہ معاشرہ ۔۔۔تو صرف استاد ہی گالیوں کے حقدار کیوں؟؟؟
وہ لڑکیاں جو گھر سے پردے میں آتی ہیں لیکن ادارے میں جاتے ہی پردہ غائب،لڑکوں کی توجہ اور واہ واہ پانے کے لیے تنگ کپڑے اور گھٹیا فیشن کرتی ہیں پہلے سے سوئے ہوئے والدین کی آنکھوں میں دھول جھونک کر دوستیاں ہوتی ہیں ۔
دودھ خود بخود نہیں ابلتا
آگ جلتی ہے ابالنے کے لیے ..
جب تک ہم بذات خود اپنا محاسبہ نہیں کریں گے ایسے واقعات ہوتے رہیں گے اپنے بچوں کو تعلیم ضرور دیں لیکن ان پر مکمل نظر بھی رکھیں اجکل یونیورسٹیوں کی حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں وہاں جنسی معاملات اور نشہ عام سی بات ہوگئی ہے ثقافت کے نام پر بے حیائی اور فحاشی ہر ادارے کا معمول بن چکا ہے ۔۔اگر علم اس چیز کا نام ہے جو ایسے یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے جہاں کبھی بہن کے فگر کی پیمائش مانگی جاتی ہے اور کہیں اس مقدس رشتے کو پامال کیا جاتا ہے باقی نسل نو کی جو تربیت یہ تعلیمی ادارے کر رہے ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔۔جب تک ہم خود نہیں بدلیں گے یہ واقعات ہوتے رہیں گے ایام کربلا ہیں جس طرح اس وقت بی بی زینب نے پردہ و ایمان کی حفاظت کی ۔۔ہماری ماؤں اور بہنوں کے لیے تاریخ کی صورت میں موجود ہے۔اپنے افکار بدلیں اس سے پہلے کہ یہ آگ آپ کے گھر تک پہنچ جائے اللّٰہ پاک ہماری اور آپ سب کے عزتوں کو محفوظ رکھے۔۔فی امان اللہ ۔۔۔
خوش رہو ۔۔اختلاف کی اجازت ہے۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں