تازہ ترین

اے کے آرایس پی کے بیسٹ فارویئرپراجیکٹ کے زیراہتمام لوئرچترال کے میں بااختیارخواتین ،خوشحال معاشرہ،مینٹل ہیلتھ، کلائمیٹ چینج ،ملازمت کے مواقع اوردوسرے مسائل پر ویمن کنونشن اورایگزبیشن کاانعقاد

چترال(ڈیلی چترال نیوز)آغاخان رورل سپورٹ پروگرام چترال کے بیسٹ فارویئرپراجیکٹ کے زیراہتمام کینیڈین حکومت کی مالی معاونت سے لوئرچترال کے مقامی ہوٹل میں بااختیارخواتین ،خوشحال معاشرہ،مینٹل ہیلتھ، کلائمیٹ چینج ،ملازمت کے مواقع اوردوسرے مسائل پر ویمن کنونشن اورایگزبیشن کاانعقاد کیاگیا۔جس میں سرکاری ،غیرسرکاری،سول سوسائٹی ،منتخب نمائندے ،ایل ایس اوزکے زمہ داروں سمیت درجنوں خواتین وحضرات نے شرکت کی۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنرلوئرچترال محمدعمران خان یوسفزائی ،ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرلوئرچترال قمرحیات خان نے کہاکہ آغاخان رورل سپوٹ پروگرام چترال میں معاشرے کے تمام طبقوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تاکہ معاشرے میں تبدیلی صحیح معنوں میں آ سکے اور کوئی بھی شعبہ اس میں شمولیت سے محروم نہ رہے۔چترال کی بنی ہوئی گھریلواشیاء اوردستکاری ملک بھرمیں مشہورہیں ،ملکی اورغیرملکی سیاح چترال آکران چیزوں کی خریداری کرتے ہیں۔یہاں کے بنائے ہوئے دستکاری کے اشیاء دنیابھر میں متعاروف کرنے کے لئے کمیونکیشن گیپ ہیں ۔اس لئے چترال میں خواتین کے لئے چیمبرآف کامرس بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔تاکہ خواتین اپنے کاروباری مسائل باآسانی حل کرسکیں۔چترال ایک پرامن علاقہ ہے یہاں کے قدیم کلچر،ثقافت اورمہمان نوازی سیاحوں کواپنی طرف کھینچنے پرمجبورکرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہنر سیکھ کر ہر گھریلو خاتون عزت کے ساتھ اپنا کاروبار شروع کر سکتی ہے۔ با اختیار خواتین خوشحال معاشرہ پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے ضلعی انتظامیہ ،پولیس لوئرچترال ہمیشہ تعاون کے لئے تیار ہیں۔
اس موقع پرریجنل پروگرام منیجرآغاخان رورل سپورٹ پروگرام چترال ڈاکٹر اخترعلی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پرائیویٹ سیکٹرکے اداروں یاسول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ اپنے روابط کومستحکم کرسکیں وہ یہاں کے لوگوں کی معیارزندگی بہترکرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں ۔وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں ہاتھ پیرمارنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ماحول کے زندہ رہ سکیں ۔یہاں سرکاری اداروں کے ذمہ داروں کو مدعو کرنے کامقصد آپ کی سنجیدہ اور پیچیدہ مسائل حل کرنے میں باہمی روابطہ میں آسانی ہو۔اے کے آرایس پی مختلف سیکٹرمیں لوگوں کیحقیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کوشش کررہے ہیں
اس موقع پرایک پینل ڈسکشن میں پینلسٹ سابقہ ماہرتعلیم نورشبہ،فریدہ سلطانہ فری،پروفیسرمقصود انوراوردوسروں نے کہاکہ خواتین کی خودمختاری کسی بھی معاشرے کی ترقی کےلیےناگزیر، خواتین کو بااختیار بنانے کا مقصد سماجی نظام میں برابری پیدا کرنا ہے،خواتین کا معاشی طور پر بااختیار ہونا ایک انقلابی تصور ہے،۔ خواتین کی معاشی شمولیت کا خوشحالی، معاشی نمو اور اقوام عالم کی جمہوری اقدار پر براہ راست اثر پڑتا ہے،بااختیارخواتین آئندہ نسلوں کے محفوظ اور خوشحال مستقبل کی جانب قدم ہے۔پینلسٹ نے کہاکہ چترال میں بڑھتے ہوئے ذہنی مسائل اور اس کے نتیجے میں رونما ہونے والے واقعات تقاضا کرتے ہیں کہ ذہنی مسائل کے شکار افراد کی بروقت نشاندہی اور ذہنی امراض کے ماہرین تک عوام کی رسائی کو اسان بنایا جاسکے۔ تاہم صحت کے مراکز میں ذہنی مسائل کے حوالے سے تربیت یافتہ عملےکی کامیابی سے ذہنی مسائل کے نمٹنے میں کئی مشکلات درپیش ہیں۔انہوں نے کہاکہ گر آپ لوگوں کے سامنے نوکری اور کاروبار رکھ دیں گے تو لوگ نوکری کا انتخاب کریں گے کیونکہ لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ وہ کاروبار سے زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔اسی لئے منافع اجرت سے ہمیشہ بہتر ہوتا ہے۔ہمیں بطور پاکستانی چاہئے کہ کاروبار ِحیات کو اگر بہتر کرنا ہے تو اپنے کاروبار کی طرف توجہ دیں،انشا اللہ کاروبار حیات خود بخود بہتر ہو جائے گا۔انہوں نے مزیدکہاکہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے بنیادی طور پر تین کام کرنے چا ہیئں ،ہائی رسک علاقوں کی میپنگ کی جائے تاکہ ممکنہ سیلاب کے خطرات سے دوچار علاقوں کی نشاندہی ہو سکے۔ دوسرا چترال میں کنکریٹ کے گھربراہ راست تپش چھوڑنے کا باعث بن رہے ہیں ، جن میں لوہے اورسریا کا استعمال ہو رہا ہے،تیسرا اپر اور لوئر چترال میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی بڑا چیلنج ہے جس سے ہر سال سیلاب کے خطرات اور درجہ حرارت بھی بڑھتا جارہا ہے
اس موقع پرڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئرآفیسرلوئرچترال نصرت جبین، سول سوسائٹی منیجراے کے آرایس پی شائستہ جبین ،منیجرورکس اینڈانٹرپرائزاے کے آرایس پی چترال حمیدالاعظم ، سول سوسائٹی آفیسر کاشف علی،پراجیکٹ منیجرصحت مندخاندان شمیم اختر ،سول سوسائٹی آفیسر تسلیم اختر، سول سوسائٹی آفیسر اپرچترال حنااوردوسرے اسٹاف بھی موجودتھے
اس موقع پراے کے آرایس پی چترال کے زیراہتمام خواتین کے لئے ایگزبیشن کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں خواتین کی فنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں کاروبار سے متعلق آگاہی فراہم کرنا تھا۔ایگزیبیشن میں چترال کے مختلف علاقوں کے تربیت یافتہ خواتین کی تیارکردہ ملبوسات، ہاتھ سے بنی ہوئی شالیں، ہاتھ کے بنے ہوئے دیگرسامان،گھرمیں بنائے ہوئے قالین ،روایتی کھانے اور خواتین کی فنی تربیت اور دلچسپی سے متعلق اسٹالز لگائے گئے تھے۔جس میں سیاحوں اور مقامی لوگوں نے انتہائی دلچسپی کا اظہار کیا ۔ پرگرام کےآخر میں خواتین کوبااختیاربنانےکے حوالے سے کام کرنے پرڈپٹی کمشنرمحمدعمران خا،ڈی پی اولوئرچترال قمرحیات خان ،ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئرآفیسرلوئرچترال نصرت جبین سمیت دوسرےسرکاری اورغیرسرکاری اداروں کے ذمہ داران ،سول سوسائٹی ،بلدیاتی نمائندوں کو تعریفی شیلڈزاورتحائف سے نوازاگیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button