موضوع :تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ تحریر:شہاب ثنا۔۔۔
……موضوع:تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ
تحریر:شہاب ثنا۔۔۔۔
تعلیم اورتربیت دو الگ چیزیں ہیں۔ تعلیم توسکول‘کالج‘ مدرسے یا یونیورسٹی میں داخلہ لے کر حاصل کی جاسکتی ہے ‘لیکن تعلیم کی بہت سی اقسام ہیں اور مختلف اداروں سے حاصل کی جانے والی تعلیم کے معیار میں بھی فرق ہوتا ہے ۔ جو شخص کسی بھی ادارے سے کوئی سرٹیفکیٹ ‘ ڈپلومہ یا ڈگری حاصل کرتاہے تو اسے حرفِ عام میں تعلیم یافتہ کہاجاتا ہے ۔ تعلیم وتربیت کے الفاظ عموماًایک ساتھ استعمال ہوتے ہیں اور عام آدمی ان کے درمیان پائے جانے والے وسیع فرق کو نہیں سمجھتا ۔ حقیقت میں دونوں الفاظ کے معانی میں نمایاں فرق ہے‘ اس کے باوجود دونوں ایک دوسرے کے ساتھ لازم وملزوم ہیں یعنی تعلیم‘ تربیت کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی اور تربیت‘ تعلیم کے بغیر ممکن ہی نہیں۔موجودہ دور میں ہمارے تعلیمی ادارے ڈگریاں تقسیم کرنے کا ہی فریضہ سرانجام دے رہی ہے ‘ طلبا کی تربیت پر توجہ نہیں دی جاتی جس کے باعث کئی اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد بھی اخلاق و کردار سے عاری ہوتے ہیں۔انہیں باسلیقہ گفتگو کا ڈھنگ ہی نہیں آتا اور جب کہیں لاجواب ہوجائیں تو بدتمیزی پر اتر آتے ہیں۔ یہیں سے ان کی کمزور تربیت کا راز افشاں ہونے لگتاہے اور ڈگری ہولڈر ہونے کے باوجود انہیں جاہل تصور کیاجاتاہے.
انسان کی گفتگو، عادات اور اخلاق اس کی تربیت و فطرت کی نشاندہی کرتی ہیں۔ بڑے بزرگوں سے سنا تھا کہ علم جہالت کو دور کرتی ہے لیکن کچھ لوگوں کو تعلیم باوقار اور تعلیم یافتہ بنانے کی بجائے ڈگری یافتہ بدتہذیب اور جاہل بنا رہی ہے۔
تہذیب سکھاتی ہے جینے کا سلیقہ
تعلیم سے جاہل کی جہالت نہیں جاتی۔۔
-اگر پڑھ لکھ کر بھی آپ سے تمیز تہذیب چھو کر نہیں گزری تو آپ کی ڈگریاں محض ایک کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتیں۔ اور ایسے میں آپ کا پڑھ لکھ کر وقت کا ضیاع ہی کرنا ہوتا ہے۔ تعلیم سے کسی انسان میں شعور نہیں آتا بلکہ شعور انسان کی اپنی سوچ سے آتا ہے اگر آپ کی سوچ گندی ہے تو پھر تعلیم بھی آپ کے لئے شعور نہیں بلکہ شور ہے۔ ادب سے محروم لوگ پڑھ لکھ کر بھی گنوار ہی رہتے ہیں۔ بڑے بڑے اداروں میں اے سی کے نیچے ریوالونگ چئیر پر بیٹھ کر ایک بٹن دبانے سے سب کچھ منٹوں میں میز پر ملنے والے زیادہ تر آفیسرز ان بد تہذیب بد اخلاق لوگوں میں شامل ہیں جنہیں تعلیم اور عہدہ تو مل جاتے ہیں مگر تربیت اور احساس نہیں انھیں نہ غریب کا احساس ہے نہ بزرگ کا اتنی مغرور اتنی غلاظت ان کی زبان میں ہوتی ہے ان کے منہ پر گٹر مارنے کو دل کرتا ہے ۔ پہلے پہل یہ کم تھا لیکن اب ماشاءاللہ تمام آفیسرز جو ہے غرور اور غلاظت کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ شاید انھیں تعلیم کی نہیں تربیت کی کمی ہے انھیں دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انھیں تربیت نہیں صرف پالا گیا ہے ان میں انسانیت نام ہے ہی نہیں ایسے بداخلاق بد تہذیب تعلیم یافتہ آفیسرز کی وجہ آج تعلیم بدنام ہے۔ جو لوگ عزت کی عادت سے بھی واقف نہ ہوں وہ کیا جانیں عزت کیسے کی اور کروائی جاتی ہے۔ کچھ لوگ منہ کھولتے ہی اپنی گفتگو سے اپنی تربیت اور خاندانی حسب نسب سے آگاہ کر دیتے ہیں۔ تعلیم یافتہ جس میں علم نے سمجھ بڑھائی ہو وہ ڈگری کے بغیر بھی ہو سکتا ہے۔ ہمارے ہاں تعلیم یافتہ بہت زیادہ ہیں مگر تربیت یافتہ بہت کم،تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کرنا تربیت کہلاتی ہے۔۔
خوش رہو اختلاف کی اجازت ہے۔۔
شہاب ثنا ۔۔