پاکستان بھر کی طرح اپر چترال بونی میں بھی تجار یونین کاشٹر ڈاون ہڑتال ۔
انجمن تاجران پاکستان ،تنظیم تاجران خیبرپختونخوا اور انجمن تاجران ملاکنڈ ڈویژن کی کال پر آج اپر چترال میں بونی سمیت دوسرے بازاروں مستوج ،موڑکھو ،وغیرہ میں بھی تاجر برادری نے شٹر ڈاون ہڑتال کی ۔ احتجاجی شٹرڈاون ہڑتال کا مقصد بجلی کی قیمتوں اور ٹیکسز میں ہوشروبا اضافے ناقابل برداشت مہنگائی اور دوسرے مسائل کے خلاف آواز پر انجمن تاجران پاکستان کی حکم کی تعمیل اور لبیک کہنا تھا۔ مختلف پیشے سے تعلق دار تاجر شٹر ڈاون کرتے ہوئے احتجاجی بینرز اٹھا کر بازار بونی صدر رحیم خان کی قیادت میں ریلی نکالی جو بازار کے مختلف حصوں سے گزر کر چوک بونی پہنچکر جلسہ کی شکل اختیار کی ۔اس احتجاجی جلسے کی صدارت بازار بونی کے صدر رحیم خان نے کی جبکہ نظامت کے فرائض انفارمیشن سکرٹری بازار ظہیر الدین بابر نے انجام دی۔ تلاوت کلام پاک سے احتجاجی جلسے کا آغاز ہوا۔ظہیرالدین بابر نے احتجاج اور شثر ڈاون کے اغراض و مقاصد تفصیل سے ساتھ بیاں کی۔تجار یونین کے ساتھ یک جہتی کے طور پر آل پارٹیز کے نمائندہ گاں بھی جلسے میں موجود تھےجن میں چیرمین تحصیل کونسل مستوج سردار حکیم ،جماعی اسلامی اپر کے امیر مولانا جاوید حسین،پاکستان مسلم لیگ ن کے تحصیل صدر جاوید خان لال،جبکہ جمیعت علماء اسلام کا نمائندہ محمد شفیع شامل تھے۔ آپ مختصر خطاب میں تجار یونین کے موقف کی بھر پور تائید کرتے ہوئے ائندہ بھی تعاون کی یقین دہانی کی۔مولانا جاوید حسین نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ حق کے ساتھ کھڑی ہے اس لیے تجار برادری کے حق کی آواز پر ان کی موقف کی بھر پور حمایت کرتا ہے انہوں اس سلسلے اپنی جماعت کے واضح پالیسی کا اظہار کیا جو پاکستان سطح پر منظم تحریک کی صورت میں جاری ہے۔اس طرح سردار حکیم اور جاوید خان بھی تجار یونین کے جدوجہد کو سراہتے ہوئے اس مسلے کو نہ صرف تاجر بلکہ عوامی مسلہ قرار دیکر ائیندہ مکمل ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ تاجر یونین کی نمائندگی کرتے جنرل سکرٹری ذاکر محمد اور صدر رحیم خان نے شٹر ڈاون کے بارے تفصیلی بات کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ انجمن تاجران پاکستان ،اور دیگر صوبائی اور ڈویژنل تاجر تنظیمات عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں یہ سارے مسلے محض تاجروں تک محدود نہیں بلکہ اس کے اثرات بلواسطہ عوام ہی پر پڑتے ہیں ۔ اس وقت تاجر زندگی کے مشکل ترین حالات سے دوچار ہیں اوپر سے ٹیکسوں کی بہتات،بجلی کی بلز میں اضافے اور دوسرے ناقابل برداشت بوجھ تاجر دوست اسکیم کے نام سے مسلط کیا جاتا ہے جو کہ تاجر کُش اسکیم ہےاس سے نہ صرف تاجر بلکہ مہنگائی سے پریشان حال عوام بھی فاقہ کشی کے مرحلوں تک پہنچنے کا حدشہ ہے ایک طرف حکمران اور اشرافیہ اپنی شاہ خرچیوں میں کمی لانے کے لیے تیار نہیں بلکہ ائیے روز اپنی مراعاتیں بڑھا رہے ہیں۔ دوسری طرف تاجروں کا استحصال جاری ہے جوکہ ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہے اجلاس کے ذریعے پاکستان کے تمام تاجر تنظیمات کے کردار کو سراہا گیا جو اس ظالمانہ اسکیم کو مسترد کرکے عملی جدوجہد میں مصروف ہیں۔