خیبرمیڈیکل کالچ پشاوراوردوسرے اداروں کی باہمی اشتراک سے یونیورسٹی آف چترال کے فیکلٹی اورپوسٹ گریجویٹ کے طلباء کے لئے نیوٹریشن ایڈووکیسی کے موضوع پرپانچ روزہ ورکشاپ کاانعقاد
چترال(ڈیلی چترال نیوز) سینٹر آف ایکسیلنس نیوٹریشن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ آف ہیومن نیوٹریشن IBMS، KMU کے زیراہتمام یونیسیف کی مالی معاونت سے ڈائریکٹوریٹ آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن، یونیورسٹی آف چترال کے فیکلٹی اورپوسٹ گریجویٹ طلباء کے لیے نیوٹریشن ایڈووکیسی کے موضوع پر پانچ روزہ تربیتی ورکشاپ کے بعد سیمینارکاانعقاد کیاگیا۔سمینارسے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عباس آفریدی ، یونیورسٹی آف چترال کے قائم مقام وائس چانسلرثناء اللہ، ڈاکٹرضیاء الدین خیبرمیڈیکل کالج پشاور ،ڈاکٹرمحمدزمان ،ڈاکٹرسلیم سیف اللہ اوردوسروں نے کہاکہ کئی دہائیوں سے وسیع پیمانے پر غذائی قلت پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان 98 لاکھ بچوں کے ساتھ سٹنٹنگ ( ذہنی عدم نشو و نما) کی عالمی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر ہے۔ ماں کا دودھ نوزائیدہ بچوں کے لیے فطرت کی بہترین خوراک ہے۔ اس میں غذائی اجزاء کا مثالی توازن ہوتا ہے، بشمول پروٹین، چکنائی، کاربوہائیڈریٹ، وٹامنز اور معدنیات، جو بچے کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔مقریریں نےکہاکہ غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کے قد بھی چھوٹے رہ جاتے ہیں جو کہ بچوں میں احساس کمتری کا سبب بنتا ہے غذائی قلت کا شکار بچوں میں خون،زنک ا وروٹامن ڈی کی کمی ہو جاتی ہے ان تمام مذکورہ کمزوریوں کے علاوہ غذائی قلت بچوں کی قوتِ مدافعت کو بھی کم کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ انسانی جسم میں موجود اعضاء اور ٹشوز کوصحیح طور پر کام کرنے کے لیے متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ مناسب غذائیت کے بغیر انسانی جسم میں مختلف بیماریوں ،انفیکشن ،تھکاوٹ اور ناقص کارکردگی کا خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے والدین کو بھی اِن باتوں کا ضرور اہتمام کرنا چاہیے کہ وہ گھر کے ماحول کو مل جل کر پُرسکون رکھیں، پھر گھرانے کے باقی افراد کا بھی فرض ہے کہ وہ ماؤں کو سہولت اور وقت دیں تاکہ وہ نومولود کو پوری توجہ دے سکیں۔ماں خود بھی اور دیگر افراد بھی ماں کی خوراک کا خاص خیال رکھیں۔ آج پوری دنیا میں ماں کے دودھ کی افادیت کے پیشِ نظر ماؤں کو سہولتیں دی جا رہی ہیں۔مقریرین نے کہاکہ متوازن غذا کسی بھی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔کسی بھی صحت مند معاشرے کے لیے متوازن غذا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ آج کے جدید معاشرے میں ہزاروں بیماریاں اور مسائل متوازن غذاوں کی عدم موجودگی اور غیر معیاری غذاوں کی بھرمار سے لاحق ہوتی ہیں۔ اس لئے ہرمکتبہ فکرکے حضرات کوماں اوربچے کی غذائیت کے حوالے سے آگاہی گھرگھرپہنچانے میں بھرپورکرداراداکرنے کی ضرورت ہے ۔پانچ روزہ ورکشاپ اورسمینار میں حصہ لینے والے شرکاء کو سرٹیفکیٹس بھی دیے گئے تاکہ ان کی شمولیت کو تسلیم کیا جا سکے۔