Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

عالمی یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر ینگ اسٹار ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (YSDO)کے زیر اہتمام دروش میں سیمینار

عالمی یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر ینگ اسٹار ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (YSDO)کے زیر اہتمام دروش میں سیمینار جس میں وطن عزیز میں ہیلتھ اور ایجوکیشن کے سیکٹرز میں وفاقی حکومت اور چاروں صوبائی میں ان شعبوں کے لئے مختص بجٹ پر جائزے، مشاہدات اور سفارشات پیش کئے گئے جن میں شرکاء نے نہایت دلچسپی کا اظہار کیا۔ سیمینار کی صدارت چیرمین YSDO اسفندیار خان نے کی۔
پاکستان میں صحت اور تعلیم کے لئے مختص بجٹ پر مختصر تجزیہ
یہ رپورٹ پاکستان کے صحت اور تعلیم کے لئے مختص بجٹ کا تجزیہ پیش کرتی ہے جس میں وفاقی اور صوبائی سطح پر مالیاتی رجحانات، بنیادی ڈھانچے کی کمی اور 2021-22سے 2024-25کے دوران علاقائی تفاوت پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ مختص بجٹ میں بتدریج اضافے کے باوجود دونوں شعبے ملک میں ضرورت کے مقابلے میں کم مالی امداد حاصل کررہے ہیں اور صوبوں کے درمیان نمایان عدم مساوات پائی جاتی ہے۔
مشاہدات: وفاقی سطح پر صحت کے شعبے پر اخراجات میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ اب بھی مجموعی وفاقی بجٹ کا ایک چھوٹا حصہ ہے۔ مثال کے طور پر 2024-25میں 56.356میلین روپے تک پہنچنے کے باوجود صحت کا وفاقی بجٹ میں کم لیکن مستحکم رہا ہے۔ صوبائی صحت کے بجٹ میں بھی نمایان فرق پایا جاتا ہے۔ سندھ میں صحت کابجٹ 2021ء کے بعد دوگنا ہوکر ۳۲۱۔۷۱۲میلین روپے تک پہنچ گیا جس میں عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی گئی جواس کے کل بجٹ کا 64فیصد حصہ حاصل کرتی ہے۔ پنجاب کا بجٹ جوکہ 371.806میلین روپے ہے، ذیادہ تر ہسپتال میں خدمات کی فراہمی پر مرکوز ہے جس کی وجہ سے احتیاطی دیکھ بال کے لئے کم بجٹ بچتا ہے۔ خیبر پختونخوا کے صحت کے بجٹ میں بھی نمایان اضافہ ہوا۔ 2023-24تک اس کے ترقیاتی بجٹ میں 212.294میلین روپے کے ساتھ 197فیصد اضافے کے ساتھ ہسپتالوں کی سہولیات پر توجہ دی گئی۔ اس کے برعکس بلوچستان کاصحت کا بجٹ جوکہ 77.167 میلین روپے تک پہنچ گیا ہے، صحت عامہ پر مرکوز ہے لیکن بنیادی ڈھانچہ اور خدمات کی عدم مساوات کو حل کرنے میں اب بھی مشکلات کا سامناہے۔ مجموعی طور پر پاکستان کو بین الاقوامی معیارات پورا اترنے کے لئے 5لاکھ 89ہزار بستروں کی کمی کا سامنا ہے جو تمام صوبوں میں صحت کی دیکھ بال کے بنیادی ڈھانچے کو بڑہانے کی شدید ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ فی کس صحت کے اخراجات کم ہیں۔ خاص کر بلوچستان اور خیبر پختونخوا جیسے فنڈز کی کمی والے علاقوں میں جوصحت کی دیکھ بھال میں عدم مساوات کو بڑہاتاہے۔
شعبہ تعلیم میں وفاقی سطح پر مختص 145.403میلین روپے بڑہاکر 191.650میلین روپے ہوگئے ہیں اور موجود ہ بجٹ کا 76فیصد حصہ اعلیٰ تعلیم کے لئے ہے جس سے پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کو وسائل سے محروم رکھا گیا ہے۔ پنجاب کا تعلیمی بجٹ نمایان طور پر بڑھ کر 191.540میلین روپے ہوگیا ہے لیکن یہ ذیادہ تر اعلیٰ تعلیم کے لئے مختص ہے۔ جبکہ پرائمری تعلیم کے لئے صرف 7فیصد مختص ہے۔ سندھ کے پاس سب سے ذیادہ صوبائی تعلیمی بجٹ ہے جوکہ 2024-25تک دوگنا سے بھی بڑھ کر 507.576میلین روپے ہوگیا ہے جوپرائمری کے لئے 29فیصد، سیکنڈری کے لئے 33فیصد اور اعلیٰ تعلیم کیلئے منفرد طور پر متوازن ہے جو اسے منصفانہ تقسیم کی مثال بناتا ہے۔ کے پی کا تعلیمی بجٹ 101.271میلین روپے تک بڑھ گیا لیکن وفاقی اور پنجاب کی بجٹ کی طرح یہ بھی اعلیٰ تعلیم پر ذیادہ ترجیح دیتا ہوا نظر آتا ہے۔ اس کی بجٹ کا 73فیصد حصہ اسی شعبے کے لئے مختص ہے جس سے پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کے لئے کم فنڈز دستیاب ہوتے ہیں۔ 2024-25میں بلوچستان کے تعلیمی بجٹ میں 218فیصد حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا جس میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اس موجودہ بجٹ کا 26اور33فیصد بالترتیب ان ہی سطحوں کے لئے مختص کیا گیا جوکہ بنیادی تعلیم کی ضرورت کو پورا کرنے کی جانب حالیہ تبدیلی کا اشارہ ہے۔
سفارشات: صحت کے شعبے میں کلیدی سفارشات میں وفاقی اور صوبائی سطحوں پر صحت کی ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ میں اضافہ، ہسپتال کے بنیادی ڈھانچے کو ترجیحی بنیادوں پر وسعت دینے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ ہر علاقے کی صحت کی سہولیات تک رسائی کے لئے بین الاقوامی معیارات پر پورا اترسکتا ہے۔ صحت کے مساوی سہولیات کے فراہمی کے لئے بلوچستان اور کے پی کے غیر محفوظ علاقوں کے لئے ٹارگٹڈ فنڈز کی ضرورت ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (پی پی پیز) کی حوصلہ افزائی اور احتیاطی صحت کی دیکھ بھا ل پر زور دینے سے خدمات کی فراہمی میں بھی اضافہ ہوگا جبکہ شفافیت کو بہتر بنانے کے لئے اصلاحات کے ذریعے یہ یقینی بنایاجاسکتا ہے کہ فنڈز صحت سے متعلق ضروریات کو پورا کررہے ہیں۔
تعلیم کے لئے پرائمری اور سیکنڈری تعلیم پر توجہ دے کر بجٹ مختص کرنے میں توازن پیدا کرنا، ملک بھر میں ایک مضبوط تعلیمی بنیاد بنانے کے لئے ضروری ہے۔ اہداف پر مشتمل فنڈز کی فراہمی اہم چینلنجز کا سامنا کرنے والی صوبوں جیساکہ بلوچستان اور کے پی میں خاص طور پر طالبات کی رسائی اور داخلے جیسے مسائل پر علاقائی فرق کو دورکرسکتی ہے۔ خصوصاً دیہی سکولوں میں پینے کے صاف پانی، نکاسی آب اور حفظان صحت، واش کی سہولیات کی فراہمی حاضری کو بہتر بنایا جائے گا اور طلبہ کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔ یونیسکو کے سفارشات کے مطابق تعلیمی اخراجات کو جی ڈی پی کی 6.4فیصد شرح سے ہمم آہنگ کرنے کے ساتھ نگرانی کی مضبوط نظام قائم کرنے سے بجٹ کا ذیادہ موثر استعمال کو ممکن بنایا جائے گا اور معیاری تعلیم کی عالمی اہداف کو پورا کرنے کے لئے درکار بنیادی ڈھانچہ فراہم کیاجائے گا۔
یہ سفارشات تما م صوبوں میں ساختی فنڈنگ کے فریق اور بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کو اجاگر کرتی ہیں اور مساوی قابل رسائی صحت اور تعلیم کی سہولیات تک رسائی میں پاکستان کی پوزیشن واضح کرتی ہے۔ یہ اقدام مجموعی سماجی اور اقتصادی ترقی میں مدد گار ثابت ہوگا۔ یہ نقطہ نظر پائیدار ترقی کے اہداف ایس ڈی جیز کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، خاص طور پر ایس ڈی جی تھری (اچھی صحت اور بہبود) اور ایس ڈی جی فور (معیاری تعلیم) جو معیاری صحت اور تعلیم تک سب کی رسائی پر زور دیتے ہیں، ان حکمت عملیوں کی نفاذ کے زذریعے پاکستان ا ن عالمی اہداف کی حصول کے لئے اپنے وعدوں کو پورا کرسکتا ہے، جامع ترقی کو فروغ دے سکتا ہے اور اپنے شہریوں کی معیار زندگی کو بہتر کرسکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button