Mr. Jackson
@mrjackson
خواتین کا صفحہمضامین

پتھروں کی گواہی…….ڈاکٹرشاکرہ نندنی

زندگی ایک ایسی کہانی ہے جس کے کردار نہ صرف انسان ہیں بلکہ وہ پتھر، ہوا، پانی اور زمین بھی ہیں جن کے ساتھ ہم روزمرہ کے تعلقات میں بندھے ہوتے ہیں۔ اس تصویر کے منظر میں، ہم ایک عریاں جسم کو دیکھتے ہیں، جو پتھروں پر جھکا ہوا ہے، اور اس کے پیچھے ایک بے کراں سمندر اپنی گہرائیوں کے راز چھپائے ہوئے ہے۔ یہ منظر ایک فلسفیانہ گہرائی کو جنم دیتا ہے، جو زندگی، فطرت، اور انسان کے باہمی رشتے کا آئینہ دار ہے۔

پتھر، جن پر عورت بیٹھی ہے، زندگی کے استقامت اور ماضی کی تاریخ کی علامت ہیں۔ ہر پتھر اپنی جگہ پر جامد ہے، مگر اس میں وہ کہانیاں پوشیدہ ہیں جو وقت کے دریا نے اس پر رقم کی ہیں۔ ہر چٹان اور ہر کنکر صدیوں کے سفر کا گواہ ہے، جیسے کہ انسان کا جسم اپنے تجربات اور زخموں کی کہانی سناتا ہے۔ یہ پتھر ان ادوار کی یاد دلاتے ہیں جب زندگی نے کسی جگہ ٹھہر کر اپنا عکس دیکھا ہوگا۔

عورت کا جسم، جو ان پتھروں سے قریب ہے، فطرت اور انسان کے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ جسم محض مادی شے نہیں بلکہ ایک شعور کا عکاس ہے، جو اپنے ماحول کو محسوس کرتا ہے، اسے سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ عورت کے ننگے پن میں معصومیت اور حوصلہ ہے، جو زندگی کی اصل حقیقتوں کو گلے لگانے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب انسان اپنی تمام تہذیبی قیدوں کو پسِ پشت ڈال کر فطرت کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔

پیچھے موجود سمندر ایک لامحدود کائنات کی تصویر پیش کرتا ہے۔ اس کی لہریں مسلسل حرکت میں ہیں، گویا یہ وقت کے بہاؤ کو بیان کر رہی ہیں۔ سمندر کی گہرائیاں زندگی کے ان اسرار کی نمائندگی کرتی ہیں جنہیں انسان کبھی مکمل طور پر نہیں سمجھ سکتا۔ یہ سمندر انسان کے خوف، خواب، اور جدوجہد کی علامت بھی ہے۔

پتھروں پر بیٹھا انسان اپنی چھوٹی سی دنیا میں سمندر جیسی وسیع حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ تعلق ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ زندگی میں استقامت اور تغیر دونوں ضروری ہیں۔ پتھر جامد ہیں، لیکن وہ سمندر کی مسلسل حرکت کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اسی طرح انسان بھی اپنی بنیادوں پر قائم رہ کر وقت کے بدلتے دھارے میں اپنے وجود کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔

یہ منظر ایک سوال اٹھاتا ہے: کیا انسان فطرت کا حصہ ہے یا اس سے الگ کوئی مخلوق؟ عورت کا جسم، پتھروں کی سختی، اور سمندر کی روانی ایک مشترکہ حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ یہ حقیقت یہ ہے کہ انسان اور فطرت ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتے۔

اس تصویر میں عورت کے ننگے جسم کا فلسفہ یہ ہے کہ ہم اپنی اصل سے کتنے دور جا چکے ہیں۔ ہم نے کپڑوں اور تہذیب کے پردوں کے پیچھے اپنی حقیقت کو چھپا دیا ہے، مگر یہ پردے ہمیں فطرت کے قریب نہیں ہونے دیتے۔ یہاں عورت کا ننگا جسم صرف جسمانی حقیقت نہیں بلکہ ایک روحانی بیداری کی علامت ہے۔ یہ بیداری ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ ہم فطرت کے سامنے نہایت چھوٹے ہیں، اور ہمیں اس کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر جینا چاہیے۔

پتھروں کی سختی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے مضبوط بننا ضروری ہے۔ سمندر کی روانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ وقت کے ساتھ بہنے کا ہنر سیکھنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ عورت کا ننگا پن یہ پیغام دیتا ہے کہ حقیقی خوبصورتی سادگی اور اپنی اصلیت کو اپنانے میں ہے۔

یہ تصویر ہمیں یہ بھی یاد دلاتی ہے کہ ہم دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں، فطرت ہمیں ہمیشہ اپنی آغوش میں لے لیتی ہے۔ پتھر، سمندر، اور ہوا کے ساتھ ہمارا تعلق ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہم کائنات کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں۔ اس تعلق کو سمجھنا اور اس کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا ہی زندگی کی اصل جیت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button