صوبائی حکومت کی اربن پلاننگ یونٹ کا ایک کنسلٹنٹ کے ذریعے چترال ٹاؤن کے لیے تیار کردہ ”ماسٹر پلان” پر تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے متفقہ طور پر شدید تحفظات کا اظہار

چترال (نمائندہ ) صوبائی حکومت کی اربن پلاننگ یونٹ کا ایک کنسلٹنٹ کے ذریعے چترال ٹاؤن کے لیے تیار کردہ ”ماسٹر پلان” پر تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے متفقہ طور پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے زمینی حقائق اور مقامی ابادی کی امنگوں اور ضروریات سے ہم آہنگ بنانے کے لئے دوبارہ ڈرافٹ کرنے کا مطالبہ کردیا۔ اتوار کے روز جماعت اسلامی کی دعوت پر بلائی گئی آل پارٹیز و سول سوسائٹیز کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور سول سوسائٹیز کے نمائندگان شریک ہوئے جس میں ڈرافٹ ماسٹر پلان کے مسئلے کی نوعیت اور اس کے نفاذ کی صورت میں پیدا ہونے والی مشکلات اور پچیدگیوں تفصیل سے جائز ہ لیا گیا۔ اس موقع پر ایک متفقہ قرارداد میں کہاگیا کہ کسی علاقہ کے باسیوں کی زندگیوں میں سہولیات لانے اور مستقبل کی پچیدگیوں سے بچنے کے لیے منصوبہ بندی سے کام لینا فی نفسہ احسن اقدام ہے مگر صوبائی حکومت کی طرف سے چترال ٹاون کیلئے تیار کردہ ڈرافٹ ماسٹر پلان جملہ زمینی حقائق، تمام تر ملکیتی حقوق اور انسانی مسائل سے صرف نظر کیا گیا ہے جس میں عوامی رائے اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنا بھی ضروری خیال نہیں سمجھا گیا ہے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ درحقیقت یہ ایک مسلط کردہ پلان ہے جو مستقبل میں علاقہ کے لیے مفید ثابت ہونے کے بجائے یہاں کے باسیوں کے لیے ایک ڈیزاسٹر ثابت ہوگاجس کی وجہ سے اس پلان کے ڈرافٹ کو کلی طور پر مسترد کرتے ہیں جس کا نفاذ یقینی طور پر یہاں کے لوگوں کو ان کے حقوق اور ملکیتی اختیارات سے کلی طور پر محروم کر دینے کا سبب بنے گا۔
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کو اگر واقعی چترال ٹاؤن کے بہتر مستقبل کے لیے کوئی مناسب حال پلان ترتیب دینا مطلوب ہے تو جس کنسلٹنٹ نے حکومت کے کروڑوں روپے خرچ کرکے غیر حقیقی سروے کرکے عوام دشمن پلان ترتیب دیا ہے، اسے دوبارہ بھیج کر اس کے یہاں کے جملہ اسٹیک ہولڈرز اور علاقائی ضروریات اور مجبوریوں کا ادراک رکھنے والے متعلقہ ماہرین کی مشاورت سے پلان تیار کرائے۔ بصورت دیگر ہم ہر طرح کے پلان کو عوامی حقوق کی پامالی اوراہل علاقہ کے ساتھ دشمنی پر محمول کرتے ہوئے اس کے خلاف مزاحمت کا راستہ اختیار کریں گے۔
جماعت اسلامی لویر چترال کے امیر وجیہ الدین کے زیر صدارت اس اجلاس میں سابق ضلع ناظم اور جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر مغفرت شاہ، قاری جمال عبدالناصر اور قاضی نسیم (جے یو آئی)، نظار ولی شاہ (پی پی پی)، شاہد احمد (پی ٹی آئی)، ایم آئی خان سرحدی ایڈوکیٹ، شوکت جان (اے این پی)، محمد کوثر ایڈوکیٹ (مسلم لیگ۔ن)، فیصل کمال ایڈوکیٹ (ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن)، چارویلو نور احمد خان (تجار یونین)، ظہیر الدین (چترال پریس کلب)، سجا داحمد خان (آل ویلج چیرمین ایسوسی ایشن)، جبکہ سول سوسائٹی کے فعال کارکن حسین احمد جبکہ علاقہ کوہ کی نمائندہ کرتے ہوئے صفدر علی کاش اور مروئے کے ویلج چیرمین عبدالغفار لال نے خصوصی طور پر شرکت کی جبکہ جماعت اسلامی کے قیم فضل ربی جان اور قاری فدا احمد بھی شریک رہے۔