Mr. Jackson
@mrjackson
تازہ ترین

وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور سنو لیپرڈ کے اشتراک سے غیر قانونی شکار اور کرائم سین انوسٹیگیشن کے حوالے سے تین روزہ تربیتی پروگرام اختتام پذیر

چترال(ڈیلی چترال نیوز)سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن (SLF) اور محکمہ جنگلی حیات خیبر پختونخوا کی باہمی تعاون سے غیر قانونی شکار کی روک تھام اور وائلڈ لائف کرائم سین انویسٹی گیشن کے حوالے سے تین روزہ تربیتی پروگرام چترال میں کامیابی سے مکمل ہوا۔ تین روزہ تربیتی پروگرام میں خیبر پختونخوا وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے 12 افسران اور فیلڈ اسٹاف نے شرکت کی۔ اس جامع تربیتی پروگرام میں تھیوریٹیکل سیشنز کے ساتھ ساتھ عملی مشقیں بھی شامل تھیں۔
اس تربیتی پروگرام کو برطانیہ کی حکومت نے Illegal Wildlife Trade Challenge Fund (IWTCF) کے تحت Biodiversity Challenge Funds کے ذریعے مالی معاونت فراہم کی تھی۔
اس تربیتی پروگرام کا مقصد وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے فیلڈ سٹاف کی استعداد کار میں اضافہ کرنا تھا تاکہ وہ غیر قانونی شکار اور وائلڈ لائف کرائم سین کی تفتیش کو جدید سائنسی بنیادوں اور بین الاقوامی معیار کے مطابق انجام دے سکیں۔
اختتامی تقریب 20 فروری 2025 کو منعقد ہوئی، جس میں ڈی ایف او چترال گول نیشنل پارک رضوان اللہ یوسفزئی، ڈی ایف او وائلڈ لائف ڈویژن چترال فاروق نبی، ڈپٹی ڈائریکٹر این ٹی ایف پی چترال اعجاز احمد، فیشیریز ڈپارٹمنٹ چترال کے اختر اور چترال پریس کلب کے نمائندگان نے شرکت کی۔
تقریب کے آغاز میں جمیع اللہ شیرازی، منیجر سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن چترال نے شرکاء کو خوش آمدید کیا اور پروگرام میں شرکت پر ان کاشکریہ ادا کیا۔ انہوں نے چترال میں SLF اور محکمہ وائلڈ لائف کے باہمی تعاون سے ہونے والے ان اقدامات کا ذکر کیا جو علاقے میں وائلڈ لائف کے تحفظ کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر شعیب حمید، سینئر پروگرام منیجر ایس ایل ایف اور ماسٹر ٹرینر، نے تربیت کے دوران زیر بحث موضوعات پر روشنی ڈالتے ہوئے کرائم سین انویسٹی گیشن کے منظم طریقہ کار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جب وائلڈ لائف جرائم کی تحقیقات کی جاتی ہیں تو سائنسی بنیادوں پر شواہد اکٹھے کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ وہ عدالت میں قابل قبول ہوں۔
شرکاء میں سے اعجاز الرحمٰن اور سید مصدق علی شاہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے تربیت کے عملی پہلوں اور وائلڈ لائف کرائم سین انویسٹی گیشن کے جدید طریقے سیکھنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ تربیت جنگلی حیات سے متعلق جرائم کی تحقیقات میں ان کی مہارت میں اضافے کے لیے نہایت مفید ثابت ہوئی ہے۔
اعجاز احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر این ٹی ایف پی چترال نے SLF کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ تربیت وائلڈ لائف اسٹاف کی استعداد بڑھانے میں مدد دے گی تاکہ وہ غیر قانونی شکار کی روک تھام کر سکے اور سائنسی طریقے سے جمع ہونے والے قانونی شواہد کی مدد سے مجرموں کو گرفتار کرنے اور کیفر کردار تک پہنچانے میں مزید مؤثر ثابت ہوگی۔ انہوں نے SLF سے درخواست کی کہ اگر ممکن ہو تو یہ تربیت محکمہ جنگلات اور این ٹی ایف پی کے عملے کے لیے بھی منعقد کی جائے۔
ڈی ایف او وائلڈ لائف ڈویژن چترال، فاروق نبی، اور ڈی ایف او چترال گول نیشنل پارک رضوان اللہ یوسفزئی نے بھی SLF کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وائلڈ لائف اسٹاف کے لیے مزید تربیتی پروگرام منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
پروگرام کے اختتام پر شرکاء میں سرٹیفکیٹس اور فیلڈ کٹس تقسیم کی گئیں۔ اس کے علاوہ، چترال گول نیشنل پارک (CGNP) اور وائلڈ لائف ڈویژن چترال کے دفاتر کو بھی دو کرائم سین انویسٹی گیشن کٹس فراہم کی گئیں تاکہ ان کی فیلڈ میں آپریشنل صلاحیتوں کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
یہ تربیتی پروگرام SLF اور اس کے شراکت داروں کی ان وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے جو وائلڈ لائف کے تحفظ اور غیر قانونی شکار کے خاتمے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
اس سے قبل اپریل 2024 کو اسلام آباد میں ایک تربیتی پروگرام منعقد کیا گیا تھا، جس میں خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر، اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اور WWF پاکستان کے سات افسران کو تربیت دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ، اکتوبر 2024 کو ایک آن لائن ریفریشر سیشن بھی منعقد کیا گیا تھا۔
تربیت یافتہ ماسٹر ٹرینرز خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے مزید 50 رینجرز اور گارڈز کو تربیت دینی تھی، تاکہ سنو لیپرڈ رینج کے تمام علاقوں میں وائلڈ لائف کرائم انویسٹی گیشن کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
چترال میں منعقدہ یہ تربیت SLF اور اس کے شراکت داروں کی ان کوششوں کا تسلسل ہے جو جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانے اور وائلڈ لائف کرائم کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔


Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button