جمیعت العلماء اسلام وی سی آیون ون کے زیر اہتمام آیون و ملحقہ علاقوں میں دینی مدارس سے فارغ التحصیل طلبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے آیون ریور ان ہوٹل میں مولانا مفتی محمود ایوارڈ کی تقسیم

چترال ( محکم الدین ) جمیعت العلماء اسلام وی سی آیون ون کے زیر اہتمام آیون و ملحقہ علاقوں میں دینی مدارس سے فارغ التحصیل طلبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے آیون ریور ان ہوٹل میں مولانا مفتی محمود ایوارڈ کی تقسیم کے سلسلے میں ایک پر وقار تقریب منعقد ہوئی، جس میں بڑی تعداد میں علماء کرام ، اساتذہ و طلبہ اور علاقائی عمائدین نے شرکت کی ۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی جمیعت العلماء اسلام چترال کے ممتاز رہنما قاری جمال عبد الناصر ، اعزاز ی مہمان عالمی تحفظ ختم نبوت چترال کے امیر مولانا حسین احمد تھے ۔ جبکہ صدارت کے فرائض معروف عالم دین قاضی مولانا محمد نظام نے انجام دی ۔ طالب علم قاسم اور شاعر و ادیب محمد اصغر شیدائی نے نعت شریف پیش کی ، مولانا قسم اور مولانا جمشید نے نظامات کے فرائض انجام دی ، معروف ادیب صالح نظام صالح ایڈوکیٹ نے کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ اور اس قسم کے تقاریب کے مثبت پہلوؤں پر روشنی ڈالی ۔ اور کہا ، کہ طلبہ کو حصول علم کے بعد رہنمائی کیلئے اس قسم کے مجلس کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے پروگرام کا انعقاد انتہائی قابل تحسین ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہمیں معاشرتی سطح پر چھوٹی چھوٹی برائیوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ یہی چھوٹی نظر آنے والی غلطیاں بعد میں بڑی معاشرتی برائیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہیں ۔ تقریب کے مرکزی مقررین مولانا حسین احمد نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ قرآن عظیم الشان اور نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم کے احادیث مبارکہ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ۔ ہمیں قرآن کو سمجھنے کیلئے اس پر تحقیق کی ضرورت ہے ۔ اور خود کو قرآن پاک کے سانچے میں ڈالنے کیلئے خود احتسابی پر عمل کرنا چاہئیے ۔ یہ بہت افسوس کی بات ہے ۔ کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کو بطور مضمون نہیں پڑھایاجارہا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کائنات کی سب سے عظیم شخصیت نبی پاک کی ذات ہے ۔ اس پر اللہ پاک نے قرآن نازل فرمایا ۔ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا ۔ کتاب آیا ہو ۔ اور اس کو پڑھانے کیلئے استاد نہ آیا ہو ۔ یہ واحد کتاب ہے ۔ جس کو پڑھانے کیلئے کوئی زمینی استاد نہیں آیا ۔ بلکہ جبرائیل اور اللہ کی ذات نبی پاک کے استاد ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے ۔ کہ آج نبئ برحق ہمارا رول ماڈل ہونے کی بجائے ، موسیقار ، اداکار ،کھلاڑی ہما را رول ماڈل ہیں ۔ اور یہ اپنے دین سے بیگانگی کی علامت ہے ۔ مولانا نے کہا ۔ کہ آج کے دینی علم کے طلبہ پر یہ لازم ہے ۔ کہ وہ اعلی عصری علوم بھی حاصل کریں ۔ تاکہ ان کو کسی بھی جگہ اپنی کم علمی کا خوف نہ ہو۔ اور دین کے ساتھ دنیاوی اعلی تعلیم لوگوں کو ان کی توجہ حاصل کرنے پر مجبور کرے ۔
مہمان خصوصی قاری جمال عبد الناصر نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ آیون بزرگوں اور بڑی بڑی ہستیوں کی سر زمین ہے ۔ دستار فضیلت کے حامل طلبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے یہ پروقار تقریب اس کی واضح مثال ہے ۔ جس کیلئے اس کے منتظمین اور متعلقین داد و تحسین کے مستحق ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ دینی علم میں بہت طاقت ہے ۔ یہی وجہ ہے ۔ کہ یہود و نصاری کی آنکھوں میں مدارس اور اس کے طلبہ کھٹکتے ہیں ۔ غیر مسلم پاکستان کے ایٹمی قوت سے نہیں ۔ مدارس ، مساجد اور دستار فضیلت کے حامل طلبہ سے ڈرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ دینی مدارس قرآن پاک کے محافظ اور اسلام کے قلعے ہیں ۔ جن کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے تمام فارغ التحصیل طلبہ کو عملی میدان میں آنے پر مبارکباد دی ۔ تقریب سے معروف عالم دین مولانا محمد قاسم چمرکن نے خطاب کرتے ہوئے طلبہ کو خبر دار کیا ۔ کہ سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان طلبہ کے ذہنوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ تاکہ نوجوان طبقہ اپنے دین سے دوری اختیار کرے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ آج ناموس رسالت ، ناموس صحابہ اور قرآن کی حقانیت پر حملے ہو رہے ہیں ۔ اور ملحدین کی سرگرمیاں زور و شور سے جاری ہیں ۔ ان سے بچنے کیلئے مستند علماء سے نشست و برخاست اور محافل سے استفادہ کرنا انتہائی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ دینی اور دنیاوی تعلیم کے درمیان جو خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ نوجوانوں کو اس سے ہو شیار رہنے کی ضرورت ہے ۔۔ تقریب کے منتظم و امیر جے یو آئی وی سی آیون مولانا رحیم الدین نے تقریب کے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔خصوصا جمیعت کے ان رفقاء کا جنہوں نے اس پر وقار تقریب کو اپنے بھر پور تعاون سے ممکن بنایا ۔ تقریب کے آخر میں مختلف شعبوں میں فارغ التحصیل طلبہ میں شیلڈ تقسیم کئے گئے ۔ جن میں حفاظ اور فضلاء کی بڑی تعداد شامل تھی۔







