داد بیداد۔۔کرنسی،معیشت اورترقی۔۔ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی

اخبارات کی سرخیاں ملکی حالت کا آئینہ ہوتی ہیں دو دنوں کے اخبارات میں دو خبریں آئی ہیں اخبارات کے اندرونی صفحے پر نام کی تبدیلی کے اشتہارات کے پہلو میں ایک کالمی خبر ہے وزیرستان بلاک میں قدرتی گیس کے بڑے ذخائر کی دریافت ہوئی ہے گیس کے نئے ذخیرے کی دریافت سے پاکستان نہ صرف اپنی ضروریات میں خود کفیل ہوگا بلکہ دوسرے ملکوں کو بھی گیس برآمدکر سکیگادوسری خبراخبارات کے پہلےصفحے پرچارکالمی سرخیوں کے ساتھ نمایاں کرکے لگائی گئی ہے خبر یہ ہے کہ عوامی جمہوریہ چین نے پاکستان کو 2ارب ڈالر قرض کی رقم مزید ایک سال کے لئے موخر ادائیگی منظور کی ہے، اس سے پہلے متحدہ عرب امارات، قطر اور سعودی عرب کی طرف سے 6ارب ڈالر کی ادائیگی موخر کرنے کی خبر بھی چار کالمی سرخیوں میں آئی تھی اخبارات کے آئینے میں قوم کی پسندیدہ خبروں کا بھی پتہ چلتا ہے اور عوام کی تر جیحات کا بھی اندازہ ہوتاہے اگر قدرتی وسائل کی دریافت والی خو شخبری پہلے صفحے پر چار کالمی سُرخیوں کے ساتھ شائع ہوئی تو قارئین کی توجہ حاصل نہیں کرسکیگی اس کے بجائے قرض کی ادائیگی کا موخر ہونا یا آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرضے کے لئے مذاکرات کرنا قوم کو اچھالگتا ہے قارئین بھی اس قسم کی خبر کو ترجیح دیتے ہیں اخبارات بہرحال قومی امنگوں کا ساتھ دیتے ہیں یہی حال ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کے شرح تبادلے کاہے اگر کسی روز خبر آجائے کہ انٹربینک یاکھلی مارکیٹ میں پا کستانی روپیہ کی قدر میں ایک روپیہ اضافہ ہوا تو ہماری قوم جھوم اٹھتی ہے قوم کے لئے ایسی خبر جذباتی گرم جوشی کا باعث بنتی ہے ڈالر کسی دن 280کے مقا بلے میں 278روپے کا ہوجا ئے تو ہماری خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہوتا ترقی یافتہ ملک اپنی کرنسی کو سونے کے ذخائر میں اضافہ کرکے استحکام دیتاہے تازہ ترین اعدادوشمار دیکھیں تو امریکہ کےخزانے میں 8133ٹن سونا ذخیرہ کیا گیا ہے یہ اتنی بڑی مقدار ہے کہ یورپ کے 3طاقتور ممالک ملکر اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں کیونکہ جرمنی کے پاس 3363ٹن سونا ہے اٹلی کے پاس 2451ٹن اور فرانس کے پاس 2436ٹن سوناہے اکیلا ایک ملک امریکہ کے ذخائر کا مقابلہ نہیں کر سکتا، عوامی جمہوریہ چین بڑی طاقت ہے اس کے پاس 2290ٹن سونا ہے روس بھی امریکہ کے ساتھ ہر میدان میں مقابلہ کرتا ہے امریکہ کے مقابلے میں اس کے پاس 1950ٹن سونا ہے ملکی معیشت میں محفوط ذخائر کا ذکر ہوتا ہے تو ڈالر، یورو اور سٹرلنگ پاونڈ کی مقدار کے ساتھ سونے کی مقدار کا ذکر لازماًآتا ہے کیونکہ قیمتوں کے اتار چڑھاؤ میں سونا بنیادی کردار ادا کرتا ہے ٹاپ سکس (Top Six) میں بھارت، جاپان، برطا نیہ اور برازیل جیسے طاقتور مما لک کا ذکر نہیں آتا کیونکہ ان کے ہاں سونے کے ذخا ئر کی مقدار کم ہے اس تقابلی جا ئزے کی مدد سے انداز ہ لگا یا جا سکتا ہے کہ طاقتور قوموں کے ہاں معیشت کو پہلی تر جیح کا درجہ حاصل ہوتاہے اور سونے کے ذخائر سے ان کی معاشی طاقت کا پتہ چلتا ہے امریکہ، روس اور چین کے اخبارات کی 50سال پرانی فائلیں دیکھیں تو معلوم ہوتاہے کہ ہر ملک میں سیاسی حکومت بدلتی ہے، صدر یا وزیر اعظم بدلتا ہے قوم کی معاشی پالیسی نہیں بدلتی، ہارڈ کرنسی Hard Currencyیا سونے کے ذخائر کو سیا سی اکھاڑ ے میں زیر بحث نہیں لایا جاتاسینٹرل بینک کی پالیسی کو سیاسی بیان بازی میں گھسیٹ کر کوئی نہیں لا تا، ملک کی معیشت کا کنٹرول افیسروں کے پاس ہوتاہے سیاستدانوں کے ہاتھوں میں نہیں ہوتا،اس لئے سیاسی اتار چڑھاؤ کا منفی اثر قومی معیشت پر کبھی نہیں پڑتا، ان کے اخبارات میں سیاسی بیانات اور تقاریر کو شہ سر خیوں میں جگہ نہیں ملتی بلکہ معیشت کی خبروں کو شہ سرخیوں میں جگہ ملتی ہے۔