کے پی کے حکومت نے بیوہ خواتین کی مالی معاونت کے لیے سہارا کارڈ پروگرام کا اجراء کیا گیا ہے جس کے تحت 45 سال اور زائدکی عمر کی بیوہ خواتین کو ماہانہ 10 ہزار روپے دیئے جائیں گے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبائی حکومت کی جینڈر پیریٹی رپورٹ 2024 کا با ضابطہ اجراء کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں منگل کے روز عالمی یوم نسواں کی مناسبت سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں صوبائی کمیشن برائے وقار نسواں کے زیر اہتمام صوبائی حکومت کی جینڈر پیریٹی رپورٹ کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیئر سید قاسم علی شاہ، ڈپٹی اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی ثریا بی بی محکمہ سوشل ویلفیئر کے حکام، صوبائی کمیشن برائے وقار نسواں کے حکام ، اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تفصیلات کے مطابق ، جینڈر پیریٹی رپورٹ صوبے میں صنفی مساوات سے متعلق ڈیٹا پر مبنی ایک جامع دستاویز ہے جو مرد و خواتین کی خدمات تک رسائی کے علاوہ انکی سماجی ، معاشی اور سیاسی شعبوں میں شراکت و شمولیت سے متعلق اعداد و شمار پر مبنی ہے۔رپورٹ صنفی مساوات کیلئے کوشاں اسٹیک ہولڈرز کیلئے رہنما دستاویز کے طور پر کام کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ سازی اور پالیسی سازی کے لئے صحیح اعداد و شمار کا دستیاب ہونا بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔خیبرپختونخوا کی جینڈر پیریٹی رپورٹ کا اجراءممکن بنانے پر متعلقہ حکام کو مبارکباد اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ
کوئی بھی ترقیاتی کام یا اقدام شروع کرنے کے لیے درست ڈیٹا کا ہونا ضروری ہے، جینڈر پیریٹی رپورٹ ایک ڈیٹا بینک کے طور پر کام کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس رپورٹ میں جن جن مسائل کی نشاندھی کی گئی ہے انکے حل کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے اور صوبائی اسمبلی سے توثیق کے بعد یہ رپورٹ وفاقی حکومت کو بھی بھیجی جائے گی تاکہ پورے پاکستان میں صنفی مساوات پر کام ہو۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت احساس نوجوان روزگار اور احساس ہنر پروگراموں میں خواتین کی شمولیت کی بھر پور حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ خواتین مجموعی ملکی آبادی کا نصف سے بھی زیادہ حصہ ہیں انکی ترقی سے ہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔ خواتین اور دیگر کمزور طبقوں کے حقوق کا تحفظ کئے بغیر خوشحالی اور ترقی ممکن نہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت بچیوں کی تعلیم پر بھرپور توجہ دے رہی ہے کیونکہ ایک پڑھی لکھی ماں ہی ایک تعلیم یافتہ معاشرے کی تشکیل کرتی ہے۔ صوبہ بھر میں 2800 گرلز کمیونٹی سکولز قائم کئے گئے ہیں اور ان کمیونٹی سکولز میں لاکھوں بچیوں کو تعلیم کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے ۔ اس کے علاؤہ سکول سے باہر بچیوں کو سکولوں میں داخل کروانے کیلئے واﺅچر سکیم کا اجراءکیا گیا ہے،سرکاری سکولوں میں بچیوں کی ڈراپ آؤٹ کی شرح کو کم کرنے کے لیے طالبات کو وظائف اور اعزازیہ دے رہے ہیں۔ دیگر اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تھانوں میں خواتین کی سہولت کے لئے ویمن پولیس ڈیسک قائم کئے گئے ہیں جبکہ خواتین کی انصاف تک آسان رسائی کیلئے صوبہ بھر میں جینڈر بیسڈ وائلنس کورٹس قائم
کی گئی ہیں۔ مزید برآں عوامی ایجنڈا پروگرام کے تحت خواتین کے مسائل کے فوری حل کے لئے خصوصی کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
بیوہ خواتین کی مالی معاونت کے لیے سہارا کارڈ پروگرام کا اجراء کیا گیا ہے جس کے تحت 45 سال اور زائدکی عمر کی بیوہ خواتین کو ماہانہ 10 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ خواتین کو وراثت میں حقوق حاصل کرنے کے لیے صوبائی حکومت معاونت فراہم کرے گی۔ صوبائی حکومت کی بی آر ٹی سروس سے 30 فیصد خواتین مستفید ہو رہی ہیں جو ایک حوصلہ افزا بات ہے۔ جن سیکٹرز پر فوکس نہیں کیا گیا ہمارا فوکس انہی سیکٹرز پر ہے ان شعبہ جات کو برابری پر لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ معاشرے کے کمزور طبقوں کی معاونت حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم یہ زمہ داری پوری کریں گے۔ ہمارے مذہب اسلام میں خواتین سمیت تمام طبقوں کے حقوق کا واضح تعین کیا گیا یے اور
اگر ہم اسلامی تعلیمات پر صحیح معنوں میں عمل کریں تو ہمارے تمام مسائل حل ہونگے.