اپر چترال میں بجلی کے مسئلے پر جاری بحث: حقیقت کیا ہے

اپرچترال( شہزاد احمد)گزشتہ چند دنوں سے اپر چترال میں تحصیل موڑکھو اور تحصیل مستوج کے عوام کے درمیان پیڈو (PEDO) اور پیسکو (PESCO) کے حوالے سے سوشل میڈیا پر شدید بحث جاری ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ عناصر جان بوجھ کر غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ معاملہ محض پیڈو اور پیسکو کا نہیں بلکہ ایک بڑے مسئلے کو سمجھنے اور حل کرنے کا ہے، جسے غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔بجلی کے بحران کی ابتدا
دو سال قبل اپر چترال میں بجلی کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی، کیونکہ ریشن پاور ہاؤس علاقے کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوا۔ طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث عوام شدید مشکلات کا شکار ہو گئے۔ اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے، خاص طور پر تحصیل موڑکھو اور تورکھو کے عمائدین نے وفاقی حکومت سے رجوع کیا اور پیسکو کی بجلی بحال کرنے کے لیے ایک معاہدہ کیا۔
اس معاہدے کے تحت، اپر چترال میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی، اور یہ طے پایا کہ اپر چترال میں بجلی کا نرخ وہی ہوگا جو لوئر چترال میں مقرر ہے۔ تاہم، ریشن کے عوام نے اس معاہدے میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت ریشن کے عوام کا مؤقف تھا کہ وہ لوڈشیڈنگ برداشت کرلیں گے مگر پیسکو کی بجلی قبول نہیں کریں گے۔ چنانچہ دو سال تک وہ مسلسل احتجاج کرتے رہے اور سڑکوں پر نکل کر اپنے مطالبے کے حق میں آواز بلند کی۔
موڑکھو اور تورکھو کے عوام کا مؤقف
دوسری جانب، تورکھو اور موڑکھو کے عوام کا مطالبہ تھا کہ انہیں ہر صورت میں بجلی فراہم کی جائے، خواہ اس کا نرخ کچھ بھی ہو۔ نتیجتاً، پیسکو سے معاہدہ کیا گیا، اور انہیں مناسب نرخ پر بجلی فراہم کی گئی۔
ریشن کے عوام کی جدوجہد اور اس کے اثرات
ریشن کے عوام کی مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں نہ صرف ان کا مؤقف تسلیم کیا گیا بلکہ اس جدوجہد کا فائدہ موڑکھو اور تورکھو کے عوام کو بھی ہوا۔ اب پیڈو اور پیسکو کے درمیان طے شدہ ٹیرف کا مسئلہ بھی حل کیا جا رہا ہے، جس کے بعد اپر چترال میں بجلی کا نرخ لوئر چترال کے مطابق ہو جائے گا۔
افواہوں اور غلط فہمیوں سے اجتناب کریں
بدقسمتی سے، کچھ عناصر عوام میں یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تورکھو اور موڑکھو کے عوام کو ریشن بجلی سے محروم کیا جا رہا ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ سب جانتے ہیں کہ ریشن پاور ہاؤس اپر چترال کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں، اور اگر پیسکو کی بجلی کو مسترد کیا گیا تو علاقے میں دوبارہ شدید لوڈشیڈنگ کا آغاز ہو جائے گا۔
مسئلے کا حل اور عوام کے لیے اپیل
اپر چترال کے عوام کو چاہیے کہ وہ غلط فہمیوں کا شکار ہونے کے بجائے متحد ہو کر ٹیرف کے مسئلے پر یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ بجلی کے بحران سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ افواہوں اور انتشار پھیلانے والوں سے ہوشیار رہا جائے اور ایک مستحکم اور دیرپا حل کے لیے مل کر کام کیا جائے۔ اگر ہٹ دھرمی سے کام لیا گیا تو اپر چترال میں ایک بار پھر بجلی کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے، جس کا نقصان پورے علاقے کو ہوگا۔
لہذا، بجائے اس کے کہ آپس میں اختلافات کو ہوا دی جائے، ضرورت اس امر کی ہے کہ سب مل کر ایک بہتر اور پائیدار حل کی طرف بڑھیں تاکہ اپر چترال کے عوام کو بلا تعطل بجلی کی سہولت میسر آسکے



