Mr. Jackson
@mrjackson
مضامین

داد بیداد۔۔پہلگام کا سانحہ۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

ُپہلگام بھارتی مقبوضہ کشمیر کا سیاحتی مقام ہے آج کے اخبارات میں پہلگام کے افسوسناک سانحے کی دلخراش خبریں آئی ہیں جہاں دہشت گر دحملے میں 26سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا ابھی اس واقعے کی ابتدائی تحقیقات شروع نہیں ہوئی تھی بھارتی حکومت نے تفتیش اور تحقیق کا انتظار کئے بغیر پاکستان پر الزام لگایا اور پا کستان کے سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا کسی بھی حکومت کے ایسے اقدام کو غیر ذمہ درانہ قرار دیا جاتا ہے جو ملک کسی واقعے کی تفتیش اور تحقیق کے بغیر پڑوسی ملک پر الزام لگاتا ہے وہ الزام پلٹ کر واپس الزام لگانے والے کے گلے پڑ جاتا ہے پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے پاکستان کسی بھی صورت میں علاقائی امن کو سبوتاژ کرنے والا قدم نہیں اٹھاتا ہر حال میں علاقے کے امن وا استحکام کے لئے اپنی بساط بھر کوششیں کرتا ہے بھارت کی طرف سے الزام تراشی میں جلد بازی کا مظاہرہ اُس وقت ہوتا ہے جب بھارت کومعلوم ہوکہ دہشت گردی اندرونی عناصر کی کارستانی ہے جس میں ریاستی اداروں کا کردار بھی ہوسکتا ہے اس کو چھپا نے کے لئے فوری طور پررائے عامہ کی توجہ پڑوسی ملک کی طرف متوجہ کرنے کے لئے جھوٹے الزامات کا سہارا لیا جاتا ہے اور یہ بھارتی ڈپلومیسی کا آزمودہ حربہ ہے جو باربار استعمال ہوتا ہے جب 14فروری 2019ء کو پلوامہ کا سانحہ رونما ہوا تب بھی بھارتی سرکار نے کسی تحقیق کے بغیر پاکستان پر الزام لگایا جو جھوٹا ثابت ہوا بھارت نے بالا کوٹ پر جوابی حملے کا ڈرامہ رچایا جس کا کوئی ثبوت نہیں ملا البتہ آزاد کشمیر میں بھارتی جنگی جہاز کے پائیلٹ کو شہریوں نے گرفتار کرکے حکام کے حوالے کیاپائیلٹ کانام ابھی نندن تھا حکومت نے خیر سگالی کے جذبے کے تحت گرفتار پائیلٹ کو بھارتی حکام کے حوالے کرکے ذمہ داری کا ثبوت دیا جس کو پوری دنیا میں سراہا گیا اخبارات نے اس کو باجوہ ڈاکٹرائن کی نمایاں کامیابی قرار دیا جنرل باجوہ اس طرح کی خاموش ڈپلومیسی کے لئے شہرت رکھتے تھے اگر فلیش بیک کرکے بھارت کی چانکیہ تھیو ری کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتاہے کہ تاریخ کے ہر موڑ پر بھارت نے پا کستان کے خلاف اس طرح کے داؤ باربار استعمال کئے اس لئے یہ نئی بات نہیں 1964ء کے صدارتی انتخابات میں محترمہ فاطمہ جناح کے خلاف گھپلوں کی مدد سے جیتنے کے بعد پاکستان کی حکومت غیر مقبول ہوگئی تھی اس کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی کانگریس سرکار نے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کے لئے گنگا نامی جہاز کے اغوا کا ڈرامہ رچایا اور پا کستان کے خلا ف جارحیت کا ارتکاب کیا بھارت کو یہ زعم تھا کہ پاکستانی قوم منتشر ہوچکی ہے تمام بڑی پارٹیاں حزب اختلاف میں ہیں یہ پارٹیاں حکومت کا ساتھ نہیں دینگی مگر اُس وقت بھارت کی امیدوں پر پا نی پھیر دیا گیا جب پوری قوم اپنے اختلافات کو پس پُشت ڈال کر پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لئے میدان میں آگئی انتخابات کی تلخیوں کو سب نے بھلا دیا مسلکی اختلافات سے بالاتر ہوکر پوری قوم دشمن کے خلاف مورچہ زن ہوئی اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑی، اب بھی بھارت کی حکومت اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو یہ غلط فہمی ہے کہ پاکستانی سیاستدانوں میں اتفاق و اتحاد کا فقدان ہے اس کا فائدہ اٹھاکر ملک کو عدم استحکام سے دوچارکیا جاسکتا ہے لیکن دشمن کی یہ غلط فہمی بہت جلد دور ہوجائے گی جب تمام اختلافات کو بھلا کر پاکستانی قوم ماضی کی طرح سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر دشمن کو منہ توڑ جواب دے گی باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم سو بار کرچکا ہے تو امتحان ہماراپہلگام کا افسوس ناک سانحہ پاکستان کے خلاف گہری سازش ہے پاک فوج کواس سازش کےخلاف وہی حکمت عملی اختیار کرنی چاہئیے جو حکمت عملی دسمبر 2014ء میں اے پی ایس حملے کے وقت اختیار کی گئی تھی تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر دشمن کو موثر جواب دیا گیا تھا اب بھی اُسی انداز میں دشمن کو جواب دینا چاہئیے 1987ء میں جب بھا رتی جنگی مشق براس ٹیک (Brasstacks) کے مقابلے میں پاکستان نے ضرب مومن کے نام سے اپنی فوجیں سرحدپرمتعین کی توجنرل ضیاءالحق نے بھارتی قیادت کو صاف لفظوں میں بتایا کہ ہمارے پاس وہ صلاحیت ہے جو بھارت کو ملیامیٹ کر دیگی اس کے بعد مسلمان ختم نہیں ہونگے جبکہ دنیا میں ہندو کوئی نہیں رہے گا جنرل ضیانے آنکھ کے ساتھ انگشت شہادت کے اشارے کو ملاکر کہا دوبارہ نوٹ کرو ”ہندو ایک بھی زندہ نہیں بچے گا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button