Mr. Jackson
@mrjackson
مضامین

داد بیداد۔۔۔۔انتظا می یو نٹ۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

وطن عزیز کے چار صو بوں کو پھیلا کر 32صو بے، 18صو بے یا کم از کم 12بنا نے کی بحث تیسری بار شروع ہو ئی ہے 1988کے انتخا بی مہم میں محترمہ بے نظیر بٹھو نے ”نیو سوشل کانٹریکٹ“ کے نا م سے یہ بحث چھیڑی تھی سندھ اور پنجا ب نے اس تجویز کو مسترد کیا 2001ء میں نیشنل ری کنسٹرکشن بیو رو کی طرف سے اس قسم کا شو شہ چھوڑا گیا ایک بار پھر سندھ اور پنجا ب کی طرف سے شدید مخا لفت ہوئی منصو بہ دھرے کا دھرا رہ گیا تازہ ترین خبروں میں لا ہور کے کھر ب پتی تا جر،سیا ست دان اور میڈیا ٹائیکون میاں عامر محمود نے اوپر والوں کے اشا رے پر ایک بار پھر یہ تجویز دی ہے اور بڑے بڑے میڈیا ہاوسز نے اس تجویز کو ہا تھوں ہا تھ لیا ہے مشہور اور با اثر اینکر ز نے اس پر بھر پور پروگرامات کئے ابھی یہ بحث جا ری ہے کہ کیا ہونا چاہئیے، خفیہ خبر رسانی کے جتنے حلقے ہیں، وہ اس قسم کی افواہیں پھیلا کر رائے عامہ کی نبض دیکھنا چاہتے ہیں ایم آئی 6والے ایسی باتوں کو فیلر (Feeler)کہتے ہیں، ایف بی آئی نبض شنا سی (Pulse reading)کے لئے اس طرح کی افواہوں سے کا م لیتی ہے نئے صو بوں کی بحث میں امریکہ اور بھا رت کی مثا لیں دی جا رہی ہیں امریکہ کے 13صو بے 50ہو گئے بھا رت کے 9صو بے 28ہو گئے مزید 9خصو صی یو نین یو نٹ و جو د میں آگئے وغیرہ وغیرہ ان مثا لوں میں دلا ئل ڈھونڈ نے والے یہ بات بھول جا تے ہیں کہ پا کستان کا موا زنہ کسی جمہوری ملک سے نہیں ہو سکتا، جمہوری ملک میں جا گیر دار اور وڈیرے نہیں ہو تے صرف عوام نظر آتے ہیں، ان کا پو لیس سٹیشن، مجسٹریٹ اور جج کسی سر دار, جا گیر دار یا وڈیرے کے ما تحت نہیں ہو تا، قانون کی حکمرانی کے ما تحت ہوتا ہے پا کستان میں قانون کی جگہ وڈیرہ شاہی کا راج ہے سندھ اور پنجا ب میں قانون کوئی نہیں جا نتا، بلو چستان میں قانون کبھی کسی نے نہیں دیکھا جنرل ضیا کی حکومت تک خیبر پختونخوا میں قانون کا نا م لیا جا تا تھا جنرل ضیا نے قانون کی جگہ قوماندان کو لا کر بٹھا یا قوما ندان نام بدل بدل کر حکومت چلا رہا ہے ایسے ملک میں جمہو ری مما لک کی طرح نہ انتخا بات ہو سکتے ہیں نہ ریفرنڈم ہو سکتا ہے نہ انتظا می یونٹ تبدیل ہو سکتے ہیں نہ نئے صوبے بن سکتے ہیں اگر بہتری کی کوئی تجویزلا نی ہے تو پہلے ملک کی جڑوں سے وڈیرہ شا ہی کا مہلک کیڑا نکا ل کر سمندر میں پھینک دو، جا گیرداروں کی اجا رہ داری کو ختم کرو، تھا نے دار، مجسٹریٹ اور جج کو دھو تی اور پگڑی والے جا گیر دار کی گر فت اور غلا می سے نکا ل دو، پہلے قانون کی حکمرا نی قائم کرو اس کے بعد انتظا می یو نٹ بنا ؤ، مزید صو بے بنا ؤ، ملک کے مستقبل کی بات کرو، ملک کی بہتری کے لئے کا م کا آغا ز کرو، آج کرا چی، دادو، ٹو بہ ٹیک سنگھ اور ملتا ن میں قانون کی جگہ جا گیر دار کا حکم چلتا ہے، انتظا می یو نٹ کیسے بنینگے اور نئے صو بے کس طرح قائم ہونگے اب تک نئے صو بوں اور انتظا می یونٹوں کی جو تجا ویز گر دش کر رہی ہیں ان تجا ویز میں دو بڑے ابہا م ہیں یہ بات اب تک مبہم ہے کہ صو بوں کی از سر نو تشکیل کے بعد صو بائی اسمبلیاں اور صو بائی حکو متیں ہونگی یا نہیں نہیں ہونگی؟ اگر صو بائی اسمبلیاں اس طرح قائم رہیں اور صو بائی حکو متوں کا مو جو دہ نظا م چلتا رہے تو نئے صو بوں کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا قومی خزا نے پر مزید بو جھ ہو گا اور قوم مزید مقروض ہو گی یہ بھی مبہم ہے کہ وفاق میں وزیر اعظم اور اس کی کا بینہ ہو گی یا نہیں ہو گی، اگر وفاق کی سطح پر وزیر اعظم کی کا بینہ مو جود رہے گی تو پھر صو بے مفلو چ ہو کر رہ جا ئینگے اس لئے مزید صو بے بنا نے سے پہلے یہ اصول طے کر نا ہو گا کہ صو بوں میں اسمبلیاں اور صو بائی حکومتیں نہیں ہو نگی ایک منتخب گور نر یا لارڈ مئیر ہو گا، اس کی کوئی کا بینہ نہیں ہو گی وفاق میں صدار تی نظا م ہو گا صدر کے ما تحت 8رکنی یا 10رکنی کا بینہ ہو گی جس میں مختلف شعبوں کے ما ہرین ہو نگے اس طرح انتظا می اخرا جات اور پرو ٹو کول میں کمی سے قومی خزا نے کو سالا نہ دو کھر ب روپے کی بچت ہو گی اور اس بچت کو ترقیا تی مد میں عوامی فلا ح و بہبو د پر خر چ کیا جا ئے گا نئے انتظا می یو نٹ بنا نا وسیع تر قومی مفاد کا تقا ضا ہے مگر جا گیر دار طبقہ ایسا ہونے نہیں دیگا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button