چترال میں مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی کو ایک سال تک موخرکیا جائے۔ملٹی پارٹیز کانفرنس

چترال (نامہ نگار ) ضلع لوئر چترال کی ملٹی پارٹیز کانفرنس پیر کے روز یہاں عوامی نیشنل پارٹی کے صدر حاجی عید الحسین کی زیر صدارت منعقد ہوئی جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ چترال میں مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی کو ایک سال تک موخرکیا جائے جہاں امن و امان کی مثالیں موجود ہے جبکہ اس کے علاوہ دیگر کئی عوامل بھی شامل ہیں۔ مقررین نے کہا کہ چترال 1979ء میں افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے والے اولین اضلاع میں سے ایک تھا جب سوویت یونین افغانستان میں جارحیت کا ارتکاب کیا توافغان مہاجر چترال کی طرف ہجرت کیا تو دونوں برادریوں کے درمیان خوشگوار تعلقات استوار ہوگئے ۔
ان کا کہنا تھا کہ چترال کے لوگ اپنے اسلامی بھائیوں کو جلد بازی میں جنگ زدہ ملک واپس بھیجنے کے حق میں نہیں ہیں جہاں انہیں لاتعداد مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن وہاں حالات معمول پر آنے کے لیے انہیں اضافی وقت دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان باشندے چترال میں بڑی تعداد میں کاروباری سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور انہوں نے ابھی تک مقامی لوگوں کے ساتھ اپنے کاروباری معاملات طے نہیں کیے ہیں اور ان کے جلد بازی میں جانے سے انہیں مالی نقصان ہو گا۔افغان مہاجرین کی طرف سے قاری عبدالسلام نے چترال کی سول سوسائٹی اور سیاسی قائدین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ وہ اہالیان چترال کی مہربانیوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے جوکہ گزشتہ 45سالوں کے دوران کبھی بھی شکایت کا موقع نہیں دیا اور ان کی فیاضیوں کی وجہ سے کوئی افغان بھیک مانگنے پر مجبور نہیں ہوا۔
اس موقع پر ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیاکہ افغان مہاجرین کے لئے کم از کم ایک سال کی توسیع دی جائے۔
ملٹی پارٹی کانفرنس کے دوسرے ایجنڈے میں چترال میں وفاقی حکومت کے زیر اہتمام جاری سڑک منصوبوں کی سست رفتاری کے عوامل کا جائزہ لینا تھا جس پر مقررین نے تشویش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر اورچترال میں وفاقی حکومت کا فوکل پرسن عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ نے روڈ منصوبوں کے بارے میں متعلقہ حکام سے گفت وشنید کے بارے میں تفصیلات بیان کیا اور افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے ملٹی پارٹیز کانفرنس کی کوششوں میں اپنی پارٹی کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔
مقررین میں مسلم لیگ (ن) کے عبدالولی خان ایڈووکیٹ اور محمد کوثر ایڈوکیٹ، مغفرت شاہ اور وجیہہ الدین (جماعت اسلامی)، مولانا عبدالشکور اور قاضی نسیم (جے یو آئی)، سید برہان شاہ ایڈوکیٹ اور شریف حسین (پی پی پی)، اے این پی کے سید عابد جان، پاکستان راہ حق کے مولانا جاویدجبکہ سول سوسائٹی تنظیموں کی طرف سے ڈسٹرکٹ بار کے ایڈووکیٹ سرور کمال، سی ڈی ایم کے شبیر احمد خان، چترال پریس کلب کے ظہیر الدین، ویلج کونسل ایسوسی ایشن کے سجاد احمد خان، تاجر یونین کے نور احمدخان اور معروف سماجی کارکن عنایت اللہ اسیرنے اپنے خیالا ت کا اظہار کیا۔
بعد ازاں ایم پی سی کے رہنماؤں نے لوئر چترال کے ڈی سی محمد ہاشم عظیم سے ملاقات کی جہاں سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ نے ملٹی پارٹیز کانفرنس میں پاس کردہ قرارداد انہیں وفاقی حکومت کو بھیجنے کے لئے پیش کی جس میں چترال سے مہاجرین کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر
واپسی میں تاخیر کی درخواست کی گئی۔ ڈی سی نے ایم پی سی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ وہ ان کی درخواست کو متعلقہ حلقوں تک پہنچانے کی پوری کوشش کریں گے اور ان کے مثبت اور ہمدردانہ انداز کو سراہا جو کہ ملک کے دیگر حصوں کے لیے ایک مثال ہے۔انہوں نے کہاکہ بحیثیت ڈی سی وہ مہاجرین کی واپسی میں ذیادہ سے ذیادہ سہولیات فراہم کرنے اور ا ن کے معاملات کے حل میں مدد دے سکتے ہیں جبکہ قیام میں مزید توسیع کے بارے میں ان کے قرارداد کو متعلقہ حکام تک پہنچائیں گے۔