
اپر چترال (نامہ نگار )وزیر اعظم معائنہ کمشن کی ٹیم نے ایم این اے غزالہ انجم کی دن رات کی جدوجہد اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر تیسری مرتبہ اپر چترال کا دورہ کیا۔ ٹیم نے مرکزی حکومت کی طرف سے جاری منصوبوں، خصوصاً چترال،بونی،شندور روڈ پر کام کی رفتار میں تیزی لانے، معیار کی جانچ پڑتال کرنے نیز بونی بوزوند-تورکھو روڈ پر کام کی سست رفتاری اور دیگر مسائل کا جائزہ لینے اور اپنی رپورٹ وزیر اعظم پاکستان کو پیش کرنے کے عزم کے ساتھ اپر چترال کے علاقے بونی کا دورہ کیا۔بونی میں عوامی کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا، جہاں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، لائن ڈیپارٹمنٹس کے اہلکاروں اور علاقے کے معززین نے شرکت کی۔ وزیر اعظم معائنہ کمشن کی ٹیم کے ہمراہ سینیٹر محمد طلحہ محمود بھی موجود تھے۔ پرنس سلطان الملک، جنرل سیکریٹری پاکستان مسلم لیگ (ن)، نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ فوکل پرسن ایم این اے غزالہ انجم اور جنرل سیکریٹری پاکستان مسلم لیگ (ن) لوئر، محمد کوثر ایڈووکیٹ، نے تمام معزز مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کا چترال سے محبت اور ایم این اے غزالہ انجم کے کاوشوں کو سراہا اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔تحصیل چیئرمین مستوج، سردار حکیم، نے مہمانوں کی آمد پر خیرمقدم کرتے ہوئے معائنہ ٹیم کے دورۂ اپر چترال کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دوروں کے وہ نتائج برآمد نہیں ہوئے جو ہم توقع کر رہے تھے۔ انہوں نے کام میں خاطر خواہ تیزی لانے اور دیگر مسائل کے حل کی درخواست کی۔پرنس سلطان الملک نے سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، ایم این اے غزالہ انجم اور معائنہ کمشن ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سات مہینوں میں یہ ان کا اپر چترال کا تیسرا دورہ ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت بغیر کسی لالچ کے چترال کے مسائل حل کرنے میں گہری دلچسپی رکھتی ہے۔ انہوں نے چترال،بونی،شندور روڈ پر کام کی سست روی، پلوں کی تعمیر اور لینڈ کمپنسیشن جیسے اہم مسائل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی معائنہ کمشن چترال کا رخ کرتے ہیں، کام میں تیزی دیکھنے کو ملتی ہے، لیکن جب وہ لاواری سے نیچے جاتے ہیں تو کام پھر سے سست پڑ جاتا ہے۔ پرنس سلطان الملک نے بونی پل سے چرون تک کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس روڈ پر تین کالج، اسکول اور ابادی موجود ہیں۔ ٹریفک کی کثرت کی وجہ سے گرد و غبار اٹھنے سے ماحولیاتی آلودگی کے علاوہ انسانی صحت پر بھی برے اثرات پڑ رہے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ گرد و غبار کو کم کرنے کے لیے صبح و شام پانی چھڑکنے کا بندوبست کیا جائے، ساتھ ہی تارکول بچھانے کا کام بونی پل سے بھی شروع کیا جائے۔وزیر اعظم معائنہ کمشن کے سربراہ ظاہر شاہ نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف چترال سے خصوصی محبت رکھتے ہیں اور اس کے مسائل کے حل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ایم این اے غزالہ انجم کوششوں سے وزیر اعظم پاکستان کے حکم پر معائنہ کمشن بار بار چترال آتے ہیں اور وفاقی منصوبوں کی رفتار اور معیار پر تفصیلی رپورٹ مرتب کر کے وزیر اعظم پاکستان کو پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے عوامی تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب سے معائنہ کمشن نے چترال،شندور روڈ پر توجہ دی ہے، مسائل کے باوجود کام میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اس پر مزید تیزی لانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے خوشخبری سنائی کہ وزیر اعظم پاکستان کے دورۂ چترال کا پروگرام ہے، جس سے بہت سے دیگر حل طلب مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ چترال کے مسائل کے حل کے سلسلے میں وہ صوبائی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور اس میں ممبر صوبائی اسمبلی اور ڈپٹی اسپیکر کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔اس موقع پر سینیٹر محمد طلحہ محمود نے بھی خطاب کیا اور چترال کے تمام مسائل باہمی اتفاق رائے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت سینیٹر، وہ چترال کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کرنے کے خواہش مند ہیں اور حل طلب مسائل پر ایوان بالا میں مؤثر آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تمام مسائل باہمی افہام و تفہیم اور اتفاق رائے سے حل کیے جائیں۔اس موقع پر بونی،بوزوند،تورکھو روڈ کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی اور تورکھو کے وفد کے ساتھ علیحدہ نشست رکھی گئی۔ سابق کمشنر سلطان وزیر کی قیادت میں وفد نے روڈ پر کام کی سست روی اور حالیہ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے پر جامع گفتگو کی۔ ایڈووکیٹ نواب نے اس موقع پر اس تاثر کی مخالفت کی کہ تورکھو کے عوام تشدد پسند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلط تاثر دینا کہ تورکھو کے عوام انتشار پسند ہیں، انصاف کے خلاف ہے۔ تھانہ تورکھو کے ریکارڈ سے واضح ہوگا کہ وہاں جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ اصل صورت حال کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ پرامن لوگ اس نہج پر کیوں پہنچتے ہیں جہاں وہ انتشار کو مسائل کا حل سمجھنے لگتے ہیں۔یاد رہے کہ وزیر اعظم معائنہ کمشن ٹیم کا دورہ تورکھو شیڈول ہونے کے باوجود نا معلوم وجوہات کی بنا منسوخ کر دیا گیا ۔معائنہ کمشن کی ٹیم بعد میں مستوج کے دورے پر روانہ ہو گئی، جہاں وہ بونی سے مستوج تک روڈ کا جائزہ لینے کے بعد عملی اقدامات اٹھانے پر غور کریں گے۔