داد بیداد …..با گرام اور بروغُل ……ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

امریکہ نے اگر با گرام کا فو جی اڈہ اسلا می امارت افغا نستان سے واپس لے لیا تو اُس کا دوسرا ہدف بدخشان، واخان،پا میر اور برو غل ہو گا کیونکہ اس خطے میں امریکہ کے تین دشمن ہیں، پا کستان، تا جکستان اور عوامی جمہوریہ چین، تینوں کے خلا ف میرین (Marine) اتار نے اور زمینی فوج کی اعلا نیہ اور خفیہ جنگ کے لئے با گرام کے بعد یہی علا قہ (Region) امریکی منصو بہ سازوں کی نظر میں ہے با گرام میں قدم جما تے ہی امریکہ اپنے خفیہ کنریکٹر بلیک واٹر کو واخان اور پا میر میں اتار ے گا، خفیہ فوج اپنا کام کرنے کے بعد امریکی میرین کے لئے راہ ہموار کریگی، میرین اتار نے کے بعد پا کستان، تا جکستان اور چین کے خلاف جنگ کا محاذ گرم کیا جا ئیگا ینٹا گان اور وائٹ ہاوس کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ پہلا ٹارگٹ پا کستان ہو گا اور پا کستانی فوج کوٹف ٹائم دینے کے لئے امریکہ درہ بروغل کا محا صرہ کر ے گا بدخشان کی طرف سے سرحد واخان کے مر کزی قصبہ چلکند تک سڑک اور ٹیلیفون کی سہو لت پہنچائی گئی ہے جبکہ پا کستان کی طرف سے موا صلا تی رابطے کے ذرائع سرحد واخان اور بروغل سے 188کلو میٹر دور ہیں بروغل کے شمال مغر ب میں واخان کی السوا لی کا مر کزی مقام خندو د ہے جبکہ جنو ب مشرق میں پا کستان کے ضلع اپر چترال کی تحصیل کا مر کزی مقام مستوچ ہے 2010ء میں جب افغا نستان نے سرحد واخان تک سڑک کی تعمیر کی اور ٹیلیفون، بجلی کے ساتھ انٹر نیٹ کی سہو لت بھی چلکند کے سرحدی مقام پر مہیا کر کے اس کو پا میر کی مر غاب ائیر بیس کے ساتھ منسلک کیا تو پا کستان کے عسکری حکام اور منتخب حکمرانوں نے مستوچ سے بروغل تک 188کلو میٹر سڑک کی تعمیر کا بیڑہ اٹھا یا مگر 2013ء میں آنے والی نئی سیا سی قیادت نے اس منصو بے کو چترال اور دیر کے سات بجلی گھروں کے ساتھ ملا کر سرد خانے میں ڈال دیا لا وی اور کو ٹو کے دو بجلی گھروں کا 50فیصد کام ہونے کے باو جود فنڈ روک دیے گئے بروغل روڈ پر سروے اور کچی سڑک شروع ہوئی تھی فنڈ روک کر کام کو بند کر دیا گیا 1868ء میں دار بند کے سنگر پر مو رچہ زن ہو کر مہتر چترال امان الملک کی فوج نے بد خشان کے میر جہاندار شاہ کے بھا ری لشکر کے حملے کو پسپا کر دیا تھا اس تاریخی سنگر کے نشا نات اب تک محفوظ ہیں بدخشان اور چترال کی لو ک کہا نیوں اور گیتوں کی صورت میں بھی ملتے ہیں اس طرح کی تاریخی یا د گار اگر بھا رت یا ایران میں ہو تی تو اس پر فلم بن چکی ہو تی، علا قے کے عوام جب سڑک کی تعمیر کا مطا لبہ کر تے ہیں تو صرف 50ہزار نفوس کی ابادی کے لئے سہو لت نہیں ما نگتے بلکہ دشمن کے ممکنہ حملوں سے تحفظ کا نکتہ بھی اٹھا تے ہیں اور مستوچ بروغل روڈ کو پا کستان کی دفا عی لائن قرار دیتے ہیں کیونکہ سطح سمندر سے 14800فٹ کی بلندی پر واقع ہونے کے باؤ جود بروغل کا درہ سنگلا خ پہاڑی گذر گاہ یا گلیشر سے ڈھکی ہوئی تنگ گھاٹی نہیں بلکہ درہ شندور کی طرح میدانی درہ ہے چلکند میں جو آرمڈ پر سانل کیرئیر (APC) چکر لگا تے ہیں وہ کسی بھی وقت امریکی میر نیز (Us Marines) کو لیکر بروغل کے راستے پا کستان میں داخل ہو سکتے ہیں برو غل کے درے کی دفاعی اہمیت کو اس کی کھلی فضا مزید خطرنا ک بناتی ہے یہ درہ مشرق میں ایک ہموار گھا ٹی سے گذر نے کے بعد گلگت بلتستان کی وادی اشکو من تک جا نے کا آسان راستہ دیتا ہے مغرب میں خیبر پختونخوا کی دوسری دفاعی لائن شاہ جنا لی کے ساتھ جڑا ہوا ہے درہ اس قدر کھلا ہوا ہے کہ سی ون تھر ٹی (C-130) پلک جھپکنے میں 300یو ایس میر ینز کو یہاں اتار سکتا ہے مارچ 1976ء میں یہاں برف باری کی وجہ سے قحط ہوا تو وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو کے حکم سے پا ک فوج کے C-130جہا زوں نے یہاں کئی پر وازوں میں انسا نی آبادی کے علا وہ ما ل مویشیوں کے لئے راشن اور چارہ پہنچا یا تھا، چکلا لہ اور بروغل کے درمیاں دیو ہیکل جہازوں کی وہ آمدو رفت علا قے کے بزرگ شہریوں کو اب بھی یا د ہے لو ک گیتوں میں بھی اس کو گا یا جا تا ہے علا قے کے عوام 2013کے بعد خیبر پختونخوا پر حکومت کرنے والی سیا سی قیادت سے ما یو س ہو چکی ہے اس لئے عوام کی نظریں عسکری قیادت اور دفا عی امور کے ما ہرین پر لگی ہوئی ہیں یقینی طور پر عسکری قیادت کو اس بات کا اندازہ ہو گا کہ امریکہ نے باگرام کا فو جی اڈہ حا صل کر لیا تو ایک بار پھر بھارت کو اپنا قریبی حلیف بنا ئے گا بروغل، واخان، پا میر، اپر چترال اور گلگت بلتستان کو سب سے پہلے ٹارگٹ کرے گا اس لئے مستوچ بروغل روڈ مقا می آبادی سے زیا دہ ملک کے دفاع کی ضرورت ہے
ہم نے ما نا کہ تغا فل نہ کر و گے لیکن
خا ک ہو جا ئینگے ہم تم کو خبر ہونے تک