مضامینمنتخب کالم
والدمحترم کوبچھڑے پانچ سال بیت گئے ،لیکن اُن کی آوازآج بھی دلوں میں زندہ ہے۔۔۔۔تحریر:سیدنذیرحسین شاہ نذیر

باپ کی دولت نہیں سایہ ہی کافی ہوتا ہے
باپ کی جدائی کا غم ہر عمر میں انسان کو رولا دیتا ہے
باپ کی جدائی کا غم ہر عمر میں انسان کو رولا دیتا ہے یہ درد انسان کو اندر ہی اندر سے کھا جاتا ہے ۔یقین جانئے ہزار رشتوں اور رنگینیوں سے بھری اس دنیا میں والد کی محبت و شفقت کا کوئی نعم البدل نہیں۔ باپ کے بچھڑنے کا صدمہ وہی سمجھتے ہیں جن کے سر سے شفقت کایہ سایہ اٹھ جاتا ہے۔باپ کے گزرجانے کے بعد سمجھانے بجھانے کا باب مکمل طور پر بند ہو جاتا ہے۔ باپ دنیا کا وہ واحد شخص ہوتا ہے جو اولاد کو خود سے زیادہ کامیاب دیکھنا چاہتا ہے۔
مجھے آج بھی 10دسمبر2020ء کی وہ دن جب یادآتی ہے تو سینہ غم سے تنگ ہوجاتاہے ،آنکھیں نم ہوجاتی ہیں، روح کانپ اُٹھتی ہے ۔ 10دسمبر2020کوبروزجمعرات دن دوبجے کے قریب ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال چترال کے پرائیوٹ روم نمبر3میں والدمحترم اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔ آج میرے والد محترم کو ہم سے بچھڑے پانچ سال ہو گئے مگر آج بھی انکی جدائی کا یقین نہیں ہو رہا، لگتا یوں ہےکہ وہ آئینگے مگر یہ ہمارے خیالات و تصورات ہی ہو سکتے ہیں کبھی برزخ میں جا کر بھی کوئی آیا ہے ۔
مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہا
میں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کی پرچھائیں میں
وقت کتنی تیزی سے گزرتا ہے،آج 10دسمبرکادن آگیا۔جو میری ذندگی کا سیاہ ترین دن ہے۔یہ دن میرا سب کچھ بہا کر لے گیا۔میرے والد صرف میرے شفیق بابا نہیں تھے۔ بلکہ میرے تاج وتحت،سرپرسایہ ،ہم نشین ،ہم رازتھے،دل پر اُن کی جدائی کا بوجھ آج بھی پہلے دن کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ وقت گزرنے کے باوجود اُن کی یادیں، اُن کی محبت، اُن کی شفقت اور ان کا وجود ہماری زندگیوں میں ایک نہ ختم ہونے والی کمی کی صورت میں موجود ہے۔
والد گرامی نے ایک عام آدمی کی زندگی گزاری۔ بظاہر وہ جتنے عام تھے در حقیقت وہ اتنے ہی خاص تھے۔وہ نرم مزاجی،خوش اخلاق،نرم گفتار کے مالک تھے۔گھر میں بھی وہ اسی طرح نرم دل، ملنسار اور دوستانہ فضا رکھنے والے شخصیت تھے۔والدمحترم کی جدائی کا دل میں ایک ایسی کمی ہے جو لفظوں میں بیان نہیں ہوتی۔
میری اُن تمام لوگوں سے ایک التجا ہے کہ اپنے پیارے بزرگوں کی خدمت کریں اور اُن کی دُعائیں لیں کہ جب وہ چلے جاتے ہیں تو ہمیں اُن کی بہت کمی محسوس ہوتی ہے اور یہاں وقت بہت ظالم ہو جاتا ہے اُنہیں واپس نہیں لاتا۔ اللہ تعالی ان سب ساتھیوں کے والدمحترم جو ان سے بچھڑ گئے ہیں ان سب کو جنت الفردوس میں اعلی مقام دے اور ان کے جدائی کا صدمہ برداشت کرنے کی طاقت عطا فرمائے ۔ آمین
دیکھتا ہوں تو سبھی کچھ ہے سلامت گھر میں
سوچتا ہوں تو تیرے بعد رہا کچھ بھی نہیں
اگر ممکن ہوتا کسی کو عمر لگنـــــا
میں ہر سانس اپنے والد کے نام کرتا
آج بچھڑے ہوئے یاروں کی بہت یاد آئی
مجھکو بھی جان سے پیاروں کی بہت یاد آئی
جن کے سائے تلے ہم پل بھر کے لئے بیٹھے تھے
مُجھکو اُن ٹوٹی دیواروں کی بہت یاد آئی


