پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ہماری اتحادی حکومت نے نئے اضلاع اور تحصیل سیاسی نہیں بلکہ خالص انتظامی اور ترقیاتی بنیاد پر قائم کرنے کی روایت ڈالی ہے ہم صوبے میں آئندہ مزید انتظامی یونٹ تب قائم کرینگے جب ان سے مقامی آبادی کی مشکلات حل ہوں اور انہیں زیادہ سہولیات ملیں کیونکہ انکی وجہ سے حکومتی اخراجات میں اضافے کے علاوہ مقامی لوگوں پر ٹیکسوں کی صورت میں مالی بوجھ بھی بڑھ جاتا ہے وہ ملاکنڈ ایجنسی کے اتمانخیل بیلٹ کے زعماء سے باتیں کر رہے تھے جس نے سابق رکن قومی اسمبلی حاجی محمد خان کی زیرقیادت ان سے انکے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کی اور اپنے بعض علاقائی و مقامی مسائل سے انہیں اگاہ کیا وفد نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی طرف سے ملاکنڈ ایجنسی میں بٹ خیلہ اور درگئی کے علاوہ تیسری تحصیل کے اعلان پر اظہار مسرت کرتے ہوئے درخواست کی کہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور سنگلاخ وادیوں میں واقع یوسی توتکان، آگرہ، کوٹ، سیلئی پٹے اور ہیروشاہ کے دور افتادہ دیہات اور قصبوں پر مشتمل اتمانخیل بیلٹ کو نئی تحصیل بنایا جائے تو اسکی بدولت اہل علاقہ کو گاڑیاں بدل کر 70تا 80 کلومیٹر سفر کرکے بٹ خیلہ اور درگئی کے تحصیل صدر مقامات تک پہنچنے کی صعوبتوں سے نجات مل جائے گی جبکہ اتمانخیل بیلٹ کیلئے تحصیلدار کا تقرر پہلے ہی ہو چکا ہے مگر وہ بٹ خیلہ میں تعینات ہے مظفر سید ایڈوکیٹ نے تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ تحصیل کا قیام لوگوں کی سہولت اور ترقی کیلئے ہوتا ہے اتمانخیل بیلٹ میں تحصیل ہیڈکوارٹر بننے سے لوگوں کی سفری مشکلات ختم ہونے کے علاوہ فاٹا کی ملحقہ قبائلی ایجنسیوں اور افغانستان تک نئی شاہراہوں کی تعمیر اور تجارتی سرگرمیاں بھی آسان بن جائیں گی انہوں نے وفد سے اتفاق کیا کہ مستقبل قریب میں نئی تحصیل شاہراہیں اور صوبے اور فاٹا کی باؤنڈری پر بہنے والے دریائے سوات و پنجکوڑہ پر پل بننے سے ناقابل رسائل علاقوں لوگ بھی قریب تر آجائیں گے اور قومی خوشحالی کے نئے باب روشن ہونگے تاہم انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں حکومت کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو مزید کام کرنا باقی ہے کیونکہ ترقی راتوں رات نہیں آتی ترقی عوام کے تعاون ممکن ہے درایں اثناء مظفر سید ایڈوکیٹ نے اضاخیل اجتماع گاہ کا دورہ اور معائنہ کیا اور اسکے منتظمین سے ملاقاتیں کی انہوں نے اجتماع کی تیاریوں پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے منتظم اعلیٰ صابرحسین اعوان، نائب منتظمین سراج الدین قریشی، فضل اللہ داؤدزئی، خالد گل مہمند، عبدالاکبر چترالی، بحراللہ ایڈوکیٹ، محمد اقبال و دیگر کی شبانہ روز کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کہ انکے بسائے گئے عارضی شہر میں آج شروع ہونے والا دو روزہ اجتماع پاکستان میں اسلامی فلاحی مملکت اور عالمی امن و یگانگت کے قیام میں معاون ثابت ہو گامنتظمین نے بتایا کہ اجتماع میں دس ہزار علماء، ایک لاکھ نوجوانوں، ایک لاکھ خواتین اور اقلیتی برادری سمیت تین لاکھ شرکاء کے دو روزہ قیام و طعام کا بندوبست کیا گیا ہے مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ اجتماع سے کرپشن فری اور نئے پاکستان کی منزل مزید قریب ہوگی جس کی داغ بیل ہم خیبر پختونخوا کی اتحادی حکومت سے ڈال چکے ہیں کارکنوں کے جذبہ خدمت کو سلام کہ انکی انتھک محنت کی بدولت اجتماع کو بین الاقوامی اہمیت ملی اور اس میں نہ صرف اسلامی ممالک کے اعلیٰ حکام و سفراء کو مدعوکیا گیا بلکہ امام کعبہ اور ترک صدر طیب اردوان سمیت عالمی شخصیات کی شرکت یقینی بنائی گئی ہے اجتماع میں قرارداد پاکستان کی روح کے مطابق اسلامی انقلاب کا روڈ میپ پیش ہو گا انہوں نے کہا کہ ہماری کابینہ کے ہر وزیر و مشیر نے معاشرے سے کرپشن کی بیخ کنی اور میرٹ و قانون کی بالادستی یقینی بنانے کی قسم کھا رکھی ہے جس میں ہمیں کئی مواقع پر ذاتی مخالفتوں حتیٰ کہ نقصانات کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے مگر ہم ہر قیمت پر اپنے عہد کی پاسداری کرینگے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمیں اپنے مشن میں بتدریج کامیابی ملی ہے۔