342

ضلع کونسل چترال نے29کروڑ 68لاکھ51ہزار روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کردیا جبکہ 3ارب 9کروڑ 74لاکھ روپے اور اخراجات جاریہ کے لئے 14کروڑ روپے کا بجٹ

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال نیوز) ضلع کونسل چترال نے29کروڑ 68لاکھ51ہزار روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کردیا جبکہ 3ارب 9کروڑ 74لاکھ روپے اور اخراجات جاریہ کے لئے 14کروڑ روپے کا بجٹ اس کے علاوہ ہے۔ پیر کے روز ضلع کونسل میں سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے ضلع ناظم مغفرت شاہ نے کہاکہ ضلعی نظام حکومت کو وجود میں آئے ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود ان کو حقیقی معنوں میں اختیارات تفویض نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے ضلعی حکومتیں عوامی توقعات کے پر پورا نہیں اترپارہے ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے کہ اختیارات کی مکمل نچلی سطح تک منتقلی کے بغیر عام آدمی کی بہبود اور ترقی کے لئے کچھ نہیں کیا جاسکتا ۔ ضلع ناظم نے کہاکہ ضلع کونسل کو پانچ کروڑ 81لاکھ روپے نو ہزار روپے کا خصوصی گرانٹ اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لئے ضلعی حکومت کو صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں 23کروڑ 87لاکھ روپے DSC05054مختص کئے گئے ہیں۔ تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے اس رقم میں سے 15فیصد مجوزہ کٹوتی ریلیز و اخراجات کی پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے کرنے کا امکان ہے ۔ ضلع ناظم نے رواں مالی سال کے لئے ترقیاتی اسکیموں کی بروقت نشاندہی اور متعلقہ فورمز سے ان کی منظوری نہایت ضروری ہے تاکہ مجوزہ ترقیاتی فنڈز ضلع کو صوبائی حکومت سے بغیر کٹوتی کے بروقت استعمال ہوسکے۔ا نہوں نے چترال کی رقبے کی وسعت کے پیش نظر مغزز ارکین کونسل کو ماہانہ 15ہزار روپے اعزازیہ دینے کی تجویز بھی پیش کی۔ ضلع نائب ناظم اورکونسل کے کنوینر مولانا عبدالشکور کے زیر صدارت منعقدہ بجٹ اجلاس اراکین کونسل مولانا جمشید احمد، رحمت غازی خان،عبداللطیف،کالاش اقلیتی رکن نبیک ایڈوکیٹ، مولانا عبدالرحمن، مولانا محمود الحسن،
رحمت الٰہی، محمد یعقوب،شیرمحمد اور خاتون رکن حصول بیگم نے بحث میں حصہ لیا۔ اس موقع پر اراکین کونسل نے مختلف IMG_20160822_100729محکمہ جات کے سربراہان کی بجٹ اجلاس سے غیر حاضری کی نشاندہی کردی جس پر ضلع ناظم نے کہاکہ سرکاری افسران کو گورنمنٹ سرونٹ ہوکر رہنے میں ہی ان کی بھلائی ہے ۔ا نہوں نے افسران کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ایک سال سے ہم نے مفاہمت کی راہ اختیار کردی تھی لیکن برداشت اور لچک کی بھی ایک حد ہوتی ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ ہاؤس ضلعے کی چھ لاکھ آبادی کی نمائندہ کرتی ہے اور حکومت کی طرف سے جاری کردہ رولز آف بزنس ہمارے لئے کوئی حیثیت نہیں رکھتے اور کاروائی پر اتر آئیں تو اس سے ماورا کام بھی علاقے اور اس کے عوام کی خاطر کرسکتے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ دنوں وادی لاسپور میں رونما ہونے والی ایک واقعے میں ایک طالبہ کی خودکشی کے واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے اراکین کونسل کو یقین دلایا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سز ا دلوایا جائے گا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث شروع کرنے کے لئے کونسل کے کنوینر مولانا عبدالشکور نے منگل کے روز صبح نو بجے تک اجلاس برخاست کردی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں