191

ضلع کونسل چترال کے دوروزہ اجلاس میں واک آوٹ اور بعد آزان بائیکاٹ کرنے والی چھ خواتین ممبران نے اجلاس میں شرکت نہیں کی

چترال ( محکم الدین ایونی ) ضلع کونسل چترال کا دو روزہ اجلاس بدھ کے روز بھی جا رہا ۔ کنوئنیر ضلع کونسل چترال کی زیر صدارت اجلاس میں بدھ کے روز محکمہ ہیلتھ کے حوالے سے بحث میں حصہ لیتے ہوئے ممبران رحمت الہی ، نابیگ ایڈوکیٹ ، غلام مصطفی ، ذوالفی ہنر شاہ ، مولانا عبدالرحمن ، شیر عزیز بیگ ،رحمت غازی نے موقع پر موجود ڈی ایچ او چترال ڈاکٹر اسراراللہ پر الزامات کے انبار لگا دیے ۔ اور کہا ، کہ صوبائی حکومت ہیلتھ کی سہولیات کے سلسلے میں بلند بانگ دعوے کرتی ہے ۔ جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں ۔ کہ ہسپتالوں میں لوگوں کو ٹسٹ کی سہولیات دستیاب نہیں ، لوگ پرائیوئٹ لیبارٹریز میں اپنے ٹسٹ کروانے پر مجبور ہیں اسی طرح مفت ادویات کی فراہمی بھی دعوی کے سوا کچھ نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ شہید ڈپٹی کمشنر اُسامہ احمد وڑائچ کے دور میں چیرمین پرچیز کمیٹی ڈپٹی کمشنر سے مشورے کے بغیر جو ادویات خریدے گئے تھے ۔ ابھی تک تقسیم نہیں ہوئے اور زیادہ تر ادویات زائدالمیعاد ہو چکی ہیں ۔ جبکہ مریض ادویات کی قلت کا رونا رو رہے ہیں ۔بحث میں کلاس فور ملازمین کی بھرتی پر بھی شدید تنقید کی گئی ۔ اور مختلف ڈسپنسریز و ہسپتالوں میں غیر مقامی کلاس فور ملازمین کی بھرتی کو انتہائی نامناسب اورخلاف ضابطہ قرار دیا ۔ اجلاس میں اے کے ایچ ایس پی کے ساتھ معاہدے کے تحت چلنے والے ڈسپنسریزاور آر ایچ سی میں عوام کو درپیش مشکلات پر انتہائی برہمی کا اظہار کیا گیا ۔ اور اسے ڈی ایچ او چترال کی غفلت اور کمزوری قرار دیا گیا ۔ کہ ایم او یو کے تحت اے کے ایچ ایس پی سے معاہدے پرعمل کرانے میں ناکام رہا ہے ۔ بحث میں چترال کے ہسپتالوں میں ایمبولینس کی حالت کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ۔ اور اُن کی حالت بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ جبکہ کلاش ویلی بمبوریت کے نام پر موجود کیری ایمبولینس کو منظر عام پرلانے سے متعلق اقلیتی ممبر نابیگ ایڈوکیٹ نے زور دیا ۔ جبکہ پی پی ایچ آئی کے بارے میں خیالات اظہار کرتے ہوئے
کہا گیا۔ کہ پی پی ایچ آئی کی سروس کے خاتمے کے بعد چترال کے دور دراز بی ایچ یوز میں لوگوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں ۔ اجلاس میں عبدالطیف اور شیر محمد نے ہیلتھ کے حوالے سے صوبائی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی ۔ اور کہا ۔ کہ گو کہ اب بھی صحت کے سلسلے میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس کے باوجود گذشتہ حکومتوں کے مقابلے میں صحت کے اقدامات قابل تعریف ہیں ، ضلع کونسل چترال کے دوروزہ اجلاس میں گذشتہ روز واک آوٹ اور بعد آزان بائیکاٹ کرنے والی چھ خواتین ممبران نے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔ جنہوں نے فنڈ کی غیر منصفانہ تقسیم پر احتجاج شروع کی ہے ۔ ممبران کے بحث کے بعد اجلاس میں موجود ڈی ایچ او چترال نے تمام ممبران کے الزامات کے جوابات دیتے ہوئے کہا ۔ کہ محکمہ ہیلتھ چترال ضلع بھر میں لوگوں کو صحت کی سہولیات باہم پہنچانے میں سرگرم عمل ہے ۔ ہسپتالوں میں ادویات کی کمی نہیں ، اور زیادہ تر ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی پوری کی گئی ہیں ۔ بونی ہسپتال کیلئے صوبائی حکومت نے چالیس کروڑ روپے فنڈ منظور کئے ہیں ۔جس پر کام شروع کیا جائے گا ۔ کلاس فور بھرتیوں میں بے ضابطگی کی باتیں درست نہیں ۔ وہ ضابطے کے تحت اہلیت کی بنیاد پر بھرتی کئے گئے ہیں ۔ ایمبولینس بہترین حالت میں ہیں ۔ اور ہم ایمبولینسز اچھی حالت میں رکھتے ہیں ، کیونکہ ہمیں زیادہ تر مریضوں کو لواری کے راستے پشاور اور دیگر دُشوار گزار علاقوں کو لے جانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اے کے ایچ ایس پی سے متعلق عوامی شکایات کا جائزہ لیا جائے گا ۔ اور اُنہیں معاہدے پر عملدرآمد پر مجبور کیا جائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں