چترال(نمائندہ ) علی نواب پریذیڈنٹ ایژ ویلفیراینڈ ایجوکیشنل سو سائٹی نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دو دنوں سے میڈیا کی زینت بنے چترال پولیس کی کارکردگی کی تعریفیں چل رہی ہیں۔ اگرچہ انہوں نے ایک نامولود بچے کو بازیاب کراکے ایک اچھا اقدام کیا۔لیکن ایک پولیس آفیسر کی کارکردگی اسکے صرف بروقت کاروائی پہ نہیں ہوتی بلکہ ایک واقعے کے بعد اس کے پس پشت تمام عوامل کا مکمل انکوائری پر ہوتا ہے۔ ایک پولیس آفیسر کا بیاں ایک سوسائٹی کے اندر بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اور اگر ایک آفیسر کو اپنے کام اور ذمہ داریوں کا علم نہ ہو۔ تو اس سے نہ صرف ایک فرد کو بلکہ ایک پورے علاقے کے لوگوں کو صدمہ پہنچتا ہے ۔اور پھر ایک عام شہری کے ذہن میں قانون کے رکھوالوں کے حوالے سے سوالات جنم لیتے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ ایک ملزم خاتون جس کا تعلق اس گاؤں سے ہی نہ ہو۔جس گاؤں کا نام ایک پولیس افسر اپنی زبان سے بغیرانکوائری کے لے لے اور اس گاؤں میں رہنے والے تمام افراد کو صدمہ پہنچے تو اس کاروائی کی افادیت بھی اپنی اہمیت کھو دیتی ہے۔ میں اپنے پولیس افسر کو یہ بات واضح کرتا چلوں کہ موصوف نے ملزم خاتون کا تعلق جس گاؤں سے جوڑا ہے اس گاؤں (ایژ)میں ستر فیصد سے زائد تعلیم یافتہ ہیں اور اس گاؤں کے لوگ ایسے غیر مہذب کاموں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔اس ملزم خاتون کا تعلق اس گاؤں سے نہیں ہے۔پولیس افسر سے گزارش ہے کہ مکمل انکوائری کر کے میڈیا میں اپنے بیان کی تصحیح کر کے مجھ سمیت اس گاؤں میں رہنے والے تمام لوگوں کی دل شکنی ختم کرے۔