216

لاہور اورنج ٹرین کے بعد کراچی ،کوئٹہ اور پشاور میں ریل منصوبوں سمیت مجموعی طور پر 30 پراجیکٹس کی منظوری

بیجنگ: (اے پی پی)بیجنگ میں سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں چینی حکام نے صوبوں اور وفاق کے مابین تنازعات ختم کرادیئے ،لاہور اورنج ٹرین کے بعد کراچی ،کوئٹہ اور پشاور میں ریل منصوبوں سمیت مجموعی طور پر 30 پراجیکٹس کی منظوری دی گئی جن میں بلوچستان کے 12اہم منصوبے شامل ہیں ۔ چاروں صوبوں،فاٹا ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں اقتصادی زون بنیں گے ۔سی پیک سے متعلق پاک چین مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت احسن اقبال نے کی، وفد کے دیگر ارکان میں سعد رفیق، طارق فاطمی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حفیظ الرحمان شامل ہیں جبکہ صوبائی وزیر صنعت نے پنجاب کی نمائندگی کی،چین کے ترقی اور اصلاحات کے قومی کمیشن کے نائب چیئرمین چینی وفد کی قیادت کررہے ہیں۔اجلاس میں سی پیک کے تحت زیر تعمیر منصوبوں پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔بیجنگ میں فیصلوں کے بارے میں وفاقی وزیر احسن اقبال اور وائس چیئرمین این ڈی آر سی نے مشترکہ پریس بریفنگ دی۔ جے سی سی نے ملک کے چاروں صوبوں میں جن ریل بیسڈ ماس ٹرانزٹ منصوبوں کی منظوری دی ہے ان میں گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ، کراچی سرکلر ریلوے ،کوئٹہ ماس ٹرانزٹ شامل ہیں،اورنج لائن لاہور منصوبے کو بھی سی پیک کے فریم ورک میں شامل کیا گیا،چین کی جانب سے ماس ٹرانزٹ کے یہ منصوبے پاکستان کے تمام صوبوں کے عوام کیلئے بڑا تحفہ ہیں ،جے سی سی میں قراقرم ہائی وے تا رائی کوٹ ایک سو چھتیس کلومیٹر شاہراہ کی بحالی پر اتفاق ہوگیا۔ڈیرہ اسمٰعیل خان ژوب روڈ کو دو رویہ کرنے کا منصوبہ بھی منظور ہوگیا۔گوادر اپ گریڈیشن منصوبوں کی منظوری دی گئی تاکہ بندرگاہ کی استطاعت بڑھائی جاسکے ، صوبوں کی جانب سے بھیجے گئے منصوبوں میں کیٹی بندر سی پورٹ، چترال سے چکدرہ اور میر پور مانسہر روڈ منصوبے کی اصولی منظوری دی گئی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ چاروں صوبوں اور اسلام آباد، کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا میں ابتدا میں رشکئی اکنامک زون، چائنہ اکنامک زون دابیجی ، بوستان اکنامک زون، چائنہ اکنامک زون شیخوپورہ، گلگت مخنداس ، اسلام آباداورپورٹ قاسم میں سٹیل میل کی اراضی پرانڈسٹریل پارک ،کشمیر میں بھمبر صنعتی زون اورمومند ماربل انڈسٹریل زون کے مقامات کی نشاندہی ہوئی ، چینی وفد اگلے سال کے شروعات میں جائزہ لے گا اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا سلسلہ شروع ہوگا۔چنیوٹ میں سٹیل ملز کی بھی منظوری دی گئی۔ احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے تحت توانائی کے شعبے میں8 سو میگا واٹ کے منصوبے شروع ہوچکے ہیں،اگلے سال پاکستان میں 10ہزار میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوگی جس میں 5 ہزار سی پیک منصوبوں سے آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت جنوب تا شمال ٹرانسمشن لائن منصوبے لگانے کی منظوری دی گئی۔ٹرانسمشن لائن کے منصوبے کی منظوری دی گئی اور فوری کام کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی، اس ٹرانسمشن لائن کے ذریعے ملک کے جنوب میں پیدا ہونے والی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوگی۔بلوچستان کے 12اہم منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے کی منظوری دیدی گئی ۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے اجلاس میں چار اہم منصوبوں کی سی پیک میں شمولیت پر بھرپور زور دیا جس سے ان منصوبوں کی سی پیک میں شمولیت اور منظوری ممکن ہوسکی ان میں کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم ، جس کی لاگت کا تخمینہ25ارب روپے ہے ، نوکنڈی ،ماشکیل، پنجگور316کلو میٹر شاہراہ جسے این 85سے منسلک کیا جائے گا جس کی لاگت کا تخمینہ25ارب روپے ہے پٹ فیڈر سے کوئٹہ کو فراہمی آب کا منصوبہ جس کی لاگت کا تخمینہ 40ارب روپے ہے اور بوستان اور خضدار میں انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے منصوبے شامل ہیں کو سی پیک منصوبے کا حصہ بنانے کی منظوری دی گئی ان منصوبوں کے علاوہ این 50 ، 110 کلو میٹر طویل خضدار بسیمہ روڈ،210کلو میٹر طویل ژوب ڈی آئی خان شاہراہ کی اپ گریڈیشن کا فیزI گوادر بندرگارہ میں پانچ اضافی برتھوں بمعہ بریک واٹر کی تعمیر اور ڈریجنگ، گوادر بندرگاہ کو گوادر کے نئے ائیرپورٹ سے منسلک کرنے کیلئے ایسٹ بے ایکسپریس وے فیزII،گوادر میں باؤ سٹیل پارک کی تعمیر ، گوادر فری زون میں سٹین لیس اسٹیل فیکٹری کا قیام ، گوادر فری زون میں فوٹون آٹو موبائل پلانٹ کی تنصیب جیسے اہم منصوبوں کو اقتصادی راہداری کا حصہ بنانے کی منظوری دیدی گئی جو کہ اقتصادی راہداری کے منصوبہ میں بلوچستان بالخصوص گوادر بندرگاہ کی مسلمہ اہمیت کا مظہر ہے۔ اجلاس کے دوران کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین کے منصوبے کے معاہدے پر دستخط کئے گئے ۔سی پیک کے تحت خیبرپختونخوامیں تین میگا ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کااصولی فیصلہ کیا گیا۔وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے اس اجلاس میں صوبے کی نمائندگی کرتے ہوئے جے سی سی کی کارکردگی پر اطمینان کااظہار کیا۔ خیبرپختونخواکیلئے منظورہونیوالے منصوبوں میں 1700 میگاواٹ بجلی پیداکرنے کا منصوبہ، پشاور، چارسدہ، مردان، نوشہرہ اور صوابی کے مابین سرکلر ریلوے ٹریک اور موٹروے کے ساتھ جدید اقتصادی زون کا قیام شامل ہے ۔پرویزخٹک نے اجلاس میں مستقبل کے لئے سوات،بشام،خنجراب اور چائنہ ٹاؤن کاشغر کو ملانے کیلئے متبادل روٹ کی تجویزبھی پیش کی۔ کراچی تا پشاور ایم ایل ون ریلوے کی اپ گریڈیشن منصوبے کی جلد تکمیل پر اصولی اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوری میں چین کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا جہاں حتمی منظوری پر بات چیت ہوگی۔ سٹیل مل کمپلیکس چینوٹ کی فزیبلٹی پر کام شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جے سی سی نے سکیورٹی کیلئے نئے فورس کی تشکیل پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ سی پیک کو انفراسٹرکچرو انرجی کے شعبے سے آگے بڑھاتے ہوئے ثقافت، زبان اور آرٹس تک بڑھانے پر اتفاق ہوا، ڈیزاسٹر مینجمنٹ و ایمرجنسی رسپانس کیلئے تربیت فراہم کرنے پر اتفاق ہوا، وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سے دنیا کو پیغام دیاہے کہ چائنہ اکنامک کوریڈور کی کامیابی کیلئے پوری قوم متفق ہے اور یہ شاندار مستقبل کی تعمیر میں مدددے گی۔بھاشا ڈیم پر کام آگے بڑھانے کیلئے گروپ تشکیل دے دیا گیا جو اس منصوبے پر مزید کام کرے گا، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کے دو بڑے منصوبے ملتان سکھر اور حویلیاں تارائی کوٹ کے منصوبوں پر کام کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں