چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال )تین دن پہلے آنے والے شدید سیلاب کے نتیجے میں ایون کے مقام پر بننے والے ڈیم کے پانی سطح بدستور بر قرار ہے ۔ جبکہ دریائے چترال کے بہاؤ کو روکنے والے کالاش ویلی رمبور اور بمبوریت سے ایون میں منتقل ہونے والے سیلابی ملبے میں بھی تاحال کمی نہیں آئی ہے ۔ اس لئے علاقے کے لوگوں کے خوف میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ اور درخناندہ ، رماندہ ، کو رو ، ارکھاڑ ، تھو ڑیاندہ ، مولدہ اور دالگرام کے رہائشی اب بھی راتوں کو ممکنہ خطرے کے پیش نظر محفوظ مقامات میں راتیں گزارنے پر مجبور ہیں ۔ تیس مکانات ڈیم کے اندر ڈوب گئے ہیں ۔ جبکہ سینکڑوں ایکڑ کھڑی فصلوں پر مشمل آراضی باغات اور جنگلات کا کوئی نام و نشان نہیں ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے ۔ کہ چترال کی تاریخ میں ایسا تباہ کن سیلاب نہیں آیا ۔ جس نے دریائے چترال کا راستہ روک کر اتنے بڑے جھیل میں تبدیل کر دیا ہو ۔ جھیل میں مختلف قسم کے سانپوں کی بڑی تعداد میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے ۔ ایک مقامی شخص سلطان حسین نے ہمارے نمائندے کو بتایا ۔ کہ انہوں نے اپنے قریب جھیل میں دو سانپوں کوایک ساتھ تیرتے ہوئے دیکھا ۔ جبکہ ایک اور شخص محمد رفیق نے اس کی مزید تصدیق کرتے ہوئے کہا ۔ کہ اُن کا گھر نئے بننے والے جھیل کے انتہائی قریب ہے ۔ اور وہ جھیل پر مسلسل نظر رکھتے ہیں ۔ جس کے دوران کئی سانپوں کو اُس نے جھیل میں تیرتے ہوئے اپنی انکھوں سے دیکھا ہے ۔ سانپوں کی موجودگی کی بہتات کی وجہ سے اب جھیل کے قریب فصلوں پر جانے سے لوگوں کو روکا جا رہا ہے ۔ لوگوں نے سانپوں کو جھیل کے اندر ڈوبے ہوئے درختوں میں بھی دیکھنے کا انکشاف کیا ہے ۔ اس جھیل کی نکاسی کیلئے مقامی لوگ انتہائی فکر مند ہیں ۔ اور ہر ممکن طریقے سے اسے بلاسٹ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ لیکن کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل نعیم اقبال ،آرمی انجینئرز کے کرنل پیرزادہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایکسین مقبو ل اعظم اور ایکسین ائریگیشن اس میں دھماکہ خیز مواد استعمال کرنے سے انکار کر رہے ہیں ۔ اور اُن کا کہنا ہے ۔ کہ بھاری دھماکے سے گاؤں کے کئی گھروں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔ ایون کے متاثرہ لوگوں نے آج ایک اجلاس منعقد کرکے چیف منسٹر خیبر پختونخوا پرویز خٹک ، کورکمانڈر پشاور لفٹننٹ جنرل ہدایت الرحمن سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ اس ڈیم کی نکاسی کیلئے فوری انتظامات کرکے لوگوں کو خوف سے نکالا جائے ۔ اور نالہ ایون کی صفائی کی جائے ۔ درین اثنا چترال میں ریلیف کی تقسیم اور سڑکوں کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے ۔ تاہم متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے ۔ کہ سڑکوں کی بحالی کے اقدامات کو زیادہ تیز کرنے کی ضرورت ہے ۔ بصورت دیگر کالاش ویلز ، ریشن ،گرم چشمہ ، موڑکہو اور دیگر علاقوں میں قحط پڑنے کے امکانات ہیں ۔ اور لوگ ابھی سے ریلیف کے خوراک کیلئے ایک دوسرے سے لڑنے جھگڑنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔ جو کہ بتدریج بڑھ سکتی ہے ۔ پیر کے روز ضلعی انتظامیہ چترال کی طرف سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الالکرم نے پی ڈی ایم اے اسسٹنٹ دائریکٹر شفیق خان اور انجینئر اشتیاق کی موجودگی میں کالاش ویلی رمبور اور کالاش ویل بمبوریت کے دو سو متاثرہ گھرانوں میں ایون میں خورا ک کی امدادی پیکیج تقسیم کی ۔ جنہیں متاثرین پیٹ پر اُٹھا کر پہاڑوں کے راستے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے ۔ جبکہ منگل کے روز مزید متاثرین میں امدادی اشیاء تقسیم کئے جائیں گے ۔ پاک آرمی کی طرف سے بھی کالاش ویلز کے متاثرین میں خوراک تقسیم کئے گئے ۔ تاہم موسم کی خرابی کے باعث گرم چشمہ کے لئے ہیلی کاپٹر کی فلائٹ نہ ہو سکی ۔ جسکی وجہ سے ریلف کے سامان گرم چشمہ نہیں پہنچائے جا سکے ۔ چترال میں سیلاب سے تباہ شدہ سڑکوں کی بحالی پر گرم چشمہ کے مقام کاست میں اور چترال بونی روڈ پر ایف ڈبلیو او کے زیر نگرانی کام جاری ہیں ۔ جبکہ بروز کے مقام پر اسٹیل پُل کی تعمیر کا آغاز کیا جا چکا ہے ۔ اسی طرح کالاش ویلز کو جانے والی سڑک پر بھی ایک اسکیویٹر لگا دیا گیا ہے ۔ درین اثنا ایون غوچھار کوہ کے راستے کالاش ویلی بمبوریت اور رمبور کو جانے والی قدیم فارسٹ روڈ کو قابل استعمال بنا کر متاثرین تک امدادی اشیاء جلد پہنچانے کو ممکن بنانے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الاکرم نے سڑک کا معائنہ کیا ۔ جس کی مرمت سے ریلف کی رسد میں تیزی لائی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے سڑک کو انتہائی موزون اور قابل استعمال قرار دے کر فوری طور پر اس پر کام کا آغاز کروایا ۔ اس سے ریلف لے جانے والے متاثرین کو آدھے راستے کی کمی کی سہولت میسر ہو گی ۔