قومی آفت کے لئے سرکاری زبان میں نیشنل ڈیزاسٹر کی ترکیب استعمال کی جاتی ہے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے چترال میں سیلابوں سے ہونے والی تباہی کے پیش نظر 10 دنوں کے اندر دوسری بار چترال کے خصوصی دورے کا پروگرا م بنایا ہے ۔ اگر موسم نے اجازت دی تو اگلے دودنوں میں وزیر اعظم پاکستان کا دوسرا دورہ چترال متوقع ہے ۔ ابتدائی انداز ے کے مطابق حالیہ سیلابوں سے چترال میں جو نقصانات ہوئے ہیں ۔ ان کے آزالے کے ساتھ متاثرین کی فوری امداد اور بحالی کے کام پر 40 ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔ اس حوالے سے عالمی برادری اور خاص طور پر امداد دینے والے ڈونر اداروں کا تعاون حاصل کرنا بہت ضروری ہے ۔ اس غر ض سے چترال کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر ڈونر کمیونیٹی کا تعاون حاصل کیا جا سکتا ہے چترال سے قومی اسمبلی کے ممبر شہزادہ افتخار الدین نے قومی اسمبلی کے ایوان میں یہ مسئلہ اٹھایا ہے ۔ پیر کے روز اپنی تقریر میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع چترال میں آنے والے تباہ کن سیلاب کو نیشنل ڈیزاسٹر قرار دیا جائے ۔ اور ڈونرکمیونیٹی سے سرکاری سطح پر امداد کی اپیل کی جائے معیشت ، غم اور تکلیف کے اس موقع پر عوام کی طرف سے تین اہم مطالبات سامنے آرہے ہیں ۔ پہلا مطالبہ یہ ہے کہ اس قدرتی آفت کو قومی آفت قرار دینے کے ساتھ ساتھ چترال کی تعمیر نو اور بحالی کے لئے 50 ارب روپے کے خصوصی ترقیاتی پراجیکٹ کا اعلان کیا جائے ۔ جس میں حکومت پاکستان کے ساتھ عالمی ادارے بھی اپنا حصہ ڈال کر چترال کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں ۔ دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ وزیر اعظم کی طرف سے صرف زرعی قرضوں کی معافی کافی نہیں اس قدرتی آفت کے پیش نظر چھو ٹے کاروبار ، ہاؤس بلڈنگ اور دیگر قرضوں میں بھی چترال کے مصیبت زدہ عوام کے لئے چھوٹ دینے کا اعلان کیا جائے ۔ تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ مون سون کی بارشوں کا رخ لواری ٹنل کھلنے کے بعد چترال کی طرف ہوا ہے 2009 ء کے بعد چترال میں مون سون بارشوں کے ساتھ تباہ کن سیلابوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ریکارڈ میں لواری ٹنل کے ماحولیاتی جائزے کی دستاویز نکال کر اس بات کی انکوائری کروائی جائے کہ میگا پراجیکٹ کا ای آئی اے کس ادارے سے کر وایا گیا تھا ۔ اس ادارے کی کریڈیبیلٹی کیا ہے اور انوارنمنٹل ریمپکٹ اسسمنٹ کی ٹکنیکل سٹڈی میں مون سون بارشوں کی نشاندہی ہوئی تھی یا نہیں ۔ اگر ہوئی تھی ۔تو حفاظتی تدابیر کیوں اختیار نہیں کئے گئے ۔ عوامی سطح پر آگاہی کیوں نہیں پھیلائی گئی ؟ یہ بات خوش آئیند ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے مصیبت کی اس مشکل گھڑی میں چترال کے عوام کے ساتھ ہمدردی اور ایک جہتی کا بار بار اظہار کیا ۔ اُمید ہے وزیر اعظم ہماری معروضات پر بھی توجہ دینگے ۔۔